About Me

My Name is BABAR ALI, I love to read and write sexy stories.

Tuesday, June 23, 2009

sumera meri sali ki chudai

یہ کہانی جو میں آپ لوگوں کو سنانے جا رہا ہوں یہ میری اور میری سالی کی ہے۔میری شادی میری پسند سے ہوئی تھی۔ میری بیوی ایک خوبصورت ترین اور سیکی عورت ہے۔ اور میری سالی بھی کسی سیکس کی پڑیا سے کم نہیں تھی۔ میری شادی کو تین سال ہو چکے تھے میری بے تکلفی میری سالی کے ساتھ کافی زیادہ تھی۔ میرا سسرال پٹھان فیملی سے تعلق رکھتا ہے انکے خاندان کی ساری لڑکیاں ایکدم سرخ سفید ہیں۔ اور بہت ہی خوبصورت اور سیکسی۔
میری سالی کی عمر اس وقت بیس سال تھی جبکہ میری بیوی بائیس سال کی تھی اور میری اپنی عمر اٹھائیس سال تھی۔ میں اس وقت ایک کمپنی میں بہت اچھی جاب پر تھا میرا ٹرانسفر کمپنی نے ایک دوسرے شہر کردیا تھا جہاں نہ تو میرے گھر والے تھے اور نہ ہی میرے سسرال والے یہ دونوں ایک ہی شہر میں رہتے تھے۔ میں اپنی بیوی کو لے کر اس گھر میں شفٹ ہو گیا تھا۔ میری بیوی کا نام حمیرا تھا جبکہ میری سالی کا نام سمیرا تھا۔ ایک دن میری بیوی نے مجھے بتایا کہ وہ سمیرا کو یہاں بلوا رہی ہے وہاں گھر میں کچھ پرابلم ہے اور سمیرا کافی ڈسٹرب ہے۔ میں نے اسکو بخوشی اجازت دے دی اس میں منع کرنے والی کوئی بات تھی بھی نہیں کیونکہ سمیرا کو نزدیک رکھنا تو میری دلی خواہش تھی میں اسکے ساتھ سیکس تو نہیں کر سکتا تھا مگر اسکو اپنے قریب تو رکھ سکتا تھا حالانکہ میرے دل میں اسکے ساتھ سیکس کرنے کی شدید خواہش تھی۔ وہ ایک ایسی لڑکی تھی جس میں سیکس کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ۔ کس پاگل کا دل نہیں چاہے گا اسکے ساتھ سیکس کرنے کا۔ میں بھی تو آخر مرد تھا ایک روٹی سے پیٹ کہاں بھرتا ہے۔
خیر کچھ دن بعد سمیرا ہمارے گھر آگئی اسکے چہرے کی اداسی سے مجھے کچھ اندازہ تو نہ ہوا مگر یہ سمجھ آگیا کہ واقعی کچھ گڑبڑ ہے۔ خیر سمیرا آگئی۔ اب اسے کچھ دن یہاں رہنا تھا۔ وہ مجھ سے بھی زیادہ بات چیت نہیں کر رہی تھی۔
میں آپ کو یہ بتابا بھول گیا کہ میری بیوی اپنا وقت گذارنے کے لیے ایک اسکول میں پڑھا رہی تھی۔ سارا دن وہ اکیلی ہوتی تھی تو اس نے ایک اسکول میں جاب اسٹارٹ کردی وہ دن میں واپس گھر آجاتی تھی۔ خیر سمیرا کو رہتے ایک ہفتہ ہوگیا تھا میں اور میری بیوی اسکو تقریباً روزانہ ہی باہر لے جاتے تھے اور رات کو دیر سے واپس آتے تھے تاکہ سمیرا کا دل بہل جائے۔ میں نے اپنی بیوی سے پوچھا تھا کہ وجہ کیا ہے جو سمیرا اتنی اداس اور اپ سیٹ ہے تو میری بیوی نے بتایا کہ ابو اسکی شادی اسکی مرضی کے خلاف کرنا چاہتے ہیں وہ کسی اور لڑکے میں دلچپسی رکھتی ہے جبکہ والد اسکے خلاف اپنے دوست کے بیٹے سے اسکی شادی کرنا چاہتے ہیں اور اس کے نہ ماننے پر اسکے ساتھ زبردستی کر رہے ہیں۔ میں یہ سن کر سوچ میں پڑگیا کہ اب کیا کیا جائے سمیرا تو کسی اور میں دلچسپی رکھتی ہے وہ تو کبھی بھی ہاتھ نہیں رکھنے دے گی۔ اور اگر اس نے شور مچا دیا تو میری تو زندگی تباہ ہو جائے گی۔
مگر ایک رات اچانک میرے اندازے غلط ثابت ہوگئے۔ میری بیوی اس رات مزے سے میرے ساتھ بھرپور سیکس کرنے کے بعد سو رہی تھی۔ مجھے پیاس محسوس ہوئی تو میں اٹھا اور فریج سے پانی نکالنے لگا تو معلوم ہوا کہ کمرے میں رکھے فریج میں ایک بھی بوتل ٹھنڈے پانی کی نہیں ہے تو میں نے کمرے سے باہر جا کر کچن کے فریج سے پانی پینا چاہا۔ میں باہر نکلا تو دیکھا کچن کے سامنے ٹیلی فون کا اسٹینڈ تھا جہاں سمیرا کھڑی کسی سے فون پر باتیں کر رہی تھی اس نے مجھے نہیں دیکھا تھا میں آہستہ آہستہ چلتا ہوا کسی نہ کسی چیز کی آڑ لیتا ہوا سمیرا کے نزدیک پہنچ گیا میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ سمیرا نے اپنا ایک ہاتھ اپنی شلوار میں ڈالا ہوا تھااور یقیناً وہ اپنی چوت کو مسل رہی تھی بلکہ وہ ان ہدایات ہر عمل پیرا تھی جو اسے فون پر مل رہی تھیں شاید وہ اپنے بوائے فرینڈ سے باتیں کر رہی تھی اور انکے تعلقات کافی زیادہ تھے جو کہ شاید سیکس تک جا پہنچے تھے سمیرا اس سے باتوں میں بھی اپنی چاہت اور سیکس کی طلب کا اظہار کر رہی تھی۔ اور وہ لڑکا شاید اسکو گائیڈ کر رہا تھا کہ کس طرح وہ اس وقت اپنی پیاس بجھا سکتی ہے سو وہ ایسا ہی کر رہی تھی۔
یہ سب دیکھ کر مجھے حیرت کا جھٹکا تو لگا مگر میری خوشی کی انتہا بھی نہ رہی کیونکہ میں اب سمیرا پر ہاتھ ڈال سکتا تھا اب تک میں یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ سیل پیک ہوگی اور اس لڑکے کے علاوہ کسی کو ہاتھ نہیں لگانے دے گی۔ مگر انکے تعلقات کا اندازہ کر کے میں نے یہ اندازہ لگا لیا کہ اب سمیرا پر ہاتھ ڈالنا مشکل نہیں ہے۔اگر اس نے شور بھی مچایا تو میں اسکو اس فوں پر ہونے والی بات چیت اور اسکی حرکتوں کو بتا کر بلیک میل کرسکتا ہوں۔ اب میرے ہاتھ میں سمیرا کی کمزوری آگئی تھی۔خیر یہ سب دیکھ کر مین پانی پیئے بغیر واپس آگیا۔ اور اسکے بعد مجھے نیند نہیں آئی میں پوری رات سوچتا رہا اور منصوبہ بناتا رہا کہ کسی طرح سمیرا پرہاتھ رکھا جائے کہ وہ آرام سے میری بانہوں میں آجائے۔ خیراسی سوچ بچار میں صبح ہوگئی اور میرے آفس جانے کا وقت ہوگیا ۔ میں نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ سمیرا ابھی تک سو رہی ہے ناشتہ نہیں کرے گی وہ ۔ اس نے جواب دیا ہاں پتہ نہیں ابھی تک سو رہی ہے شاید طبیعت ٹھیک نہ ہو میں دیکھ لونگی آپ ناشتہ کر کے آفس جائیں مجھے بھی دیر ہو رہی ہے اسکول سے ۔ میں اسکی بات سن کر ناشتہ کرنے میں مصروف ہوگیا اور تھوڑی دیر بعد آفس کے لیے روانہ ہوگیا۔ آفس میں بھی سارا دن میں منصوبے ہی بناتا رہا پھر شام کو واپس آیا تو میری بیوی میرے لیے ایک خوشخبری لے کر بیٹھی تھی۔ اس نے بتایا کہ اسکول میں ایک سیمینار ہو رہا ہے اسکو دو دن کے لیے ہیڈ کوارٹر طلب کیا گیا ہے جو کہ دوسرے شہر میں تھا، میں نے اس سے کہا ٹھیک ہے میں آفس میں چھٹیوں کے لیے اپلائی کر دیتا ہوں پھر ساتھ چلیں گے۔ اس نے جواب دیا نہیں مجھے اکیلے ہی جانا ہوگا کسی کے ساتھ نہیں جاسکتی کیونکہ اسکول کی اور بھی ٹیچرز ہیں جو جارہی ہیں سارا انتظام اسکول کررہا ہے ہماری رہائش اور ٹرانسپورٹ وغیرہ کا۔ یہ سن کر تو میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا پھر میں نے کہا میں کیا گھر میں اکیلا رہونگا اس نے جواب دیا سمیراہے نہ آپکے ساتھ اور پھر میں دو دن میں واپس آجاؤنگی۔ میں نے اداس ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے اس کو اجازت دے دی۔ پھر ہم لوگوں نے کھانا کھایا اور سونے کی تیاری کرنے لگے میں نے اپنی بیوی کو اپنے اعتماد میں رکھنے کے لیے اس سے پوری رات بھرپور پیار کیا اور اسکو سیکس کا ہر ممکن مزہ دیا۔ وہ صبح جب اٹھی تو بڑی خوش تھی کہ اسکو اتنا پیار کرنے والا شوہر ملا ہے جو اسکی دو دن کی جدائی بھی برداشت نہیں کرسکتا۔
خیر میری بیوی فٹافٹ تیار ہو کر اپنے اسکول چلی گئ اب اسکو تیسرے دن واپس آنا تھا۔ اب گھر میں میں اورسمیرا تھے، مجھے بھی اب آفس جانا تھا سو میں بھی تیار ہو کر نہ چاہتے ہوئے بھی آفس چلا گیا۔ خیر میں پلان کر چکا تھا کہ آج کی رات کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ آفس میں اپنا پلان ترتیب دیا اور اس پر عمل کرنے کا سوچ لیا۔
میں آفس سے واپس شام میں گھر آیا تو سمیرا کے اندر کچھ بے چینی محسوس کی ۔ ایسا لگتا تھا جیسے وہ کچھ کہنا چاہتی ہو مگر کہنے کی ہمت نہیں ہو رہی خیر میں اس کو نظر انداز کرتا رہا۔ پھر اسی طرح وقت گذرا اور رات کے کھانے کا وقت ہوگیا سمیرا نے بہت اچھا کھانا بنایا تھا میں کھانے کے دوران اسکے کھانے کی تعریف کرتا رہا اور وہ شکریہ ادا کرکے خاموشی سے کھانے میں مصروف رہی۔خیر کھانے وغیرہ سے فارغ ہو کر سمیرا تو برتن دھونے چلی گئی اور میں چپ چاپ اپنے کمرے میں چلا گیا جیسے مجھے سونا ہو مگر میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا سمیرا سے کس طرح بات شروع کروں ابھی سوچتے کچھ دیر ہی گذری تھی کہ دروازے پر دستک ہوئی میں نے بولا آجاؤ سمیرا اندر آگئی میں نے کہا کیا ہوا ٹھیک تو ہو۔ وہ خاموشی سے میرے سامنے بیٹھ گئی اور کچھ نہ بولی میں نے اس سے پوچھا کیا ہوا سمیرا بتاؤ کیا بات ہے۔ تم پریشان کیوں لگ رہی ہو مجھے۔ پھر وہ بلک بلک کر ایکدم سے رونا شروع ہوگئی میں اٹھا اور اسکے نزدیک گیا اور اسکو تسلی دینے لگا کچھ دیر رونے کے بعد وہ چپ ہوئی تو پھر اپنی کہانی سنانا شروع کردی۔اس نے بتایا کہ وہ کسی لڑکے سے محبت کرتی ہے اور اس سے ملی بھی کئی دفعہ ہے اور اسکے سوا کسی اور سے شادی نہیں کرنا چاہتی ہے۔ اور اسکو میری مدد کی ضرورت ہے میں نے ایکدم اس سے ایک ایسا سوال کردیا جسکو سن کر وہ اچھل پڑی میں نے اس سے پوچھا تم نے اس لڑکے کے ساتھ سیکس کیا ہے۔ وہ یہ سوال سن کر حیرت سے مجھے دیکھنے لگی پھر اس کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور اس نے کوئی جواب نہیں دیا پھر سر جھکا کر آہستہ سے بولی نہیں ایسا کچھ نہیں کیا میں نے ۔ پھر میں نے کہا کچھ تو ایسا ضرور ہے جو تم کو اتنی طلب ہے اسکی۔ ورنہ ایسا نہیں ہوتا۔ اب سمیرا لاجواب تھی اسکی چوری پکڑی جارہی تھی۔ پھر وہ بولی ہم لوگ ملے ضرور ہیں مگر کوئی غلط کام نہیں کیا ہم نے۔ پھر میں اسکو باتوں میں لگاتا رہا اور آخر کار میں نے اگلوالیا کہ ان دونوں نے کسنگ بھی کی ہے اور ایک دوسرے کو ننگا تک دیکھا ہے مگر سیکس نہیں کیا۔ سو اب باری میری تھی اپنا پتہ چلنے کی۔
میں نے پوچھا تمہیں بہت طلب ہے اسکی؟
جی! سمیرا نے جواب دیا
اگر میں تمہاری یہ طلب پوری کردوں تو؟
وہ میری بات سن کر اچھلی ایسے جیسے کسی سانپ کو دیکھا ہو۔ اور حیران نظروں سے میری جانب دیکھنے لگی، پھر میں نے اسکو باتوں میں لگایااور یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ دیکھو تم بھی جوان ہو اور میں بھی مجھے بھی سیکس کی ضرورت ہے اور تمہیں بھی تم اسکے بغیر نہیں رہ سکتی میں اپنی بیوی کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ آج کی رات ہم دونوں اپنی ضرورت پوری کرسکتے ہیں اگر تم چاہو اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔ وہ پھٹی پھٹی نظروں سے مجھے دیکھتی رہی اور کچھ نہ بولی۔ پھر میں نے دوبارہ اس سے یہ ہی سوال کیا مگر اس نے کوئی جواب نہیں دیا مگر سر جھکا کر بیٹھی رہی۔
میں اسکے پاس سے اٹھا اور کہا تم اپنے کمرے میں جاؤ اور سوچو پھر اگر تم راضی ہو تو آجانا واپس نہیں تو سمجھ لینا ہمارے درمیان کوئی بات نہیں ہوئی۔۔ یہ کہہ کر میں اپنے بیڈ پر بیٹھ گیا وہ بھی خاموشی سے اٹھی اور کمرے سے باہر نکل گئی۔ اب میں سوچ رہا تھا کہ جو پتہ چلا ہے وہ سر ہوگا کہ نہیں۔ ایسا تو نہیں کہ یہ رات خالی جائے گی۔لیکن تقریباً آدھے گھنٹے بعد ہی میرے دروازے پر دوبارہ دستک ہوئی میں خوشی سے اچھل پڑا اور جاکر دروازہ کھولا تو دروازے پر سمیرا سر جھکائے کھڑی تھی۔میں سمیرا کو دیکھ کر خوشی سے دیوانہ ہو رہا تھا۔ میں نے سمیرا کا ہاتھ پکڑا اور اسکو اپنی جانب کھینچ کر اپنے ساتھ لپٹا لیا اور مظبوطی سے جکڑ لیا سمیرا بھی مجھے اپنی انہوں میں جکڑ چکی تھی اسکا نرم اور گداز جسم محسوس کرتے ہی میرے لنڈ میں حرکت شروع ہوگئی۔ میں نے سمیرا کو اپنے ساتھ لپٹائے لپٹائے اندر کھینچ لیا اور روم کا دروازہ بند کردیا۔ پھر میں نے اسکو خود سے الگ کیااور اسکی جاب دیکھا تو ابھی تک نظریں نیچے کیئے ہوئے تھی میں نے دونوں ہاتھوں میں اسکا چہرہ پکڑ کر اسکے ہونٹوں پر ایک بھرپور کس کیا۔ وہ بھی میرے کس کا جواب دینے لگی پھر میں نے دونوں ہاتھ پیچھے لے جاکر اسکے کولہے اپنے ہاتھوں میں جکڑ کر زور سے دبائے جس سے اس نے ایک لمبی سانس لی اور اچھل کر مزید میرے ساتھ چپک گئی پھر میں نے ذرا دیر اسکے کولہوں کا مساج کرنے کے بعد اسکی شرٹ میں پچھے سے ہی ہاتھ ڈالا اور اسکی ننگی کمر کو سہلانے لگا۔ وہ اب مست ہونے لگی تھی اسکی سانسیں تیز ہونے لگی تھیں۔میں اب واپس ہاتھ نیچے کی طرف لایا اور یہ جان کر میری خوشی کی انتہا نہ تھی کہ سمیرا نے شلوار میں الاسٹک ڈالی ہوئی تھی میں نے دونوں ہاتھ اسکی شلوار میں ڈال دیئے اور اسکے کولہوں کو جکڑ کر ایک بار پھر سے بھرپور طریقے سے سہلانے لگا۔ وہ اب بری طرح مچل رہی تھی کہ میں کسی طرح اسکو چھوڑ دوں شاید اسکی بے تابی بڑھ رہی تھی۔ خیر میں اسکو کیا چھوڑتا میں نے ایک ہی جھٹکے سے اسکی شلوار کو گھٹنوں تک کھینچ کر اتار دیا۔ اب وہ نیچے نیچے تو ننگی ہو گئی تھی اسکی گوری رانیں دیکھ کر میرا دل مچل اٹھا تھا۔ اور اب میری برداشت سے بھی باہر ہو رہا تھا کہ اسکو چودے بغیر سکون نہیں ملنا تھا مجھے۔ اب میں اسکے ممے دیکھنا چاہتا تھا سو اب میں نے اسکی قمیض پر حملہ کیا اور چیک کیا تو پتہ چلا کہ اس نے ایک زپ والی قمیض پہنی تھی میں نے اس زپ کو ایکدم نیچے کیا تو کافی چست ہونے کی وجہ سے ایکدم ہی نیچے ڈھلک گئی۔ اور اسکے شانے ننگے ہو گئے جس پر پتلی سی بریزی کی اسٹرپ جو کہ بلیک کلر کی تھی اسکے گورے بدن پر قیامت ڈھا رہی تھی۔اب میں مزید انتظار نہیں کرنا چاہتا تھا اسکی چوت کو اپنے موٹے لنڈ سے بھرنا تھا مجھے۔ اسکی چوت کی گرمی اور نرمی سے اپنے لنڈ کو فیضیاب کرنا تھا۔ سو میں نے اس سے کہا سمیرا اب مزید انتظار نہیں ہوتا اس نے پہلی بار میری بات کا جواب دیا مجھ سے بھی اب انتظار نہیں ہو رہا جلدی کریں۔ میں اسکی بات سن کر خوشی سے پاگل ہونے لگا تھا۔ میں نے فٹافٹ اسکی قمیض کو اسکے خوبصورت بدن سے الگ کیا۔ اور پھر اسکے بریزر کے ہک کھول کر اسکے بڑے بڑے ممے کو آزاد کردیا وہ ایسے اچھل کر میرے منہ کے سامنے آئے جیسے پکا ہوا آم ہو ایکدم گورے اور چکنے ممے۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ میں تو خوشی سے دیوانہ ہورہا تھا میری رال ٹپکنے کو تھی۔ پھر میں نے اسکی شلوار جو ابھی تک گھٹنوں تک تھی اسے بھی اتار اب وہ میرے سامنے بالکل ننگی کھڑی تھی۔ اسکا گورا اور سیکسی بدن مجھے بھرپور دعوت دے رہا تھا۔ اب میری باری تھی اپنے کپڑے اتارنے کی میں نے جلدی جلدی اپنا نائٹ سوٹ اتارا مگر انڈروئیر کو چھوڑ دیا سمیرا کے لیے۔اب میں نے سمیرا کی جانب دیکھا تو وہ سوالیہ نظروں سے میری جانب دیکھ رہی تھی میں اسکو دیکھ کر مسکرایا اور کہا تمہارے سارے کپڑے میں نے اتارے ہیں میرا ایک کپڑا تو کم سے کم تم بھی اتارو۔وہ میری بات سن کر شرمائی مگر پھر اگلے ہی لمحے وہ آگئے بڑھی اور میری انڈرویئر میں ہاتھ ڈال کر میرا لنڈ پکڑ لیا۔ میں ایسے اچھلا جیسے میرے لنڈ کو کرنٹ لگا ہو۔ مگر اسکے نرم ملائم ہاتھ سے میرے لنڈ کو بہت لذت ملی تھی۔ اب سمیرا نے ایک ہاتھ میں میرا لنڈ پکڑے رکھا اور دوسرے ہاتھ سے میری انڈروئیر اتار دی اب جو اس نے میرا لنڈ دیکھا جو کہ تنا ہوا کسی ڈنڈے کی مانند اسکے ہاتھ میں تھا تو اسکی آنکھوں میں چمک آگئی جس سے اندازہ ہوا مجھے کہ اسکو کافی کچھ معلوم ہے سیکس کے بارے میں لہذا میں نے وقت ضائع کرنا مناسب نہیں سمجھا اور اس ایک ممے کو اپنے منہ میں لے لیا اور کسی آم کی طرح چوسنے لگا اور دوسرا ہاتھ اسکے دوسرے ممے پر تھا جس کو میں زبردست مساج کر رہا تھا۔ اور وہ میرے لنڈ کو زور زور سے سہلا رہی تھی جس سے میرا لنڈ مزید سخت ہو گیا اور تن گیا۔ اب میں نے سمیرا کو اپنی گود میں اٹھایااور اس کو اپنے بیڈ پر پھینک دیا۔ اسکے بیڈ پر گرنے سے اسکے مموں نے ایک زبردست باؤنس لیا جس سے انکی نرمی اور لچک کا اندازہ ہو رہا تھا خیر اب تو یہ سوئٹ ڈش میرے کھانے کے لیے موجود تھی اور کوئی دعویدار بھی نہیں تھا جو روک سکتا۔ میں بھی جمپ کر کے سمیرا کے اوپر گرا مگر اس طرح کی سمیرا کو میرے بدن سے چوٹ نہ لگے۔ اب میں نے سمیرا کی چوت کی خبر لی اور ایک انگلی سے اسکو سہلانے لگا میں نے محسوس کیا کہ سمیرا کی چوت بالکل گیلی ہو رہی تھی ۔ میں نے ٹشو پیپر کا بکس اٹھا کر اسکی چوت کو صاف کیا اور اسکا گیلا پن بالکل ختم کردیا اسکے بعد میں نے دوبارہ سے اسکی چوت کو سہلانا شروع کردیا پھر ذرا دیر بعد اسکی چوت گیلی ہوگئی۔ ایک بار پھر میں نے اسکو ٹشو پیپر سے صاف کر کے خشک کردیا اب میں نے سمیرا سے کہا میرا لنڈ چوسو جس سے اس نے انکار کر دیا۔ میں نے کہا اگر نہیں چوسو گی تو مجھے مزہ نہیں ملے گا ۔ میری بات سن کر وہ تیار ہوگئی اور اٹھ کر بیٹھی اور مجھے دھکا دے کر بیڈ پر گرا دیا اور فوراً ہی میرا لنڈ اپنے منہ میں لے کر کسی لولی پاپ کی طرح چوسنے لگی۔اف اب میں الفاظ میں کس طرح بیان کروں اسکا منہ کتنا گرم اور کتنا نرم تھا میں اگر شادی شدہ نہ ہوتا اور سیکس کا تھوڑا تجربہ نہ ہوتا تو لازمی میں اسکے منہ ہی فارغ ہو جاتا ۔ مگر میں نے بڑی مشکل سے برداشت کیا مجھے آخر اسکی چوت کے مزے لینے تھے۔ مگر وہ اتنا زبردست طریقے سے میرا لنڈ چوس رہی تھی کہ ہر لمحہ مجھے لگتا تھا کہ میں اسکے منہ ہی فارغ ہونے لگا ہوں پھر میں نے اسکو زبردستی ہٹا دیا اور اب میں نے اسکو دھکا دے کر بیڈ پر گرایااور اسکے اوپر چڑھ کر بیٹھا اور اسکی چوت کے منہ پر اپنا لنڈ رکھا اور اس سے کہا اپنی ٹانگیں کھولے اس نے فوراً ایسا ہی کیا اور اب اسکی چوت میرے لنڈ کو قبول کرنے کو تیار تھی کیونکہ میں نے اپنے لنڈ کا ہیڈ اسکی چوت پر رکھا تو اندازہ ہوگیا اندر کتنی گرمی ہے اور دوسری بات یہ کہ اسکی چوت ایک بار پھر سے گیلی ہوچکی تھی۔یہ سگنل تھا اس بات کا کہ اسکی چوت میرے لنڈ کو نگلنے کے لیے تیار ہے اب باقی کام میرا تھا ۔ اب میں نے اپنا لنڈ اسکی چوت کے منہ پر رکھا اور زور لگایا تو اسکی چوت کے گیلا ہونے کی وجہ سے میرا لنڈ ہیڈ تک تو چلا گیا اندر، مگر سمیرا درد سے بلبلا اٹھی اور کہنے لگی اسکو باہر نکال لیں بہت تکلیف ہو رہی ہے مگر میں اب رکنے والا نہیں تھا میں نے سمیرا سے کہہ دیا اب تم کچھ بھی کہو میں تم کو چودے بغیر نہیں رہوں گا۔ وہ میری بات سن کر مسکرا اٹھی جسکو میں نہیں سمجھ سکا پھر میں نے زور لگایا اور تھوڑا اور لنڈ اسکی چوت میں داخل کردیا۔ اب وہ درد سے اپنے ہونٹ بھینچ رہی تھی مگر کچھ کہہ نہیں رہی تھی شاید وہ بھی چانس ضائع کرنے کے موڈ میں نہیں تھی۔ اب میں نے اور زور لگایا اور مزید کچھ اور جھٹکوں میں میرا پورا لنڈ اسکی چوت میں تھا مگر وہ مچل رہی تھی شاید اسکو تکلیف زیادہ تھی میں نے اسکے اوپر لیٹ کر اسکو اچھی طرح جکڑ لیا ایسے کہ وہ ہل بھی نہیں سکتی تھی۔ صرف ٹانگیں اور ہاتھ ہلا سکتی تھی۔ اب میں نے اسکے ہونٹوں پو کسنگ شروع کردی ذرا دیر بعد وہ اپنی تکلیف بھول چکی تھی کیونکہ اسکا دھیان کسنگ میں تھا پھر اور تھوڑی دیر بعد اسکی تکلیف ختم ہوچکی تھی ۔ اب اسکی چوت تیار تھی چدنے کے لیے بس اب مجھے اسٹارٹ ہونا تھا۔ میں نے بیٹھ کر اسکی دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور پوری طاقت سے زور لگا کر اپنا لنڈ مزید اسکے اندر ڈال دیاوہ ایک دم سے چیخ اٹھی شاید میں کچھ زیادہ ہی اندر چلا گیا تھا۔ مگر میں نے لنڈ کو باہر نکالا اور پھر اندر ڈالا مگر اب کی بار وہ نہیں چیخی بس اسکا سانس رکا اور پھر چل پڑا میں سمجھ گیا اب مزید وقت ضائع کرنا ٹھیک نہیں ڈش تیار تھی کھانے کے لیے اب چمچے چلا نے سے وقت ضائع ہونا تھا میں نے بھرپور رفتار کے ساتھ چدائی شروع کی سمیرا کی سیکسی آوازوں سے کمرہ گونج رہا تھا۔ اسکی آوازیں بڑی خوبصورت تھیں۔ میں بھی اب رکنے والا نہیں تھا تقریباً دس منٹ کی چدائی سے میں بھی تھکنے لگا تھا اور میری منی جو کافی دیر سے روکی ہوئی تھی اسکی چوت پینے کو تیار تھی۔ پھر میں نے اسکی چوت میں منی اگلنا شروع کی ۔ جیسے ہی اسے احساس ہوا کہ میری منی اسکی چوت میں جارہی ہے وہ چیخ اٹھی یہ کیا کیا تم نے میں تمہارے بچے کی ماں نہیں بننا چاہتی میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور لنڈ کو پورا اندر ڈال کر سمیرا کو جکڑ لیا میرا لنڈ اسکی چوت میں منی اگلتا رہا۔ پھر فارغ ہونے کے بعد میں نے بے تحاشہ اسکو پیار کیا مگر وہ مجھے سے ناراض لگ رہی تھی۔ میں اسکے پاس سے اٹھا اور الماری کھول کر ایک ٹیبلیٹ نکال کر اسکو دی اور کہا اسکو کھالو تم میرے بچے کی ماں نہیں بنو گی بے فکر رہو۔ یہ سن کر اسکا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا۔ وہ ایکدم اٹھی اور وہ ٹیبلٹ مجھ سے لے کر منہ میں ڈال لی میں نے اسکو پانی کا گلاس دیا جس سے وہ ٹیبلٹ نگل گئی میں نے اس سے کہا چوبیس گھنٹے تک ہم کو سیکس کرنا ہے اس دوران تم ماں نہیں بنو گی پھر ایک اور ٹیبلیٹ کھالینا میری بات سن کر وہ مسکرائی اور اٹھ کر کھڑی ہوئی اور مجھے گلے سے لگا لیا۔ میں نے بھی اسکو بے تحاشا چومنا شروع کردیا۔ ذرا دیر بعد میں کمرے سے باہر نکلا اور کچن میں گیااور اسکے اور اپنے کھانے پینے کو جوس اور فروٹس لے آیا۔ ہم دونوں نے وہ کھائے اور پھر تھوڑی دیر لیٹ کر آرام کیااور اس دوران باتیں کرتے رہے۔ پھر میں نے دوسرا سیشن اسٹارٹ کیا اور سمیرا کو پھر ایک بار اسکے مموں پر اور پورے جسم پر کسنگ شروع کردی جس سے وہ پھر سے گرم ہونے لگی۔ اب کی بار میں اسکے ساتھ کچھ زیادہ کرنا چاہتا تھا۔ میں کسنگ کرتے کرتے اسکی چوت تک آیا تو وہاں انگلی ڈال کر اسکو چودنے لگا۔ اسکی چوت کافی گرم تھی۔ مطلب یہ تھا کہ وہ پوری طرح گرم ہوچکی ہے۔ اب میں نے اسکو الٹا کیا اور ڈریسنگ ٹیبل سے جلدی سے لوشن کی بوتل اٹھائی اور اسکے کولہوں پر مساج کرنا شروع کردیا وہ ابھی تک نہیں سمجھی تھی کہ کیا ہونے جارہا ہے پھر میں نے اپنے لنڈ پر بھی مساج کیا اور اسکے کولہوں کو لوشن سے تر کرتے ہوئے اسکی گانڈ پر بھی اچھی طرح سے لوشن لگا دیا۔ اب میرا لنڈ لوشن کے مساج سے ایک بار پھر کسی ڈنڈے کی مانند تنا ہوا تھا میں نے وقت ضائع کیئے بغیر اسکے کولہوں کے درمیان اپنے لنڈ کو رکھا اور ایک جھٹکا مارا تو وہ پھسلتا ہوا اسکی گانڈ کے سوراخ میں داخل ہوگیا۔ وہ ایک دم تکلیف سے چیخ پڑی اور کہنے لگی پلیز ادھر سے نہ کرو صرف آگے سے کرلو مگر میں کب سننے والا تھا۔ میں نے اس سے کہا جیسے ذرا دیر میں آگے سے تکلیف ختم ہوگئی تھی ایسے ہی یہاں سے بھی تکلیف ختم ہوجائے گی بس پھر انجوائے کرنا میری بات سن کر وہ خاموش ہوگئی میں نے لنڈ کو مزید دھکے مار مار کر اسکی گانڈ میں پورا لنڈ گھسیڑ دیا۔ وہ تکلیف سے بلبلا رہی تھی مگر آنے والی لذت کے انتظار میں تھی کہ کب تکلیف ختم ہو اور کب وہ لذت سے آشنا ہو۔ذرا دیر میں نے لنڈ کو اسکی گانڈ میں ہی رکھا ۔ ذرا دیر بعد میں نے پوچھا اب تکلیف تو نہیں تو اسکا جواب نہ میں تھا۔ میں یہ سن کر خوش ہوا پھر اس سے کہا چلو اب اٹھو اور جیسا میں کہوں ویسا کرو، یہ کہہ کر میں نے اسکی گانڈ سے لنڈ کو باہر نکالااور پھر بیڈ سے اتر کر کھڑا ہوگیا۔ پھر میں نے اسکو بھی نیچے بلا لیا وہ کچھ نہ سمجھتے ہوئے نیچے اتر آئی پھر میں اسکا ہاتھ پکڑ کر اسکو کمرے سے باہر لے گیا اور دائننگ روم میں پہنچ کر میں نے اس سے کہا چلو اب ٹیبل پر لیٹو ایسے کہ تمہارے کولہے میری جانب ہوں اور ٹانگیں فرش پر اب وہ ٹیبل پر پیٹ سے سر تک لیٹی ہوئی تھی جبکہ ٹانگیں نیچے فرش پر تھیں میں نے لنڈ کو اسکی گانڈ پر سیٹ کیا اور دھکا مار کر لنڈ ایک بار پھر سے اسکی گانڈ میں گھسیڑ دیا۔ اسکو ایک زور کا دھکا لگا اور پوری ٹیبل ہل گئی مگر میرا لنڈ اسکی گانڈ میں راج کررہا تھا۔ اب میں نے اپنی رفتار بڑھائی اور دھکے تیز کردیئے ہر ہر جھٹکے پر اسکو لذت مل رہی تھی اور اسکے بڑے بڑے اور نرم نرم گرم گرم کولہے میرا جوش مزید بڑھا رہے تھی میں نے دونوں ہاتھوں سے اسکے ممے پکڑ لیے اور انکو بری طرح مساج کرنے لگا۔ میں چونکہ ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی اپنی منی نکال کر فارغ ہوا تھا اس لیے میرے پاس کافی وقت تھا۔میں اسکو دھکے مارتا رہا اور پھر وہ ایکدم سے فارغ ہوئی اور اسکی چوت نے ڈھیر ساری منی اگلی اور اسکی ٹانگیں لڑکھڑا گئیں میں نے اسکو سہارا نہ دیا ہوتا تو وہ لازمی نیچے گر جاتی۔ اس نے کہا جی جا بس کرو میری ٹانگوں میں اب جان نہیں ہے میں کھڑی نہیں رہ سکتی میں نے کہا ہمت کرو تھوڑا اور میں بھی فارغ ہو جاؤں تو پھر واپس بیڈ پر چلتے ہیں۔میری بات سن کر وہ خاموش ہوگئی میرالنڈ ابھی فارغ نہیں ہوا تھا سو وہ مستقل تنا ہوا اسکی گانڈ میں ہی تھا۔ میں نے دوبارہ سے جھٹکے مارنا شروع کردیا۔ اسکی گانڈ پوری طرح کھل چکی تھی اور مسلسل میرے لنڈ کا ساتھ دے رہی تھی اب میرا لنڈ بڑی روانی سے اسکی گانڈ میں آ جا رہا تھا۔ پھر وہ لمحہ آیا جب مجھے اسکی گانڈ میں فارغ ہونا تھا میں نے کھڑے کھڑے اسکی گانڈ میں ہی منی اگلنا شروع کردی مگر اسکے ساتھ ہی سمیرا بھی فارغ ہوئی اور اسکی چوت سے پھر ایک بار منی نکلنا شروع ہوئی۔ اور وہ ایک بار پھر سے لڑکھڑا گئی اور گرنے ہی لگی تھی کہ میں نے اسکو پھر سنبھالا۔ اب وہ کھڑی رہنے کے قابل نہیں تھی۔ میں نے اپنے لنڈ کو خالی کر کے اسکو گود میں اٹھایا اور لے کر واپس بیڈ روم میں آیا اور جو جوس اور فروٹس رکھے تھے وہ اسکو بھی دیئے اور خود بھی کھائے وہ بالکل مدہوش ہو رہی تھی اسکو اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ کہاں ہے اور کیا ہو رہا ہے۔ ذرا دیر بعد اسکے حواس بحال ہوئے تو اس نے کچھ کھایا اور جوس پیا پھر میری جانب دیکھا اور کہا تم بہت ظالم ہو مار ڈالا تم نے مجھے میں نے اس سے کہا جو سیکس کا مزہ تم دے رہی ہو اور جس طرح سیکس تم کر رہی ہو تمہاری بہن حمیرا بھی ایسا نہیں کرتی۔تم بڑی سیکسی ہو سمیرا۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا سا شرمائی اور کہنے لگی مگر تم بہت ظالم ہو تم نے برا حال کردیا میرا۔ میں نے کہا ابھی تو کچھ بھی نہیں کیا جان من کل کا دن بھی باقی ہے ۔ فروٹس کھا کر اسکے بدن میں جان آگئی تھی۔میں اسکو گود میں اٹھا کر باتھ روم میں لے گیا اور کہا چلو اب نہا کر سوتے ہیں باقی کا سیکس کل کرتے ہیں نہانے کے دوران ایک بار پھر میں نے اسکی چوت کو اپنی منی سے بھرا مگر اب مجھ میں بھی طاقت ختم ہو رہی تھی کہ آج کی رات اسکو اور سیکس دے سکوں۔ سو ہم دونوں نے ایک ساتھ نہا کر میرے ہی بیڈ ہر ایک ساتھ ننگے سو گئے۔ پھر میں نے اگلے دن آفس کی چھٹی کی اور پورے دن اسکا چود چود کر برا حال کردیا اسکو شام تک بخار چڑھ چکا تھا اب میں پریشان ہونے لگا کیونکہ میری بیوی نے اگلے دن واپس آنا تھا۔ سو اس سے پہلے سمیرا کا ٹھیک ہونا ضروری تھا خیر میں نے اسکو مکمل آرام دیا اور اگلی صبح تک وہ ٹھیک ہوچکی تھی اسکا بخار ضرورت سی زیادہ منی نکلنے اور میری بہت ساری منی اپنی چوت میں بھرنے سے چڑھا تھا۔ اگلے دن تک وہ کافی ٹھیک تھی۔ اپنی بیوی کے آنے سے ایک گھنٹے پہلے پھر میں نے ایک بار اسکی زبردست چدائی کر ڈالی ۔ اسکے بعد بھی جب بھی ہمیں موقع ملا ہم نے سیکس کا بھرپور مزہ لیا۔ اگر آپکو یہ اسٹوری اچھی لگی ہو تو مجھے ای میل کریں babar.ali_80@yahoo.com یا پھر وزٹ کریں http://babarstories.co.cc



Friday, June 19, 2009

Rape French Girl During Jogging

Download:


http://rapidshare.com/files/245564815/R-F-G-during_Jogging.part1.rar

http://rapidshare.com/files/245826786/R-F-G-during_Jogging.part2.rar

http://rapidshare.com/files/245853635/R-F-G-during_Jogging.part3.rar

http://rapidshare.com/files/245859552/R-F-G-during_Jogging.part4.rar

http://rapidshare.com/files/245869542/R-F-G-during_Jogging.part5.rar

http://rapidshare.com/files/245873664/R-F-G-during_Jogging.part6.rar

http://rapidshare.com/files/245884870/R-F-G-during_Jogging.part7.rar

http://rapidshare.com/files/245888215/R-F-G-during_Jogging.part8.rar


Password: babarstories.co.cc



Virgin Girl Raped in her own house

Download:

http://rapidshare.com/files/245893833/V-G-R-own_house.part01.rar

http://rapidshare.com/files/245901672/V-G-R-own_house.part02.rar

http://rapidshare.com/files/245908814/V-G-R-own_house.part03.rar

http://rapidshare.com/files/245919400/V-G-R-own_house.part04.rar

http://rapidshare.com/files/245930683/V-G-R-own_house.part05.rar

http://rapidshare.com/files/245940071/V-G-R-own_house.part06.rar

http://rapidshare.com/files/246168514/V-G-R-own_house.part07.rar

http://rapidshare.com/files/246171353/V-G-R-own_house.part08.rar

http://rapidshare.com/files/246173697/V-G-R-own_house.part09.rar


Password: babarstories.co.cc

Wednesday, June 17, 2009

Tuesday, June 16, 2009

Teacher fucked student she squirit 7 times

Download:

http://rapidshare.com/files/245085888/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part1.rar

http://rapidshare.com/files/245129995/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part2.rar

http://rapidshare.com/files/245134882/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part3.rar

http://rapidshare.com/files/245138701/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part4.rar

http://rapidshare.com/files/245146345/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part5.rar

http://rapidshare.com/files/245146898/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part6.rar

pass : babarstories.co.cc

Thursday, June 11, 2009

Wednesday, June 10, 2009

Tuesday, June 9, 2009

Babe has much fun in bed

Babe has much fun in bed


Download:

http://rapidshare.com/files/242607660/Babe_has_much_fun_in_bed.part1.rar

http://rapidshare.com/files/242618955/Babe_has_much_fun_in_bed.part2.rar

http://rapidshare.com/files/242864960/Babe_has_much_fun_in_bed.part3.rar

http://rapidshare.com/files/242866148/Babe_has_much_fun_in_bed.part4.rar

Real Rape Scene

Sexy Katrina Kaif

sex with a boy

میرا نام بابر ہے اور مجھے شوق ہے سیکسی کہانیاں پڑھنے اور لکھنے کا۔ مگر یہ کہانی جو میں آپ لوگوں کو بتانے جا رہا ہوں یہ میری لکھی ہوئی نہیں ہے بلکہ کسی صاحب نے مجھے بھیجی ہے اپنی آپ بیتی کے طور پر اور گذارش کی ہے کہ میں اسکو اپنے فورم پر اور دوسرے لوگوں سےانکا نام بتائے بغیر شیئر کروں۔ یہ کہانی ایک صاحب اور لڑکے کی ہے اور یہ وہ صاحب ہیں جنھوں نے یہ کہانی مجھے بھیجی ہے اور بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے ایک چھوٹے لڑکے کے ساتھ سیکس کیا۔ اب آگے چلتے ہیں اور ان صا حب جنکا نام کہانی میں سکندر ہے انکی اپنی زبان سے یہ کہانی سنتے ہیں۔
میرا نام سکندر ہےمیں ایک چھوٹی سی مگر کافی بزنس کرنے والی کمپنی کا مالک ہوں میری عمر اسوقت تقریباً چالیس سال کے قریب تھی جب یہ واقعہ ہوا۔ایک دن میرے شہر کے حالات کافی خراب ہوئے اور اچانک ہی کافی خراب ہو گئے میں نے بھی اپنے اسٹاف کی چھٹی کی اور آفس بند کرکے گھر کی جانب چل پڑا میرے پاس ایک کار ہے ۔ میرا گھر ڈیفینس میں ہے۔ میرا گھر چار سو گز پر ہے اچھا خاصہ محل ہے۔ میں اس میں اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ رہتا ہوں۔ میری بیوی ایک ہفتہ پہلے امریکہ گئی تھی اپنے والدین سے ملنے اور بچے بھی اسکے ساتھ ہی تھے مجھے بھی کچھ دن میں جانا تھا ۔ مگر کمپنی کے کاموں کی وجہ سے میرا جانا اور لیٹ ہو رہا تھا۔ میری بیوی کافی سیکسی ہے اور کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب ہم سیکس نہ کرتے ہوں اب ایک ہفتہ سے مجھے خوارک نہیں ملی تھی تو میں بھوکا شیر بنا ہوا تھا میں دوسری لڑکیوں میں بھی منہ نہیں مارتا تھا کیونکہ میں اپنی بیوی تک محدود رہنا چاہتا تھا۔ مگر اس دن مجھ پر شیطان سوار ہو گیا۔
خیر میں آپ کو بتا رہا تھا کہ اس دن حالات کی خرابی کی وجہ سے میں نے آفس بند کر کے گھر کی راہ لی ابھی میں آفس سے تھوڑی دور ہی گیا تھا کہ مجھے ایک لڑکے نے اشارہ کیا میں نے اسکے نزدیک کار روکی وہ کافی پریشان لگ رہا تھا وہ اسکول کے یونیفارم میں ملبوس تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کہاں جاؤگے تو اس نے جو جگہ بتائی وہ میرے گھر سے مزید آگے تھی میں نے اس سے کہا میں ڈیفنس تک جاؤنگا وہاں تک تم کو لفٹ دے سکتا ہوں وہ تیار ہوگیا اور دروازہ کھول کر میرے ساتھ والی نشست پر بیٹھ گیا میں نے اسکا جائزہ لیا تو وہ سرخ سفید اچھا خاصہ خوبصورت اور چکنا لڑکا تھا ابھی اسکی مونچھیں بھی نہیں نکلی تھیں۔ اسکی عمر تقریبا بارہ یا تیرہ سال ہوگی۔ وہ ساتویں کلاس میں بڑھتا تھا اور ساری تفصیل میں نے اس سے راستے میں پتہ کی تھی۔ ابھی ہم لوگ تھوڑی دور گئے تھے کہ روڈ پر میری نظر جلتی ہوئی گاڑیوں پر پڑی میں نے اپنی کار فوراً ایک محفوظ راستے کی جانب موڑدی۔ پھر میں نے اس سے کہا تم ایسا کرو میرے ساتھ میرے گھر تک چلو جب حالات کچھ بہتر ہو جائیں تو تم اپنے گھر چلے جانا جہاں تک ہو سکا میں تم کو چھوڑ دونگا اس نے کہا نہیں آپ بس جہاں تک جائیں مجھے وہاں اتار دیں میں چلا جاؤنگا میرے گھر والے پریشان ہو رہے ہونگے۔ میں نے کہا تم انکو میرے گھر سے فون کر کے بتا دینا کہ راستے خراب ہیں ابھی نہیں آسکو گے اور کسی دوست کے گھر پر ہوپھر وہ پریشان نہیں ہونگے ۔ میری بات سن کر وہ کچھ مطمئن ہوا۔ میں دل ہی دل میں اسکے ساتھ سیکس کرنے کا منصوبہ بنا چکا تھا اور چاہتا تھا کہ کسی طرح اسکو گھر تک لے جاؤں۔ راستے میں وہ مجھ سے میرے کاروبار کے متعلق پوچھتا رہا ۔ اور میں اسکو غلط معلومات دیتا رہا۔ تاکہ مجھے بعد میں پریشانی نہ ہو اور وہ مجھے ڈھونڈتا ہی رہے میں اسکو اپنے گھر بھی لے کر گیا تو ایسے راستوں سے کہ وہ زندگی بھر بھی ڈھونڈتا تو نہیں پہنچ سکتا تھا ۔ خیر میں اسکو لے کر گھر تک پہنچا وہاں چوکیدار نے دروازہ کھولا وہ اس لڑکے کو نہ دیکھ سکا ۔ کیونکہ میری گاڑی کے گلاس کافی ڈارک تھے اور چوکیدار بھی کافی بوڑھا اسکی دور کی نظر بھی اتنی اچھی نہیں تھی وہ میری کار کا ہارن پہچانتا تھا سو اس نے دروازہ کھول دیا۔ میں کار سیدھا اندر لے گیا اور بیک مرر میں دیکھا تو چوکیدار دروازہ بند کر کے اپنے کوارٹر میں جا چکا تھا۔ میں نے دروازہ کھولا اور کار سے باہر نکلا اور پھر لڑکے سے کہا تم بھی باہر نکلو اور اندر چلو میرے ساتھ ۔ وہ کار سے نکلا میں اسکو بغور دیکھتا رہا کہ کہیں وہ میری کار کا نمبر تو نہیں دیکھ رہا مگر وہ واقعی ان باتوں سے بے خبر تھا کہ اسکے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے۔ میں مین دروازہ کھول کر اسکو اندر لے گیا۔ میرے پاس چوکیدار کے علاوہ کوئی اور ملازم نہیں تھا۔ میری بیوی سارے کام خود کرتی تھی۔خیر ہم دونوں چلتے ہوئے ڈرائنگ روم میں پہنچے میں نے اس سے کہا آرام سے بیٹھو اور پریشان نہ ہو اور اپنے گھر فون کر کے بتا دو کہ تم دوست کے گھر پر ہو اور بالکل محفوظ ہو۔ اس نے ایسا ہی کیا اور فون کر کے اپنے گھروالوں کو مطمئن کردیا۔ پھر میں نے اس سے پوچھا تم کو بھوک تو لگی ہو گی چلو کچھ کھا لیتے ہیں، میں نے فریج سے اسکے اور اپنے لیے سینڈوچ نکالے اور مائیکرو ویو میں گرم کر کے اسکے آگے بھی رکھے اور خود بھی کھانے لگا۔ پھر کھانے سے فارغ ہونے کے بعد میں نے اس سے کہا تم کو سوئمنگ کا شوق ہے۔ اس نے کہا مجھے سوئمنگ تو نہیں آتی مگر میں جب بھی سمندر پر جاتا ہوں نہاتا ضرور ہوں، میں نے اس سے کہا میرے گھر میں ایک سوئمنگ پول ہے چھوٹا سا جس میں میرے بچے بھی میرے ساتھ سوئمنگ کرتے ہیں اور میں تو روزانہ کرتا ہوں ابھی بھی میرا موڈ ہے سوئمنگ کرنے کا اگر تم کو بھی کرنی ہے تو چلو میرے ساتھ۔یہ کہہ کر میں تو کھڑا ہوا مگر وہ بھی میرے ساتھ ہی کھڑا ہوگیا۔ اس کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے اس نے پوچھا پانی زیادہ گہرا تو نہیں ہے میں نے جواب دیا اگر گہرا ہوتا تو میرے چھوٹے چھوٹے بچے کیسے نہاتے اس میں۔ پھر میں اسکو لے کر سوئمنگ ایریا کی جانب چل پڑا جو کہ میرے گھر کی پچھلی طرف تھا۔ وہاں پہنچ کر میں نے اس سے کہا تم کپڑے تبدیل کر لو پھر پول میں چلتے ہیں۔ اس نے کہا میرے پاس کپڑے تو نہیں ہیں میں نے کہا فکر نہ کرو میں دیتا ہوں تمہیں کپڑے میں نے ڈھونڈ ڈھانڈ کر اسکو ایسی انڈروئیر دی جو اسکے لازماً ڈھیلی رہنی تھی۔ میں نے کہا جاؤ چینجنگ روم میں اور یہ پہن کر آجاؤ پھر اترتے ہیں پانی میں ۔ وہ تھوڑا شرماتا ہوا چلا گیا۔ میں دل ہی دل میں خوش بھی ہو رہا تھا اور ڈر بھی رہا تھا کہ اگر اس بچے کو کچھ ہوگیا تو کیا ہوگا۔ خیر اسکے چیخنے چلانے کی فکر نہیں تھی مجھے کیونکہ میرا پول ایریا پورا کورڈ تھا۔ باہر سے کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ ذرا دیر بعد وہ انڈرویئر پہنے آگیا اب میں نے اس سے کہا چلو میں بھی کپڑے تبدیل کر لوں پھر آتا ہوں یہ کہہ کر میں اب چینجنگ روم میں گیا اور ایک ایسی انڈرویئر پہنی جو بالکل باریک اور نیچے سے کافی ڈھیلی تھی۔ یہ پہن کر میں واپس اسکے پاس آیا۔ اور اسکا ہاتھ پکڑا جو کہ بالکل کسی کنواری لڑکی کی طرح نرم مگر گوشت سے بھرا ہوا تھا۔ میں نے اس سے کہا چلو میرا پاتھ پکڑ کر آہستہ آہستہ سیڑھیاں اترو اور پانی میں چلو یہ کہتےہوئے میں نے اسکو پانی میں اتار دیا وہ پانی میں جاتے ہیں زور زور سے سانس لینے لگا مگر ذرا دیر میں نارمل ہوگیا۔ اب اسکو اچھا لگ رہا تھا میں اسکے سامنے ادھر سے ادھر تیرتا پھر رہا تھا میں نے اس سے کہا چلو تم بھی تیرو اس نے کہا مجھے نہیں آتا میں نے کہا چلو میں تم کو تیرنا سکھا تا ہوں۔ یہ کہہ کر میں نے اس کے پاس جا کر اسکے کولہوں پر ہاتھ رکھا پہلی بار احساس ہوا کہ اسکے کولہے ایکدم گول اور کسی تربوز کی طرح بڑے تھے مگر نرم ایسے جیسے روئی کے گالے۔ خیر اب تو میرا موڈ بالکل پکا ہو چکا تھا کہ اب اسکو نہیں چھوڑنا ہے اسکی انڈروئیر بار بار اترے جارہی تھی جس کو وہ اپنے ہاتھوں سے بار بار اوپر کرتا تھا اس طرح وہ کبھی بھی نہیں تیر سکتا تھا۔ اور یہ ہی میں چاہتا تھا میں نے اس سے کہا تم اپنا پورا وزن میرے ہاتھوں پر ڈال کرچھوڑ دو اور جیسے میں کہوں ویسے ہاتھ چلاتے رہو۔ اس نے ایسا ہی کیا اسی پریکٹس کے دوران اسکی انڈرویئر اتر کر اسکے گھٹنوں تک آگئی۔ اس نے مجھ سے کہا انکل میری انڈرویئر اتر رہی ہے میں نے کہا اترنے دو کوئی فرق نہیں پڑتا تم پانی میں ہو۔ اور یہاں ہے ہی کون میرے اور تمہارے سوا یہ کہہ کر میں نے بھی ایک ہاتھ سے اپنا انڈروئیر پانی کے اندر ہی اتار دیا۔ پھر میں نے اسکے کولہوں پر ہاتھ لگایا تو وہ ایکدم چونک کر مجھے دیکھنے لگا میں نے اسکی جانب دیکھ کر مسکرایا۔ وہ میری مسکراہٹ کو نہ سمجھ سکا اور جواب میں تھوڑا سا وہ بھی مسکرا دیا۔ اب شاید وہ کچھ کچھ سمجھ رہا تھا کہ کچھ گڑبڑ ہے ۔ پھر میں نے اسکے چھوٹے سے لنڈ کو چھوا تو وہ تقریباً اچھل ہی پڑا ۔ وہ ہراساں ہو کر مجھے دیکھنے لگا۔ میں نے کہا گھبراؤ نہیں کچھ نہیں ہوتا۔ پھر میں نے اسکا ہاتھ پکڑا اور اسکو اپنے لنڈ پر لگایا جو کہ کسی راکٹ کی طرح تنا ہوا تھا وہ پہلے تو کچھ نہ سمجھا کہ یہ کیا ہے ایکدم اسکو ہاتھ میں لے لیا پھر جیسے ہی سمجھا اس نے فوراً اسکو چھوڑا اور مجھے دیکھنے لگا۔ میں نے کہا چلو کنارے کی طرف چلتے ہیں یہ کہہ کر اسکا ہاتھ پکڑ کر میں اسکو کنارے کی جانب لے آیا میرے لیے یہ سوئمنگ پول کافی چھوٹا تھا۔ میں تو اس نے چل رہا تھا مگر اسکے لیے یہ کافی تھا۔ سو وہ کافی احتیاط سے تیرتا ہوا میرے سہارے پر کنارے تک آیا میں مسلسل اسکے کولہوں پر ہاتھ رکھے ہوئے تھا۔جسکو وہ بھی محسوس کر رہا تھا۔خیر اب وہ میرے سہارے کے بغیر سوئمنگ پول سے باہر نہیں نکل سکتا تھا۔ کیونکہ اسکی اونچائی کافی زیادہ تھی اور وہ پانی میں رہتے ہوئے اس پر سے جمپ نہیں کرسکتا تھا اور ہم اس کنارے پر تھے جہاں سیڑھیاں نہیں تھیں پانی اسکی گردن تک آرہا تھا۔ میں نے اس سے کہا تم دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوجاؤ۔ اس نے پوچھا کیوں ؟ میں نے جواب دیا کرو تو صحیح پھر بتاتا ہوں اس نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے میری بات کی تعمیل کی۔ وہ جیسے ہی ادھر کی جانب مڑا میں نے اپنا لنڈ اسکے کولہوں کے بیچ میں پھنسا دیا وہ سمجھ گیا کہ اب کیا ہونے والا ہے کہنے لگا انکل یہ کیا کر رہے ہیں میں نے کہا کچھ نہیں یار۔ بس مذاق کر رہا ہوں تمہارا کیا جاتا ہے اس میں۔ وہ میری بات سن کر خاموش ہوگیا۔ میں پییچھے ہٹا اور اس سے کہا دیکھو گے میرا لنڈ کیسا ہے۔ اس نے کوئی جواب نہیں دیا اور عجیب سے نظروں سے مجھے دیکھنے لگا۔ میں سمجھ گیا یہ اتنی آرام سے نہیں تیار ہوگا اسکے ساتھ زبردستی کرنی ہوگی۔ پھر میں نے اس سے کہا چلو پول سے باہر چلتے ہیں۔ یہ کہہ کر ایک ہاتھ سے اسکا ہاتھ پکڑا اور دوسرا ہاتھ اسکی گانڈ پر رکھ کر اپنی ایک انگلی اسکی گانڈ میں تھوڑی سی داخل کر دی جس سے اسکو شاید کچھ تکلیف تو ہوئی ہوگی مگر کچھ بولا نہیں اسکو احساس تھا کہ وہ پھنس چکا ہے۔
خیر ہم دونوں چلتے ہوئے سوئمنگ پول سے باہر آئے تو اسکا اور میرا انڈروئیر پول میں ہی تھا۔ پہلی بار اسکی گانڈ دیکھی ایکدم گوری اور گول میں تو دیکھ کر پاگل سا ہوگیا۔ مجھے اس وقت اپنی بیوی شدت سے یاد آنے لگی۔ میں نے اسکا ہاتھ نہیں چھوڑا کہ کہیں بھاگنے کی کوشش کرے۔پھر ہم دونوں پول سے باہر آچکے تھے وہ خوفزدہ نظروں سے میرے تنے ہوئے لنڈ کو دیکھ رہا تھا اور کچھ حیران بھی تھا کیونکہ شاید اس نے پہلی بار کسی مرد کا لنڈ دیکھا تھا۔ میں نے اس سے کہا چلو کچھ دیر یہاں بیٹھو میں ایک کرسی کی جانب اشارہ کیا اور وہ شرماتا ہوا اس کرسی پر بیٹھ گیا میں نے اسکو دیکھا اور کہا مجھے بھی تو جگہ دو تم تو اکیلے ہی بیٹھ گئے ہو یہ کہہ کر میں نے اسکو کھڑا کیا اور پھر خود بیٹھ کر اسکو اپنی گود میں بٹھا لیا میں نے اس سے کہا تھوڑا بدن سوکھ جائے تو پھر کپڑے تبدیل کر کے روم میں چلتے ہیں وہ بالکل خاموش تھا اور میری کسی بات کا جواب نہیں دے رہا تھا میں نے اسکو گود میں بٹھایا اور میرا لنڈ اسکی گانڈ کے سوراخ پر بالکل فٹ ہوگیا اس سے ٹھیک سے بیٹھا نہیں جا رہا تھا وہ با ر بار سیٹ ہونے کی کوشش کر رہا تھا جس سے اسکی گانڈ کے سواد میرے لنڈ کو مل رہا تھا اور میں دل ہی دل میں مسکرا رہا تھا۔ پھر میں نے اسکو کھڑا کیا اور خود بھی کھڑا ہوا پھر اس سے کہا کہ چلو کرسی پر لیٹو وہ نہیں سمجھا پھر میں نے اسکو سمجھایا کہ کس طرح اسکو کرسی پر لیٹنا ہے جب وہ لیٹ چکا تو اسکی گانڈ میری جانب تھی اور اسکا منہ کرسی کے اندر اور دونوں ہاتھ کرسی سے باہر یہ وہ مشہور اسٹائل ہے جسکو ڈوگی اسٹائل کہا جاتا ہے۔ میں نےاسکی گانڈ پر لنڈ کو فٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا مگر اسکی گانڈ کا منہ اتنا چھوٹا تھا کہ میرا بڑا اور موٹا لنڈ اسکے اندر نہیں جاسکتا تھا میں نے اس سے کہا ایسے ہی رہنا میں ابھی آتا ہوں یہ کہہ کر میں نے باڈی مساج آئل کی بوتل فوراً الماری سے نکالی اور اسکو لے کر واپس اسکے پاس آیا اور اچھی طرح تیل اسکی گانڈ اور اپنے لنڈ پرملا بلکہ یوں کہیں اچھی طرح لتھڑ دیا۔ اب میں نے دوبارہ کوشش کی میرا لنڈ کا ہیڈ اسکی گانڈ کے سوراخ میں گیا تو وہ چیخنے لگا کہ تکلیف ہو رہی ہے ایسا نہ کریں مگر میں کب باز نے والا تھا۔ مگر میں نے اتنا ضرور کیا کہ تھوڑا انتظار کیا تب تک میں اسکی چکنی رانیں اور بدن سہلاتا رہا۔ جس سے وہ اپنا درد بھول کر گرم اور مست ہونے لگا۔ پھر میں نے دوبارہ سے لنڈ پر زور لگایا تو وہ تھوڑا اور اندر گیا مگر پھر ایک بار وہ چیخنے لگا پھر میں نے لنڈ کو باہر تو نہیں نکالا مگر رک ضرور گیا۔ میں چاہتا تھا وہ بھی اس سیکس کو انجوئے کرے تاکہ بھرپور مزہ حاصل کیا جاسکے۔ اب میں نے اس سے پوچھا کبھی ایسا کیا ہے کسی کے ساتھ اس نے ہاں میں جواب دیا میں حیران ہوا اور پوچھا کس کے ساتھ تو اس نے بتایا جب وہ دس سال کا تھا تب اسکے ایک دوست کے بڑے بھائی نے اسکے ساتھ ایسا کیا تھا ۔ میں خوش ہو گیا کیونکہ اسی وجہ سے وہ اب تک کچھ بول نہیں رہا تھا ورنہ میرا اندازہ تھا اسکو شور مچا دینا چاہیئے تھا۔ شاید اس لڑکے نے جب اسکے ساتھ کیا ہو تب اندر نہ ڈالا ہو کیونکہ اسکی عمر کافی کم تھی اس وقت تو اسکو کچھ بھی ہوسکتا تھا۔ اور اوپر اوپر سے ہی مزے لے کر چھوڑ دیا ہو تو اسی وجہ سے شاید وہ اب بھی یہ ہی سمجھ رہا تھا مگر اسکو کیا پتہ تھا کہ اسکی گانڈ سوجنے والی ہے۔اب میں مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا میں نے ایک بار پھر سے زور لگایا تو میرا لنڈ دندناتا ہوا اسکی گانڈ میں آدھے سے زیادہ گھس گیا اور وہ درد سے بلبلانے لگا مگر میں اب رکنے والا نہیں تھا کیونکہ اسکی گانڈ اتنی گرم اور سیکسی تھی میرا دل نہیں کر رہا تھا کہ اپنا لنڈ اسکی گانڈ سے نکالوں میں نے دوبارہ سے زور لگایا اور تیل کے مساج نے اپنا کام دیکھایا اور میرا لنڈ پورا اسکی گانڈ میں تھا اسکی آنکھیں تکلیف سی سرخ ہو رہی تھی اور چہرہ بھی مجھے ایک لمحے کو اسپر ترس تو آیا مگر پھر شیطان نے میرے دماغ پر قبضہ کیا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اب جب تک منی سے اسکی گانڈ نہ بھر دوں اپنا لنڈ نہیں نکالوں گا۔ پھر میں نے اسکو تسلی دی کہ گھبراؤ نہیں ابھی تکلیف ختم ہو جائے گی پھر تم کو مزہ آئے گا۔ وہ میری بات پر یقین کرنے لگا اور ذرا دیر بعد ہی اسکے چہرے پر سکون کے آثار نمایاں ہوئے تو میں بھی پرسکون ہوا کیونکہ میں ڈر چکا تھا کہ اگر اسکی گانڈ پھٹ گئی تو اسکو لے کر بھاگنا پڑے گا ہسپتال اور ایک نیا ڈرامہ بن جائے گا۔ خیر وہ جیسے ہی نارمل ہوا میں نے پوچھا اب تو تکلیف نہیں ہے اس نے کہا نہیں بس پھر کیا تھا میں نے تیل کی بوتل ہاتھ میں رکھی اور لنڈ کو اندر باہر کرنا شروع کیا اور جیسے ہی لنڈ کو اندر کرتا اس سے پہلے اس پر تھوڑا سا تیل ٹپکا دیتا ذرا دیر میں ہی میرا پسٹن رواں ہو چکا تھا اور اسکی گانڈ کی مزے سے سیر کر رہا تھا وہ بھی اب پرسکون تھا مگر میں دیکھ رہا تھا کہ اسکی گانڈ سے کچھ خون نکلا ہے جو کہ پول کے فرش پر پھیلا ہوا تھا مگر میں نے سوچا جو ہوگا دیکھا جائے گا اب تو کردیا جو کرنا تھا۔ پھر میں نے اپنے پسٹن کی رفتار میں اضافہ کرنا شروع کیا اس لڑکے کی سانس کافی تیز چل رہی تھی میں نے ہاتھ لگا کر دیکھا اسکا لنڈ بھی کھڑا تھا مگر اس میں وہ جان نہیں تھی ابھی جو کہ ایک مرد کے لنڈ میں ہونی چاہئے۔ میں وقت کے ساتھ ساتھ اپنی رفتار بڑھاتا رہا اور وہ وقت بھی آگیا جب مجھے اپنی منی سے اسکی گانڈ بھرنا تھا۔ میں نے اپنا لنڈ اسکی گانڈ میں ہی رکھا اور اس سے کہا آہستہ سے فرش پر لیٹو وہ ہاتھوں کے بل پر پہلے زمین پر لیٹا پھر پیٹ کے بل پر لیٹ گیا۔ شاید اسکو اندازہ تھا کہ میں چاہتا ہوں میرا لنڈ اسکی گانڈ سے نہ نکلے۔ جیسے ہی وہ لیٹا میں اسکے اوپر لیٹا مگر پورا وزن اسپر نہیں ڈالا صرف اسکی چکنی گانڈ کو دبایا اور پوری طاقت سے لنڈ اسکی گانڈ میں گھسیڑ دیا اور اندر ہی رکھ کر صرف جسم زور زور سے ہلانے لگا اس طرح کرنے سے میرا لنڈ اس مقام پر آگیا جہاں اس کو اپنا لاوا اگلنا تھا۔ اور اس نے گرم گرم منی اگلنا شروع کی تو اس لڑکے کا ایکدم سانس رکا مگر پھر سے وہ سانس لینے لگا اور عجیب حیران اور ہراساں تھا کہ یہ کیا گرم گرم اسکے جسم میں داخل ہو رہا ہے ۔ بالاخر میرا لنڈ جو کہ ایک ہفتہ سے خالی نہیں ہوا تھا آج اسکی گانڈ میں خالی ہوا جو کہ میری پوری منی کو قبول کرنے کے قابل بھی نہیں تھی۔ پھر میرا لنڈ ڈھیلا ہونا شروع ہوا اور میں نے اسکو آہستہ سے باہر نکال لیا۔ اور اسکے گالوں پر کس کی اتنی نرم ملائم گال تھے اسکے اس لڑکے نے مجھے بہت مزہ دیا تھا۔ میں نے اس کو گود میں اٹھایا اور پول ایریا میں بنے باتھ روم میں لے گیا میں نے اپنا لنڈ دیکھا وہ اسکے خون سے سرخ ہو رہا تھا۔ میں نے شاور کھول کر پہلے اپنا لنڈ دھویا اسکے بعد اسکی گانڈ کو اچھی طرح سے دھو کر اس پر مساج بھی کیا تاکہ اسکی تکلیف کم ہو جائے۔ پھر میں اسکو لے کر بیڈ روم میں آیا اور وہاں اسکو جوس پینے کو دیئے اور واپس پول ایریا میں جاکر اسکے کپڑے بھی لایا اور اسکو کہا انکو پہن لے وہ ایسا ہی کر رہا تھا جیسا مین کہہ رہا تھا شاید وہ مجھ سے ڈر چکا تھا میں نے اسکے تھوڑی دیر بعد اس کو اپنی کار میں بٹھایا اور اسکے گھر سے تھوڑا دور اتار دیا تاکہ وہ وہاں سے جا سکے اور فوراً کار اس سے دور لے گیا تاکہ وہ میرے کار کا نمبر نوٹ نہ کرسکے ۔
تو دوستو یہ تھی وہ اسٹوری جو مجھے کسی نے بھیجی اگر آپ لوگ مزید اسٹوریز پڑھنا چاہیں تو اس ویب سائٹ پر وزٹ کریں۔ http://babarstories.co.cc یا پھر مجھ سے رابطہ کرنا چاہیں تو میرا ای میل ایڈریس ہے babar.ali_80@yahoo.com

Monday, June 8, 2009

Girl_looses_her_virginity_and_ends_up_being_fucked_in_a_three_way_gang_bang_before_her_life_is_taken

Girl_looses_her_virginity_and_ends_up_being_fucked_in_a_three_way_gang_bang_before_her_life_is_taken

Nice Sexy Story

Download:

http://rapidshare.com/files/222314989/Girl_looses_her_virginity_and_ends_up_being_fucked_in_a_three_way_gang_bang_before_her_life_is_taken

My Father's Friend Dr. Fuck me

My_Father_s_Friend_Dr_Fuckme

Nice Sexy Movie

Download:

http://rapidshare.com/files/221988848/My_Father_s_Friend_Dr_Fuckme.wmv



Kama_sutra_07_sex_positions

Kama Sutra 07 sex positions

nice sexy movie

Download:

http://rapidshare.com/files/214532437/Kama_sutra_07_sex_positions.rar

Thursday, June 4, 2009

JEEJU OR SALI

یہ کہانی ہے میری اور میری سالی کی۔اس کہانی میں سارے نام فرضی ہیں۔ کیونکہ یہ کہانی بالکل حقیقت ہے۔میری شادی کو دو سال ہوئے تھے اور میرا ایک خوبصورت سا بیٹا تھا، ایک بار میری بیوی نے فرمائش کی کہ پکنک پر چلتے ہیں سمندر کے کنارے میں نے حامی بھر لی کافی دن سے باہر کا کوئی پروگرام نہیں بنا تھا اس لیے اور میری دو دن کی چھٹی آرہی تھی۔ میری بیوی نے کہا ہم لوگ جیا کو بھی ساتھ لے کر چلینگے جیا میری اکلوتی سالی ہے میرے سسر کے دو ہی بچے تھے ایک میری بیوی اور ایک میری سالی۔ میری سالی کی عمر بیس سال ہے اور وہ خوبصورت تو ہے ہی مگر سیکسی بھی بہت ہے اچھے اچھوں کا ایمان خراب کرسکتی ہے۔خیر پروگرام طے ہو گیا سالی کو بھی مطلع کردیا گیا۔ وہ ایکدن پہلے ہی ہمارے گھر آگئی۔صبح ہم کو نکلنا تھا۔ جلدی جلدی ہم نے ناشتہ وغیرہ کر کے سامان گاڑی میں رکھا اور نکل پڑے 2 گھنٹے کی ڈرایونگ کے بعد ہم لوگ اپنے ہٹ پر پہنچ گئے ہٹ مجھے آفس کی جانب سے ملتا تھا سال ، یہ ہٹ کیا تھا اچھا خاصہ بنگلہ تھا۔ یہ صرف آفیسرز کی عیاشی کے لیے مخصوص تھا مگر میں چکر چلا کر لے لیا کرتا تھا۔ میری بیوی میری سالی سے بہت پیار کرتی ہے اور اسکی ہر بات مانتی ہے اسی وجہ سے مجھے بھی اپنی بیوی کا دل رکھنے کو جیا کی باتیں ماننا پڑتی ہیں۔ خیر ہم لوگ اپنے ہٹ تک پہنچ گئے وہاں کچھ ایسا ہے کہ ہر ہٹ کا کافی بڑا ایریا مخصوص ہے جہاں کسی دوسرے فرد کی آمد نہیں ہوسکتی۔ اسکا راستہ ایک ہی ہے جس سے ہم لوگ آئے تھے اب وہاں دروازے پر گارڈ بیٹھا تھا جو کسی کو بھی بغیر اجازت نامے کے اندر نہیں جانے دے گا۔ اس لئے کافی محفوظ قسم کا ہٹ تھا۔ خیر ہم لوگ وہاں پہنچے اور پہنچتے ہی سمندر میں اتر گئے سمندر بڑا پرسکون تھا۔ موسم بھی بڑا رومانٹیک تھا۔ ہم لوگوں نے کافی دیر تک انجوائے کیا میرا بیٹا اس دوران مزے سے سوتا رہا۔خیر اب دوپہر کے کھانے کا وقت ہو چکا تھا اور میں تو کافی تھک چکا تھا مگر جیا کو ابھی مستی چڑھی تھی اسنے جینز کی پینٹ اور ٹی شرٹ پہنی تھی اور وہ پانی سے نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔میری بیوی نے اس کو آواز دے کر بلایا اور کھانا کھانے کو کہا۔ خیر ہم پھر ہم سب لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو میری بیوی اور جیا نے دوبارہ سے پلان کیا کہ سمندر میں جایا جائے مگر میں نے انکار کردیا۔ پھر یہ لوگ چلے گئے اور میں لیٹ کر آرام کرتارہا۔ میرا بیٹا اسی دوران اٹھ گیا میں نے اپنی بیوی کو آواز دی وہ جلدی جلدی سمندر سے باہر آئی اور میرے بیٹے کو دیکھنے لگی۔ تھوڑی دیر بعد جیا بھی واپس آگئی۔ پھر ہم لوگ باتیں کرتے رہے۔ جیا کافی تھک چکی تھی سو وہ لیٹی اور لیٹتے ہی سو گئی۔ میں اور میری بیوی باتیں کرتے رہے۔ کافی دیر اسی طرح گذر گئی تو پھر شام ہوئی اور پھر رات بھی ہوگئی اسی دوران جیا جاگ گئی اور اس نے غصے سے میری بیوی سے کہا آپی تم نے مجھے جگایا کیوں نہیں مجھے سورج غروب ہونے کا منظر دیکھنا تھا۔ میری بیوی نے کہا تم اتنا تھک گئی تھی اس لیے نہیں جگایا۔ خیر تھوڑی دیر میں جیا نارمل ہوگئی ۔ پھر رات کے کھانے کا انتظام کیا گیا اور ہم لوگوں نے خوب مست ہو کر کھایا۔ اب مجھ پر نیند کا غلبہ طاری ہونے لگا تھا اور میری بیوی تو کھانا کھانے کے بعد اور بیٹے کو فیڈ کروانے کے بعد مزے سے سو گئی تھی میں نے جیا سے کہا تم بھی سو جاؤ اس نے کہا جی جو اب کہاں نیند آئے گی اتنی دیر تو سو چکی ہوں۔ میں نے کہا اکیلی کیا کروگی مجھے بھی نیند آرہی ہے۔ تمہاری آپی بھی سو چکی ہے۔ اس نے کہا جی جو ابھی نہ سوئیں نا میرے ساتھ سمندر تک چلیں میں نے کہا پاگل ہوگئ ہو کیا میں بہت تھک گیا ہوں تو یہ سن کر اسکا منہ بن گیا۔ خیر میں نے فیصلہ کیا کے اسکی بات مان لیتا ہوں۔میں نے کہا چلو چلتے ہیں باہر، یہ سن کو وہ خوش ہوگئی۔ میں نے اپنی بیوی سے کو جگایا اور اسکو بتایا کہ ہم دونوں ذرا باہر چہل قدمی کرنے جارہے ہیں تم چلنا چاہو گی ہمارے ساتھ تو اس نے کہا نہیں مجھے بہت سخت نیند آرہی ہے آپ لوگ چلے جائیں۔ یہ کہہ کر وہ تو واپس سو گئی میں یہ بتاتا چلو میری بیوی نیند کی بہت پکی ہے۔ اسکو نیند بھی جلدی آتی ہے اور سو جائے تو اسکو جگانا بہت مشکل کام ہے۔ خیر جیا اور میں ہٹ سے باہر نکلے اور سمندر کے کنارے جا کر بیٹھ گئے ۔ جیا نے کہا جی جو سمندر میں جانے کا دل کر رہا ہے میں نے کہا یہ موسم ٹھیک نہیں سمندر میں جانے کے لیے مگر پھر وہ بچوں کی طرح ضدکرنے لگی میں نے ہار مانتے ہوئے کہا اچھا جو کپڑے تم نے پہنے ہوئے ہیں ان میں سمندر میں نہ اترو یہ سوکھنے میں بہت وقت لینگے اور رات بھر میں ٹھنڈ لگنے سے تم بیمار ہوسکتی ہو۔ تم کپڑے دوسرے پہن کر آجاؤ۔اس نے ذرا دیر سوچا اور پھر ٹھیک ہے کہتی ہوئی ہٹ میں چلی گئی جبکہ میں سمندر کے کنارے ہی بیٹھا رہا چاند نکلا ہوا تھا اسکی چاندنی کافی دور تک سمندر کو روشن کیے ہوئے تھی اتنا کہ ہر منظر کافی صاف دیکھا جا سکتا تھا۔ کچھ ہی دیر میں جیا واپس آگئی میں نے اسکو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا وہ ایک پتلی سی ٹی شرٹ اور نیچے ٹائڈ پہنے ہوئے تھی جو کہ اسکی پنڈلیوں سے تھوڑا نیچے تک تھا۔ جبکہ ٹی شرٹ اسکی کمر تک ہی تھی اسکی بڑے بڑے کولہے صاف ابل رہے تھے اس ٹائڈ میں سے۔ میں تو اسکو دیکھ کر پاگل سا ہوگیا۔ میں نے کہا اب تم میرا انتظار کرو میں بھی کپڑے تبدیل کر کے آتا ہوں ۔ یہ کہہ کر میں بھی ہٹ میں چلا گیا اور جاکر میں نے ایک بھی ایک ٹائڈ نکالا اور ایک سینڈوز نکالا اور پہن کر جیا کے پاس پہنچ گیا اور اس سے کہا چلو اب چلتے ہیں اس نے مجھے اوپر سے نیچے تک دیکھا اور ایک تعریفی نظر مجھ پر ڈالی۔ سینڈوز بنیان کی طرح تھا کالے رنگ کا جبکہ ٹائڈ میرے گھٹنوں سے اوپر تک تھا میں نے اسکے نیچے کوئی انڈروئیر نہیں پہنا تھا جس سے میرے لنڈ کی پوزیشن کسی حد تک پتہ چل رہی تھی کہ کس پوزیشن میں ہے۔ خیر ہم دونوں آہستہ آہستہ چلتے ہوئے سمند رمیں چلے گئے پانی ہم دونوں کی کمر تک آرہا تھا تھوڑی دیر ہم پانی سے کھیلتے رہے پھر میں نے جیا سے کہا چلو اور آگے چلتے ہیں اس نے کہا نہیں جی جو دل تو بہت کرتا ہے مگر ڈر بھی لگتا ہے میں نے کہا میں بھی تو چل رہا ہوں تمہارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا یہ کہہ کر میں آگے بڑھا تو جیا کو بھی مجبوراً میرا ساتھ دینا پڑا۔پھر ہم آہستہ آہستہ چلتے ہوئے گہرے پانی میں پہنچ گئے سمندر بہت پرسکون تھا اس لیے گھبرانے والی کوئی بات نہیں تھی۔ وہاں پہنچ کر پانی کے دباؤ سے جیا کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی اس نے کہا جی جو میرا ہاتھ پکڑ لیں مجھے ڈر لگ رہا ہے میں تو موقعے کی تلاش میں تھا فوراً اسکا ہاتھ پکڑ لیا اور کافی نزدیک ہو کر کھڑا ہوگیا۔ اب وہ کافی پرسکون لگ رہی تھی۔ کہ اچانک اسکا پاؤں پھسلا اور وہ گرنے لگی کہ میں نے اسکو پکڑااور گرنے سے بچا لیا اسکو پکڑنے کے چکر میں میرا ایک ہاتھ تو اسکے ہاتھ میں تھ دوسرا میں نے اسکی کمر میں ڈالا اوپر پھر اسکو اوپر اٹھاتے اٹھاتے میں نے وہ ہاتھ جو اسکے ہاتھ میں تھا اسکو چھوڑ کر اسکے ایک ممے کو پکڑ لیا اور اسکو دباتا ہوا جیا کو ایک ہی ہاتھ کے بل پر پورا اوپر اٹھایااور اپنے سینے سے لگا لیا۔ وہ تھوڑی دیر تو کچھ نہ سمجھ پائی پھر کہنے لگی جی جو واپس چلیں میں نے کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے۔ میں نے کہا چلو واپس چلتے ہیں یہ کہہ کر میں نے ایک ہاتھ اسکی کمر میں ڈالا اور ایک ہاتھ سے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ہم چلتے ہوئے واپس آرہے تھے کہ اچانک میں نے سلپ ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے اسکا وہ ہاتھ جو میرے ہاتھ میں تھا زور سے کھینچتے ہوئے اپنے لنڈ پر لگایا اور تقریباً زور سے اپنا لنڈ اسکے ہاتھ سے دبا دیا۔ میرا لنڈ جیا کی قربت کی وجہ سے تھوڑا کروٹیں تو لے ہی رہا تھا۔ اسکا ہاتھ لگا تو اسے بھی کرنٹ لگا اور جیا کو بھی مگر اس نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا جی جو کیا ہو ا سنبھل کے چلیں۔ میں نے کہا ہاں ایسا ہو جاتا ہے جب بغل میں ایک خوبصورت لڑکی ہو یہ کہتے ہوئے میں اسکی آنکھوں میں دیکھ کر مسکرایا ۔ تو اس نے شرما کر نظریں نیچے کر لیں۔ میرا اس سے کافی مذاق چلتا رہتا تھا۔ اس لیے اس نے شاید اس بات کو بھی ویسے ہی لیا ہوگا۔ مگر اسکی آنکھوں کی ایک دم پیدا ہو جانے والی سرخی کچھ اور کہہ رہی تھی۔ خیر ہم لوگ ساحل پر واپس آگئے میں نے جیا سے کہا کپڑے گیلے ہیں چلو تھوڑی دور تک چلتے ہیں کپڑے سوکھ جائیں تو واپس ہٹ میں چلیں گے۔ یہ کہہ کر ہم دونوں چلتے ہو ئے ہٹ سے دور جانے لگے اسی دوران میں نے جیا کا ہاتھ پکڑ لیا۔ اس نے چونک کر میری جانب دیکھا اور پھر مسکرا کر سامنے دیکھنے لگی۔ میں نے اسکا ہاتھ پکڑاہوا تو تھا ہی ذرا دیر بعد اسکو ہلکے سے دبایا تو وہ منہ نیچے کر کے مسکرانے لگی ، مجھے لگ رہا تھا کہ اگر میں مزید آگے بڑھا تو وہ روکے گی نہیں مگر میں محتاط رہنا چاہتا تھا ہم دونوں خاموشی سے ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ہم لوگ ہٹ سے کافی دور آچکے تھے۔ یہاں ساحل تھا دور تک اور کوئی بندہ نہ بندے کی ذات دوسرے ہٹ بھی کافی دور تھے جہاں سے کوئی ہمیں دیکھ نہیں سکتا تھا کچھ کچھ فاصے پر بیٹھنے کے لیے سیمنٹ کی بنچز بنی ہوئی تھیں۔ جن پر ٹائلز لگے ہوئے تھے میں نے جیا سے کہا چلو ادھر بیٹھتے ہیں تھوڑی دیر یہ کہہ کر میں اسکے جواب کا انتظار کیئے بغیر اسکو کھینچتا ہوابنچ تک لے گیا۔ پھر ہم دونوں بنچ پربیٹھ گئے میں اسکے بلکل نزدیک چپک کر بیٹھا تھا اور اسکا ہاتھ ابھی تک میرے ہاتھ میں تھا۔میں نے جیا سے کہا ایک بات کہوں ؟ اس نے میری جانب سوالیہ نظروں سے دیکھا اور کہا جی کہیں جی جو۔ میں نے کہا پہلے وعدہ کرو تم برا نہیں مناؤ گی۔ اس نے کہا آپ کی کسی بات کا برا نہیں مناتی میں آپ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں۔ میں نے جیا سے کہا تم بہت خوبصورت ہو جیا۔ میرا دل چاہتا ہے تمکو پیار کرنے کو۔ یہ سن کر اسکا چہرہ سرخ ہوگیا۔پھر میں نے ایک ہاتھ اس کے گال پر رکھ کر اسکا چہرہ اپنی جانب کیا تو اسکی آنکھیں سرخ ہورہی تھیں شاید وہ آنے والے لمحات کا اندازہ کر رہی تھی اسی وجہ سے انکی شدت سے اسکی یہ حالت تھی۔ میں نے وقت ضائع کئے بغیر اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے پہلے تو وہ ذرا کسمسائی مگر پھر خود کو تقریباً میرے حوالے کردیا۔ میں نے ایک لمبی کس کی اسکے ہونٹوں پر اور پھر اسکی جانب دیکھتا ہوا اسکا ہاتھ جو میرے ہاتھ میں تھا وہ اپنے لنڈ پر رکھ دیا اور ذرا سا دبایا۔ جیا کو ایکدم کرنٹ سا لگا مگر شاید اسے اچھا بھی لگا ہوگا اسی وجہ سے اس نے اپنا ہاتھ نہیں ہٹایا۔ پھر میں نے محسوس کیا کہ جیا میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے اوہ اب تو میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا میں نے جیا کے ہاتھ سے ہاتھ ہٹا لیا کیونکہ اب وہ ہاتھ خود کام کر رہا تھا میں نے وہ ہاتھ جیا کے ایک ممے پر رکھ کر اسکو زور سے دبایا اور اسکا پورا بدن ایک دم کپکپا اٹھا۔ وہ میری جانب ہراساں نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ پھر میں نے مزید انتظار نہ کیا جہاں اتنا کچھ ہو گیا وہاں مزید ہونا بھی مشکل نہ تھا، میں نے اسکی ٹی شرٹ میں ہاتھ ڈال دیا اور بریزر پر سے ہی اسکے ممے کو دبانے لگا۔ اب جیا کا سانس تیز چلنے لگا تھا۔ جی جو یہ کیا کر رہے ہیں آپ کوئی آجائے گا میں بدنام ہو جاؤں گی ۔ میں نے کہا یہاں اس وقت کوئی نہیں آئے گا۔ اور تمہاری آپ مست ہو کر سو رہی ہے۔ تم بس انجوئے کرو، میری بات سن کر اس نے چاروں طرف نظریں دوڑائیں تو ہمارا ہٹ اور باقی دوسرے ہٹ کافی دور دور تھے اور پورے ساحل پر ہم دونوں کے سوا کوئی تھا بھی نہیں۔ اسکے چہرے پر اب سکون کے آثار آگئے تھے میں سمجھ گیا کہ اب اسکو کوئی فکر نہیں ہے لہٰذا میں جو چاہے کر سکتا ہوں۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے اسکی ٹی شرٹ کو اوپر اٹھایا تو اس نے مزاحمت کی مگر میں نے اسکی جانب دیکھا تو اسکی آنکھوں میں عجیب طرح کی مستی سی تھی۔ میں نے دوبارہ کوشش کی اور اسکی ٹی شرٹ کو اتار دیا اس بار اس نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔ کالے رنگ کے بریزر میں جکڑے ہوئے اسکے گورے گورے بڑے بڑے ممے میرا دماغ ابال رہے تھے۔ میں نے اسکو اپنے سینے سے لگایا اور پیچھے ہاتھ لے جا کر اسکے بریزر کے ہک کھول کر اسکے خوبصورت مموں کو بریزر کی قید سے آزاد کر دیا اس نے شرما کر دونوں ہاتھوں سے اپنے ممے چھپا لیے میں نے مسکرا کر اسکی جانب دیکھااور کھڑا ہو کر اپنا سینڈوز اور ٹائڈ ایک ہی لمحے میں اتار دیا۔ وہ مجھے پور ننگا دیکھ کر عجیب سے ہوگئی میرا لنڈ اسکے ممے دیکھ کر پورا تن کر اپنے فل سائز میں آچکا تھا۔ وہ اسے دیکھ کر حیران ہو رہی تھی۔ اور پھٹی پھٹی نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ اب میں اسکے نزدیک بیٹھا اور اس سے کہا کھڑی ہو جاؤ وہ سوچتے سوچتے کھڑی ہوئی تو میں نے دونوں ہاتھوں سے اسکا ٹائڈ اسکے گھٹنوں تک کھینچ کر اتار دیااب اسکی کنواری چوت میری نظروں کے سامنے تھی۔ میں نے اسکی چوت پر ایک کس کیا تو وہ ایک بار پھر سے کپکپا اٹھی۔ اور میں نے دیکھا کہ اس نے باقی ٹائڈ خود ہی میرے کہے بغیر اتار دیا تھا شاید وہ بھی اب یہ چانس ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی۔ پھر میں نے اسکو بینچ پرلٹا دیا اور اسکے ممے چوسنے لگا وہ پاگل سی ہور ہی تھی اور اس کے منہ سے آہیں نکل رہی تھیں اسکا بدن گرم ہونے لگا تھا۔ خود میرا بھی حال کچھ اس سے مختلف نہیں تھا بس فرق اتنا تھا کہ اسکا پہلا موقع تھا اور میں کئی بار اپنی بیوی سے یہ سب کر چکا تھا۔ پھر میں نے مزید آگے بڑھنے کا سوچا اور اسکی چوت پر انگلی رکھی تو پہلے سے گیلی ہو چکی تھی بس اب کیا تھا میں نے اپنا لنڈ اس کی چوت کے منہ پر رکھا۔ اور اسکو دبایا تو میرے لنڈ کا ہیڈ اسکی چوت میں چلا گیا وہ تکلیف سے اچھلنے لگی ۔ جی جو بہت تکلیف ہو رہی ہے پلیز یہ سب نہ کریں میں نے کہا ابھی تکلیف ختم ہو جائے گی بس پھر مزے کرنا۔ یہ کہتے ہوئے میں نے اپنا لنڈ واپس باہر نکالا صرف اتنا کے وہ اسکی چوت سے الگ نہ ہو اسکے بعد دوباہ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ میں نے اسے اندر ڈالا اوروہ اسکی چوت کو پھاڑتا ہو کافی اندر تک چلا گیا اب وہ درد سے کراہ رہی تھی چیخ اس لیے نہیں رہی تھی کہ اسکو ابھی بھی ڈر تھا کہ کوئی اسکی آواز سن کر آ نہ جائے۔ پھر میں نے ایک بار پھر وہ ہی عمل کیا اور لنڈ کو تھوڑا باہر نکال کر پھر پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ اندر گھسیڑا میرا پورا لنڈ اس کی چوت میں داخل ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا بتاؤں اسکی چوت کتنی ٹائٹ اور کتنی گرم تھی۔ مزے کے ساتوں آسمان پر پہنچ گیا تھا میں میرا دل کر رہا تھا اسی طرح زندگی ختم ہو جائے میرالنڈ اسکی چوت میں ہی رہے۔ پھر میں نے تھوڑا لنڈ باہر نکالا اور پھر اندر کیا اور یہ عمل بار بار کرتا رہا اسکی تکلیف کافی حد تک کم ہو چکی تھی اور وہ تیز سانسوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔میں نے پورا لنڈ اسکی چوت میں ڈال کر اسکے اوپر لیٹ گیا اب وہ بھی میرا ساتھ دے رہی تھی اس نے مجھے اپنی بانہوں میں جکڑ لیا تھا میں سمجھ گیا اب وہ بالکل تیار ہے چدنے کے لیے میں نے اپنا کام شروع کردیا اور تیز تیز لنڈ کو اندر باہر کرنے لگا ۔ ایک تو سمندر، دوسرے چاندنی رات اور پھر جیا جیسے خوبصورت لڑکی میرا تو دماغ جنت کی سیر کر رہا تھا۔ میں نے بھی زیادہ سے زیادہ وقت کھینچنے کے لیے کوشش کی اور تقریباً دس منٹ تک اسکی زبردست چدائی کی اس دوران وہ دو بار فارغ ہوچکی تھی اور ہر بار زور دار آہیں بھرنے کے بعد کہتی تھی جی جو بس کرو اب میں تھک گئی مگر میرا لنڈ تو جیسے دیوانہ ہوگیا تھا وہ کہاں رکنے والا تھا جب تک اسکا لاوا نہ نکل جاتا۔ خیر پھر میں نے بھی فارغ ہونے کا فیصلہ کر لیا اور لنڈ کو تیز تیز اندر باہر کرتا رہا۔ اور آخر کار زبردست جھٹکوں کے ساتھ میرا لنڈ اسکی چوت کو اپنے لاوے سے بھرنے لگا۔ اب کی بار اسکا پورا بدن ایسے کپکپا رہا تھا جیسے کسی مشین پر لیٹی ہو۔ خیر میں تھوڑی دیر اسکے اوپر ہی لیٹا رہا اور اسکے بدن کو چومتا رہا۔ پھر ہم دونوں اٹھے اور کپڑے پہن کر واپس سمندر میں چلے گئے تاکہ خود کو صاف کرسکیں وہاں بھی میں نے اسکو خوب مساج کیا اور اسکی چوت میں انگلی ڈالی۔ پھر ہم واپس ہٹ میں آگئے اور سو گئے اسکے بعد بھی کئی بار میں نے اسکو چودا جب جب موقع ملا وہ بھی میرے لنڈ کی دیوانی ہو چکی تھی۔

APNI STUDENT SONIA KO CHODA

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں ٹیوشن پڑھایا کرتا تھا۔میں ٹیوشن اپنے گھر پر ہی پڑھایا کرتا تھا میری اس وقت تک شادی ہوچکی تھی۔ مگر شام میں مجھے گھر کے خرچے پورے کرنے کے لیے ٹیوشن پڑھانا پڑتی تھیں۔ سو میرے شاگردوں میں کافی لڑکے اور لڑکیاں تھیں۔ ان میں ہی ایک لڑکی تھی جسکا نام سونیا تھا اسکی عمر تقریباً بائیس سال تھی اور وہ گریجویشن کی اسٹوڈنٹ تھی کافی ڈل اسٹوڈنٹ تھی مجھے اس پر کافی محنت کرنا پڑتی تھی۔ وہ میری بیوی سے کافی فری تھی۔ مگر اسکی حرکتیں مجھے کچھ مشکوک لگتی تھیں۔ وہ تھی بھی بڑی خوبصورت بڑا دل کرتا تھا اسکے ساتھ سیکس کرنے کا اور ایسے ویسے نہیں جانوروں کی طرح جنگلی جانوروں کی طرح ۔ خیر ایسا ہوا کہ میرے سالے کی شادی ہو رہی تھی میری بیوی نے مجھے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ پورے ایک ہفتہ کے لیے اپنے میکے جائے گی۔ تو میں نے حامی بھر لی تھی مگر میں نہیں جاسکتا تھا کیونکہ اسٹوڈنٹس کے پیپرز کا وقت قریب تھا اور سونیا کی فکر زیادہ تھی مجھے۔ اس لیے میں ان لوگوں کو چھٹیاں نہیں دےسکتا تھا۔ سونیا کا گھر ہمارے گھر سے زیادہ دور نہیں تھا، اور وہ آجکل کافی دیر دیر تک میرے پاس رہ کر اپنے پیپرز کی تیاری کر رہی تھی۔ میری بیوی اب میکے جاچکی تھی۔ گھر پر میں اکیلا تھا۔ یا پھر آفس سے واپس آنے کے بعد میرے اسٹوڈنٹس۔ جو کہ رات کو دیر تک میرے ساتھ ہوتے تھے۔ ایکدن میں نے سونیا سے کہا تم بہت آہستہ چل رہی ہو پیپرز بہت نزدیک ہیں تم کو زیادہ وقت دینا ہوگا۔ اس نے کہا میں کیا کروں میں نے کہا رات کو مزید دیر تک رکو۔ اس نے حامی بھرلی۔ پھر اسی دن میں نے اپنے اسٹوڈنٹس کو کہا کہ آپ لوگ اب جلدی چلے جایا کریں کیونکہ میری نیند پوری نہیں ہورہی ہے۔ اور آپ لوگوں کی تیاری تو تقریباً ہو ہی چکی ہے اس لیے اب زیادہ دیر تک اگر پڑھنا ہے تو اپنے گھروں پر پڑھیں۔ سب اس بات کے لیے تیار ہوگئے میرا اصل مقصد سونیا کے ساتھ وقت گذارنا تھا۔ میں دل میں ٹھان چکا تھا کہ اسی دوران جب تک میری بیوی اپنے میکے ہے اسکو چود ڈالوں پھر پتہ نہیں ایسا موقع ملے کہ نہیں۔
خیر اگلے دن سے میرے اسٹوڈنٹس جلدی جانے لگے اور مجھے کافی وقت سونیا کے ساتھ ملنے لگا۔ اگلے دن سونیا نے کہا آج وہ رات کو دیر تک میرے پاس رکے گی اور پڑھے گی کیونکہ سارے گھر والے ایک شادی میں جارہے ہیں اور رات کو بہت دیر میں واپسی ہوگی۔ جب میرے بھیا آئیں گے مجھے لینے تو میں جاؤں گی۔ چونکہ میری بیوی سے سونیا کی کافی دوستی تھی لہذا اسکے گھر والے سونیا کو میرے پاس چھوڑنے پر فکرمند نہیں تھے اور ویسےبھی انکے علم میں نہیں تھا کہ میری بیوی آجکل اپنے میکے میں ہے۔خیر میں نے سوچا آج ہی موقع ہے سونیا کو دل بھر کے چود لوں پتہ نہیں دوبارہ یہ موقع ملتا ہے کہ نہیں۔ خیر میں آفس سے واپس آیا تو سونیا ذرا دیر بعد ہی آگئی اور میری باقی اسٹوڈنٹس بھی۔ آج سونیا نے ایکدم ٹائٹ شلوار قمیض پہنا ہوا تھا جس میں وہ کسی سیکس بم سے زیادہ نہیں لگ رہی تھی۔ سارے اسٹوڈنٹس سمجتھے تھے کہ سونیا میری رشتہ دار ہے اور اس بے فکری سے میرے گھر میں گھومتی تھی جسکی کی اجازت کسی اور اسٹوڈنٹس کونہیں تھی۔ خیر میں سونیا کی آنکھوں میں دیکھ کر مسکرایا تو اس بھی جواب میں مسکراہٹ پیش کی ۔ اور یہ بڑی معنی خیز مسکراہٹ تھی۔ جو کہ میں اسوقت سمجھ نہ سکا۔ خیر دو گھنٹے بعد میرے اسٹوڈنٹس چلے گئے پھر میں نے سونیا سے کہا چلو کھانا کھا لیتے ہیں پہلے پھر پڑھیں گے ۔ اس نے کوئی جواب نہ دیا اور میرے ساتھ کچن میں آکر کھانا گرم کرنے میں میری مدد کرنے لگی۔ اس دوران کچن میں مختلف چیزیں اٹھانے کے چکر میں گھومتے چلتے پھرتے میں دو تین بار سونیا سے ٹکرایا ایک بار اسکی گانڈ سے ٹکرایا مگر وہ کچھ نہ بولی۔ بلکہ مسکرا کر چپ رہی۔ خیر پھر ہم دونوں ٹیبل پر پہنچے کھانا لے کر اور ساتھ ہی کھانے لگے ۔ کھانے سے فارغ ہوکر میں تو باتھ روم چلا گیا اور باتھ لے کر نکلا مگر سونیا برتن وغیرہ سمیٹ کر دھو کر فارغ ہو کر اسٹڈی روم میں تھی اور کتابیں کھولے پڑھ رہی تھی میں اپنے نائٹ ڈریس میں تھا کیونکہ سونیا کے جانے کے بعد مجھے سونا ہی تھا۔ سونیا نے مجھے دیکھا نہیں دیکھا تھا میں نے اس سے پوچھا کیا پڑھ رہی ہو تو وہ ایکدم چونک کر مجھے دیکھنے لگی اورپھر خود کو سنبھالتے ہوئے کہنے لگی کچھ نہیں بس یونہی میں نے کہا چلو اب پڑھائی شروع کرتے ہیں۔ اس نے کتاب بند کر کے ایک طرف مجھ سے دور رکھ دی اور اپنی دوسری ایک کتاب اٹھا کر وہ کھول لی میں نے اس سے کہا سونیا وہ کتاب دینا جو تم پڑھ رہی تھی ابھی۔ وہ یہ سنتے ہی ایکدم گھبرا گئی اور کہا سر وہ کورس میں شامل نہیں ہے غلطی سے میں ساتھ کے آئی تھی۔ میں نے کہا ہے تو کتاب ہی نا مجھے دو تو سہی پھر اس نے نہ چاہتے ہوئے بھی کتاب میرے ہاتھ میں دے دی کتاب کا کوئی ٹائٹل نہیں تھا میں نے کتاب کھولی تو دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہ ایک سیکسی کہانیوں کی کتاب تھی جس میں تصویریں بھی تھیں۔ میں نے سونیا کی جانب دیکھا تو وہ نظریں نیچے کیئے ہوئے تھی اور اسکا چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔ میں آہستہ آہستہ چلتا ہوا اسکے نزدیک پہنچا تو مجھے پتہ چلا اسکی سانس بھی کافی تیز چل رہی تھی۔ میں نے اسے کچھ نہیں کہا بلکہ اسکے برابر بیٹھ کر اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور فوراً ہی اسکو اپنے لنڈ پر رکھ دیا وہ جیسے ہوش میں آگئی۔ ایکدم ہڑبڑا کر مجھے دیکھنے لگی۔ میں نے مسکراتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھا اور کہا آج تم شام سے کافی بدلی بدلی اور اپنی اپنی سی لگ رہی تھی اب سمجھ آیا کہ وجہ کیا تھی۔ وہ کچھ نہیں بولی اور نظریں نیچے کر لیں ۔ میں نے ہمت کر کے اسکے چہرے کی طرف ہاتھ بڑھایا اور اسکے ہونٹوں پر ایک ہلکی سی کس کی اس نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔ پھر میں نے اسکے ممے پر ہاتھ رکھ دیا وہ ایکدم کسمسا اٹھی۔ اب مجھ سے برادشت نہ ہوا اور میں نے اسکو دونوں ہاتھوں سے جکڑ کر اپنے سینے سے لگا لیا۔ میں حیران رہ گیا جب میں نے محسوس کیا کہ سونیا نے بھی مجھے اپنے دونوں ہاتھوں سے جکڑ لیا ہے اور مجھے اپنے سینے میں بھینچ رہی ہے۔ میری خوشی کی انتہا نہ رہی کیونکہ میرا آدھے سے زیادہ کام تو ہوچکا تھا۔ میں نے مزید وقت ضائع کیئے بغیر اسکی قمیض میں ہاتھ ڈالا اور اسکے ممے کو پکڑ لیا اور دبانے لگا اسکی سانسیں تیز ہونے لگی تھیں۔ اور اسکے ہونٹ کپکپا رہے تھے۔ وہ میری جانب دیکھ رہی تھی اسکی آنکھوں کے ڈورے سرخ ہونے لگے تھی اور آنکھیں آدھی کھلی اور آدھی بند تھیں۔ میں نے ایک بار پھر اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے مگر اس بار میں نے ایک لمبی کس کی اور اسکے ساتھ ساتھ اسکے دونوں مموں کو دباتا رہا جس سے وہ کافی گرم ہو گئی تھی تقریباً چدنے کے لیے تیار۔ اب میں نے مزید آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اور اسے کہا چلو میرے ساتھ وہ چپ چاپ میرے ساتھ کھڑی ہوئی میں نے اسکا ہاتھ پکڑا اور اسکو لے کر اپنے بیڈ روم میں آگیا ۔ بیڈ کے پاس پہنچ کر میں نے اسکو کھڑا کیا اور اسکو اپنے ساتھ لپٹا لیا اور اسکی کمر پر ہاتھ پھیرتے پھیرتے اسکے کولہوں تک لے گیا اور انکا مساج کرنے لگا اس نے اپنے کولہے سکیڑ کر سخت کر لیے۔ پھر میں نے اسکے گالوں پر کسنگ کی اس نے جو قمیض پہنی تھی اسکی زپ پیچھے کی طرف تھی میں نے واپس کمر تک ہاتھ لے جاکر اسکی زپ کھولی اور اسکی قمیض کو ڈھیلا کردیا۔ اسکی قمیض اسکے شانوں سے ڈھلک کر نیچے آگئی تھی۔ اور اسکا بریزر صاف نظر آرہا تھا جس میں سے اسکے بڑے بڑے دودھیا رنگ کے ممے اپنی بہار دکھا رہے تھے۔ میں نے اسکی قمیض کو اسی پوزیشن میں چھوڑ کر اسکی شلوار پر حملہ کیا اور میری حیرانی کی انتہا نہ رہی جب دیکھا کہ وہ شلوار میں الاسٹک استعمال کرتی ہے۔ میرے لیے تو اور آسانی ہوگئی تھی۔ میں نے ایک ہی جھٹکے سے اسکی پوری شلوار زمین پر گرا دی وہ خاموش کھڑی صرف تیز تیز سانسیں لے رہی تھی مگر کچھ نہ کہہ رہی تھی اور نہ ہی مجھے روک رہی تھی۔ اب میں نے اسکی قمیض کو بھی اسکے بدن سے الگ کیا وہ صرف برا میں رہ گئی تو اسکو اس تکلف سے بھی آزاد کردیا اب وہ پوری ننگی میرے سامنے ایک دعوت بنی کھڑی تھی میں نے اسکے پورے بدن پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا۔اسکا بدن ایکدم چکنا اور بھرا بھرا تھا اسکا جسم کافی گرم ہو چکا تھا۔ میں نے آہستہ آہستہ ہاتھ اسکی چوت کی جانب بڑھایا اور اپنی انگلی جیسے ہی اسکی چوت میں ڈالی وہ گیلی ہوگئی اسکا مطلب وہ کافی آگے جاچکی تھی اب مجھے اپنا کام کرنا تھا میں نے اسکو بیڈ پر چلنے کو کہا۔وہ خاموشی سے بیڈ پر لیٹ گئی اور مجھے دیکھنے لگی ۔ میں نے انتظار نہیں کیا اور میں بھی بیڈ پر چڑھ گیا اور اسکے اوپر لیٹ کر اپنا لنڈ اسکی ٹانگوں کے بیچ اسکی چوت کے منہ پر پھنسا دیا۔ اور اسکو چوت پر رگڑنے لگا۔ وہ بے حال ہو رہی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا کہ پہلے کبھی اس نے سیکس کیا ہے اس نے کہا ہاں ایک بار میں خوش ہوگیا کیونکہ اب زیادہ پریشانی نہیں تھی۔ میں نے بیٹھ کر اسکی ٹانگیں کھولیں اور اسکی چوت کے منہ پر لنڈ کو سیٹ کیا میرا لنڈ اسکی چوت کے پانی سے گیلا ہو کر چکنا ہوچکا تھا اور اندر جانے کو بے تاب تھا۔ میں نے تنے ہوئے لنڈ کو ایک زور دار جھٹکا لگایا اور میرا لنڈ اسکی چوت میں داخل ہوگیا اور اسی لمحے سونیا کا سانس ایک لمحے کو رکا پھر تیز تیز چلنا شروع ہوگیا۔ میں نے تھوڑا سا لنڈ باہر نکالا کیونکہ پورااندر جانے کے لیے اسے تھوڑا سا پیچھے ہٹنا ضروری تھا۔ بس میں نے تھوڑا سا پیچھے کیا لنڈ کو اور ایک زور دار جھٹکا مارا اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا پورا لنڈ اسکی چوت کے اندر داخل ہوگیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اسکے منہ سے آہیں نکل رہی تھیں۔ اسکو اپنے جسم میں میرا سخت تنا ہوا لنڈ محسوس ہوا تو وہ نشے میں بے حال ہونے لگی اور بے تحاشہ مجھے چومنے لگی اور آہستہ سے میرے کان میں کہا مجھے چودو جلدی۔۔۔۔۔۔۔۔ بس یہ سننا تھا میری اندر بجلی دوڑ گئی اور میں نے لنڈ کو اندر باہر کرنا شروع کردیا۔ اور وقت کے ساتھ ساتھ میری رفتار میں اضافہ ہوتا رہا وہ جلدی جلدی چھوٹ رہی تھی۔ میں نے اس سے کہا رکو میں ابھی آیا اس نے کہا کہاں جا رہے ہیں میں نے کہا کہیں نہیں ابھی آتاہوں میں کچن میں گیا اور وہاں ایک ٹیبلیٹ اسی وقت کے لیے رکھی تھی وہ میں نے نگلی جلدی سے اور واپس آیا اور پھر سے اس کی چوت میں اپنا لنڈ داخل کیا اسکو نہیں معلوم تھا اب اسکے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ اب میں نے آہستہ آہستہ سے چودنا شروع کیا۔ مگر وہ چاہتی تھی کہ میں اپنی رفتار تیز کروں مگر میں انتظار میں تھا کہ ٹیبلیٹ کا اثر شروع ہو جائے وہ بہت تیز اثر کرنے والی ٹیبلیٹ تھی جو میں اکثر اپنی بیوی پر بھی استعمال کرتا تھا۔ تقریباً پانچ منٹ اسی طرح گذرے اور وہ تڑپتی رہی کہ میں اسکو پہلے والی رفتار سے چودوں ۔ اب میں نے محسوس کیا کہ ٹیبلیٹ اثر کر رہی ہے اور میرا لنڈ مکمل سخت ہے اور لاوا اگلنے کے موڈ میں نہیں ہے میں نے اپنی رفتار بڑھا دی اور بے تحاشہ جھٹکوں سے اسے چودنے لگا۔ وہ بے حال ہو رہی تھی اسکی آہوں سے زیادہ چیخیں نکل رہی تھیں اور وہ مجھے روکنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ مگر میں اب رکنے والا تھا بھی نہیں۔بہرحال وہ اس دوران تین بار فارغ ہوئی اس کی ہمت جواب دے رہی تھی میں نے اپنا لنڈ باہر نکالا اور کہا ابھی میں فارغ نہیں ہوا ہوں تم گھوڑی بنو اسکو اسکا تجربہ نہیں تھا اس نے میری جانب سوالیہ نظروں سے دیکھا تو میں نے اسے بتایا کیسے گھوڑا بننا ہے وہ سمجھی تھی میں شاید پیچھے کی طرف سے اسکی چوت میں لنڈ داخل کرونگا جیسے ہی وہ گھوڑی بنی میں نے اپنا لنڈ اسکی گانڈ پر رکھا اور پوری طاقت سے اسکو اندر داخل کردیا میرا لنڈ کسی پسٹن کی طرح چکنا اور گیلا تھا اور اسکی گانڈ بھی اسکی چوت سے بہہ کر آنے والے پانی سے گیلی تھی میراپورا لوڑا اسکی گانڈ میں ایک ہی بار میں گھس گیا اور وہ درد سے بلبلا اٹھی مگر میں باز آنے والا کب تھا۔ میں نے اسکو جکڑ لیا اور وہ کوشش کرتی رہی میری گرفت سے نکلنے کی مگر میں نے اسکو نہیں چھوڑا ذرا دیر بعد میں نے اس سے پوچھا کہ تکلیف کم ہوئی اس نے کہا ہاں مگر آپ اس کو نکال کر وہیں ڈالیں جہاں پہلے تھا۔ مگر میں نے انکار کردیا اور کہا ابھی نہیں تھوڑی دیر میں وہ خاموش ہوگئی اس نے خود کو پورا میرے حوالے کیا ہوا تھا۔ بس میں نے اسکی رضامندی دیکھ کر اپنا کام شروع کردیا اور جھٹکے دینا شروع کیے اور پھر پوری رفتار میں ایکبار پھر سے اآگیا اسکے ممے بری طرح سے ہل ہل کر اسکے چہرے سے ٹکرا رہے تھےاور وہ بھی پوری ہل رہی تھی اس نے کہا ایسے مزہ نہیں آرہا ہے بہت ہل رہی ہوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا چلو نیچے زمین پر اسکو زمین پر لاکر میں نے پیٹ کے بل اسکو بیڈ پر اسطرح لٹایا کہ اسکے گھٹنے زمین پر تھے اب میں بھی اسی پوزیشن میں آگیا اور پھر سے لنڈ اسکی گانڈ میں داخل کیا اب میں نے پورا لنڈ اندر ڈال کر مزید اسکی گانڈ کو گہرا کرنے کی کوشش کی اور اندر لنڈ کو رکھ کر ہی دباؤ ڈالا ۔ جس سے ایک بار پھر اسکی چیخیں نکلنا شروع ہوگئی تھیں۔ بالاخر میرا وقت پورا ہونے لگامیں نے اس سے کہا میں تمہاری گانڈ میں ہی منی نکال رہا ہوں نہیں تو تم ماں بن سکتی ہو۔ اس نے کوئی جواب نہیں دیا میں نے جیسے ہی وقت آیا پورا لنڈ اسکی گانڈ میں گھسیڑا اور میرے لنڈ نے منی اگلنا شروع کردی۔ وہ شاید دو تین بار کی منی تھی جو ایک ہی دفعہ میں نکل رہی تھی کیونکہ ٹیبلیٹ سے میں نے اسے روکا ہوا تھا۔ وہ میری منی کے ہر ہر شاٹ پر کپکپا رہی تھی۔ اور اس نے کہا یہ تو بہت گرم ہے مجھے بخار لگ رہا ہے۔ میں نے کہا ایسا نہیں ہے یہ گرمی ہے اسکو انجوائے کرو۔ یہ گرمی پیدا بھی تو تم نے ہی کی تھی۔ پھر آخر میں نے لنڈ باہر نکالا اور وہ سیدھی ہو کر مجھے حیرت سے دیکھنے لگی ۔ اس نے کہا آپ انسان تو نہیں لگتے پہلے جب میں نے سیکس کیا تھا تو اتنا وقت تو نہیں لگا تھا جتنا آپ نے لگایا ہے یہ کہہ کر وہ اٹھی اور مجھ سے لپٹ کر مجھے چومنے لگی ۔ اسکے بعد وہ میرے لنڈ کی دیوانی ہوگئی مگر اسکو کیا پتہ تھا کہ میں نے کیا کیا ہے اسکے ساتھ ۔ بعد میں بھی کئی بار اسکو چودا۔ اور وہ ہمیشہ خوش رہی کہ سکو اتنا موٹا اور اتنا زیادہ مزے دینے والا لنڈ ملا ہے۔

JIYA KI CHUDAI STORY

میرا نام جیا ہے یہ اس وقت کی بات ہے جب میری عمر بیس سال تھی اور میں کالج میں پڑھ رہی تھی، میری دوستیں مجھے سیکس بم کہا کرتی تھیں۔میں آج تیس سال کی عمر میں بھی کافی سیکسی ہوں، بیس سال کی عمر میں میرا فگر بہت زیادہ ایڈوانس ہو چکا تھا، میرا کوئی اور بہن بھائی تو تھا نہیں، میں اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی بوائے فرینڈ بھی کوئی نہیں تھا مگر اچھی بری ہر قسم کی لڑکی میری دوست ضرور تھی اور والدین سے ملنے والی آزادی اور دوستوں کی بدولت میں بیس سال کی عمر میں سیکس کے بارے میں کافی کچھ جان چکی تھی۔ سیکسی موویز دیکھنا اور سیکسی اسٹوریز پڑھنا میرا پسندیدہ مشغلہ تھا، مگر میں سیکس کرنے کے لیے تڑپتی رہتی تھی۔ مگر کبھی ایسا موقع نہیں ملا کہ کسی کے ساتھ سیکس کر سکوں۔ خیر ایسا ہوا کہ میری خالہ جو کہ دوسرے شہر میں رہتی تھیں انکے ایک بیٹی اور بیٹا تھا جن سے میری کافی دوستی تھی۔ وہ لوگ بھی ہمارے گھر آتے جاتے رہتے تھے اور ہم بھی انکے گھر کافی اچھی انڈر اسٹینڈنگ تھی ہماری، پھر ایسا وقت آیا کہ میری کزن کی شادی ہو رہی تھی جس میں شرکت کے لیے ہم کو جانا پڑا۔پاپا نہ جا سکے کیونکہ انکو اپنے بزنس کے سلسلے میں پاکستان سے باہر جانا پڑاتھا مگر میں اور امی گئے اور شادی میں شرکت کی۔ وہاں میں نے کافی انجوائے کیا۔ خالہ کی بیٹی جسکا نام ثنا تھا میرا زیادہ وقت اسکے ساتھ ہی گذرا کیونکہ پھر اسکو شادی کے بعد پاکستان سے باہر چلے جانا تھا۔ اور انکا بیٹا جو ہم دونوں سے بڑا تھا کاشف اسکا نام تھا وہ گھر کے کاموں میں مصروف رہا تو زیادہ وقت اسکے ساتھ نہ گذر سکا وہ ایک اچھا خاصہ اسمارٹ لڑکا تھا۔ اور باڈی بلڈنگ کرنے کی وجہ سے اسکا جسم کسی مضبوط مرد سے کم نہیں تھا جبکہ وہ اسوقت صرف بائیس سال کا تھا۔ اس بار میں نے اس میں کچھ تبدیلی محسوس کی وہ کہیں نہ کہیں سے مجھے گھورتا رہتا تھا مجھے عجیب سی الجھن محسوس ہو رہی تھی میں نے سوچا بھی کہ اس سے پوچھ لوں کی کیا کام ہے جو اس طرح گھور رہے ہیں مگر ایسا موقع نہ مل سکا خیر شادی کے بعد ہم لوگ تو واپس آگئے پھر کچھ دن بعد امی نے مجھے بتایا کہ کاشف یہاں لاہور آرہا ہے اور ہمارے گھر رکے گا کچھ دن۔ پاپا بھی واپس پاکستان آچکے تھے۔ امی بہت خوش ہوئیں یہ سن کر کے کاشف آرہا ہے، مگر میں الجھن کا شکار تھی اسکی نظریں مجھے ابھی تک یاد تھیں جن سے وہ مجھے شادی میں گھور رہا تھا۔ مگر میں سمجھ نہیں پارہی تھی کہ وہ کیا چاہتا ہے۔
خیر ایکدن کاشف صاحب تشریف لے آئے انکو لاہور میں کوئی جاب آفر ہوئی تھی، جب تک انکے رہنے کا ٹھکانا نہیں ہوتا انہوں نے ہمارے گھر رہنا تھا۔ امی نے کاشف کی بہت آؤ بھگت کی آخر انکی اکلوتی بہن کا بیٹا تھا اور مجھے بھی حکم دے دیا کہ کاشف جب تک یہاں ہے اسکو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ میں نے ہر بات کوذہن سے نکال کر یہ ہی سوچا جب تک کاشف ہے یہاں کوشش کرنی ہے کہ امی کو شکایت کا موقع نہ ملے۔ خیر کاشف کی جاب شروع ہونے میں ابھی ایک ہفتہ باقی تھا مگر اسکی ٹریننگ شروع ہو گئی تھی۔ وہ روز جاتا اور دن کے کھانے سے پہلے واپس آجاتا تھا۔ میں محسوس کر رہی تھی وہ چوری چوری مجھے پھر انہی نظروں سے گھورتا رہتا ہے۔ میں سمجھ گئی کہ آخر وہ چاہتا کیا ہے مگر میں کاشف کے ساتھ سیکس کرنا نہیں چاہتی تھی۔ میں نہیں چاہتی تھی کہ کسی کو بھی پتہ چلے کہ میں سیکس میں کتنی دلچسپی رکھتی ہوں۔ مگر میں نے اپنے اندر بھی ایک تبدیلی محسوس کی جو کہ میری سیکس کرنے کی خواہش تھی وہ ابھر کر سامنے آرہی تھی۔ میں فیصلہ نہیں کر پارہی تھی کہ کاشف کے ساتھ سیکس کروں کہ نہیں۔ مگر پھر اپنے جذبات کے ہاتھوں ہار کر میں نے فیصلہ کر لیا کہ میں کاشف کے ساتھ سیکس کرونگی اگر موقع ملا تو۔ مگر اس دوران میں نے اسپر بجلیاں گرانے کا فیصلہ کیا تاکہ مجھے ٹھیک سے اندازہ ہو جائے کہ جو میں سوچ رہی ہوں کاشف بھی وہ ہی سوچ رہا ہے کہ نہیں۔ پھر میں نے موقع دیکھ دیکھ کر اسکو اپنا جسم دکھانا شروع کردیا کبھی اسکے سامنے دوپٹہ ڈھلکانا شروع کیا تو کبھی جھک جھک کر اسکے سامنے اپنے ممے دکھانا شروع کردیے جب بھی میں ایسی حرکت کرتی اور پھر چپکے سے دیکھتی کاشف کی جانب تو اسکا چہرہ شدت جذبات سے سرخ ہو رہا ہو تا تھا۔
پھر ایک دن قسمت سے موقع ملا پاپا کے ایک فرینڈ جو کہ ایک دوسرے شہر میں رہتے تھے انکے بیٹے کی شادی کا موقع آیا اور پاپا اور امی کا جانا ضروری ہو گیا پاپا نے کہا جیا کو بھی لے جاتے ہیں مگر امی نے کہا کہ کاشف اکیلا ہو جائے گا اسکا خیال کون رکھے گا۔ یہ سوچ کر ممی نے مجھے گھر پر چھوڑ دیا ان لوگوں کو وہاں ایک رات رکنا تھا ۔خیر اگلی صبح ممی اور پاپا گھر سے جانے کے لیے نکل پڑے اور کاشف بھی اپنی جاب پر جا چکا تھا۔ میں گھر پر اکیلی تھی۔ میں نے سوچا چل کر کاشف کے سامان کی تلاشی لوں ۔ میں اسکے کمرے میں پہنچ گئی اور اسکی چیزیں دیکھنے لگی۔ اسکے پاس کافی کتابیں تھیں جن میں کافی سے زیادہ سیکسی اسٹوریز تھیں۔ میں ایک اسٹوری پڑھنے میں لگ گئی اور پڑھتے پڑھتے میرے جسم میں گرمی بڑھنا شروع ہوگئی اسٹوری کافی سیکسی تھی۔ جو مجھے گرم کر رہی تھی میں اسٹوری پڑھنے میں کھوئی ہوئی تھی کہ اچانک دروازے کی بیل بجی، میں ایکدم چونک پڑی۔ اور گھبرا گئی کہ اس وقت کون آگیا، پھر میں نے خود کو نارمل کرنے کی کوشش کی اور جلدی سے دروازے کی جانب بڑھی دروازے پر پہنچ کر پوچھا کون ہے تو جواب آیا کاشف یہ سن کر میں ایکدم بدحواس ہوگئی۔ خیر میں نے ہمت کر کے دروازہ کھولا تو سامنے کاشف کھڑا مسکرا رہا تھا پھر وہ مجھے بغور دیکھنے لگا۔ اور مجھے دیکھتا ہوا اور مسکراتا ہوا اندر آگیا، میں نے پوچھا آپ جلدی کیسے آگئے، اس نے کہا آج ٹریننگ کا پیریڈ کم تھا سو آگیا۔ یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے کی جانب بڑھنے لگا اور میں بھی دروازہ جلدی سے بند کر کے اندر اپنے کمرے میں آگئی۔ میرا دل زور زور سے دھک دھک کر رہا تھا۔ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ کاشف نے میرا چہرہ پڑھ لیا ہے۔ اور مجھے خوشی بھی اب میں منتظر تھی کہ پہل کون کرتا ہے۔ خیر تھوڑی دیر بعد میرے دروازے پر دستک ہوئی میں نے دروازہ کھولا تو کاشف کھڑا تھا کہنے لگا کھانا نہیں دوگی مجھے ۔ میں نے کہا آپ ٹیبل پر چلیں میں آتی ہوں کھانا لے کر، یہ سن کر وہ چلا گیا پھر میں نے ہمت کی اور کچن میں جاکر کھانا دیا گرم کر کے اسکو دیا اور وہیں کرسی پر بیٹھ گئی اس نے پوچھا تم نہیں کھاؤگی میں نے کہا نہیں ابھی موڈ نہیں ہے۔ یہ سن کر وہ کھانا کھانے میں مصروف ہو گیا پھر کھانا کھانے کے بعد وہ اٹھا اور ہاتھ دھو کر اپنے کمرے میں چلا گیا ۔ میں نے برتن اٹھائے اور کچن میں لا کر انہیں دھونے میں مشغول ہو گئی میرا جسم ابھی تک گرم ہو رہا تھا۔ میں برتن دھونے میں اتنی مشغول تھی کہ مجھے اندازہ نہیں ہوا کہ کب کاشف میرے پیچھے آکر کھڑا ہوگیا پتہ تب چلا جب اسنے مجھے پیچھے سے پکڑ لیا اور میرے کان میں کہا اسٹوری کیسی لگی؟
میں ایسے اچھلی جیسے کرنٹ لگا ہو۔ میں نے کہا یہ کیا کر رہے ہیں آپ اور کونسی کہانی میں سمجھ گئی تھی کہ کاشف کو پتہ چل گیا کہ میں نے اسکے کمرے کی تلاشی لی ہے کیونکہ میں جلدی میں اسکا کمرہ ٹھیک کرنے کے بجائے بے ترتیب چھوڑ آئی تھی ۔ کاشف میری بات سن کر ہنسنے لگا اور کہا جیا تم اتنی بھولی نہ بنو میں نے بھی تھوڑی سی دنیا دیکھی ہے۔
اب میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا پھر اس نے پوچھا چلیں کمرے میں۔ اب میری سانسیں رکنے لگیں تھیں کیونکہ وہ وقت آرہا تھا جسکا میں شدت سے انتظار کررہی تھی۔ اس نے میرے جواب کا انتظار نہ کیا اور ایکدم مجھے گود میں اٹھا لیا میں نے کہا چھوڑیں مجھے مگر اس نے میری نہ سنی اور مجھے اٹھائے اٹھائے میری کمرے میں لے آیا اور مجھے بیڈ پر پھینک دیا۔ اب میں نے غور کیا تو پتہ چلا کاشف ایک ٹی شرٹ اور ایک شارٹ میں تھا وہ پوری تیاری سے آیا تھا۔ مگر میں بھی یہ موقع اب ضائع کرنا نہیں چاہتی تھی مگر آنے والے وقت سے ڈر رہی تھی۔میں بیڈ سے ٹانگیں نیچے لٹکا کر بیٹھی تھی اور میری نظریں نیچے تھیں کاشف آہستہ آہستہ چلتا ہوا میرے نزدیک آیا اور نیچے فرش پر بیٹھ گیا اور مجھے دیکھنے لگا۔ میری نظریں مسلسل نیچے تھیں اور میری ہمت نہیں تھی کہ اس سے نظریں ملا سکوں پھر اس نے اپنے دونوں ہاتھ میری رانوں پر رکھ دیئے اور انکو سہلانے لگا۔ اور کہنے لگا جیا تم بہت سیکسی ہو، خوبصورت کہا تو زیادتی ہوگی۔ یہ کہہ کر وہ میری رانیں سہلانے لگا میرے جسم کی گرمی بڑھی رہی تھی اور سانسیں بے قابو ہو رہی تھی۔ ایک عجیب سا مزہ اسکے چھونے سے مل رہا تھا۔ پھر وہ اٹھا اور میرے برابر بیٹھ گیا اور میری کمر کے گرد ہاتھ ڈال کر مجھے اپنے ساتھ لپٹا لیا اور میرے ہونٹوں پر کسنگ کرنے لگا میں نے سختی سے ہونٹ بند کر لیے اس نے کہا ایسا ظلم نہ کرو ۔ مگر میں ٹس سے مس نہ ہوئی پھر اس نے ایک اور چال چلی میں اسکو روکنے کی ایکٹنگ کر رہی تھی مگر دل نہیں کر رہا تھا کہ اسکو روکوں بلکہ میں چاہتی تھی وہ مزید آگے بڑھے۔اس نے میرے مموں پر ہاتھ ڈال دیا اور ایک ممے کو مضبوطی سے پکڑ کر سہلانے لگا میں ہراساں سی ہو کر اسکی جانب دیکھنے لگی اور کہا آپ یہ سب نہ کریں ۔ مگر وہ میری بات سن کر مسکرانے لگا۔ اس نے کہا جیا تم پہلی لڑکی نہیں ہو جس کے ساتھ میں ایسا کررہا ہوں ہر لڑکی پہلی دفعہ میں ایسا ہی کہتی رہی ہے مگر پھر مزے میں کھو کر سب بھول جاتی ہے۔ میں اسکی یہ بات سن کر دل ہی دل میں خوش ہوئی کیونکہ میں نے اپنی فرینڈز سے سن رکھا تھا کہ تجربہ کار مرد زیادہ مزہ دیتا ہے۔ اسکو ساری ترکیبیں پتہ ہوتی ہیں کہ لڑکی کو کس کس طرح سے مطمئن کرنا ہے۔ اب میں نے بھی ہمت کرنے کی کوشش کی اور ایکدم اسکا چہرہ پکڑ کر اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے وہ ایک لمحہ کو ہکا بکا ہوا مگرپھر سنبھل گیا اور زبردست طریقے سے میرے ہونٹ چوسنے لگا اسکے اس طرح ہونٹ چوسنے سے مجھے ایک نشہ سا ہونے لگا تھا یہ میری زندگی کا پہلا موقع تھا کہ کوئی مرد مجھے اس طرح چھو رہا تھا۔ اب اس نے کہا جیا اب دیر مت کرو اور جلدی سے کپڑے اتارو مجھ سے اب برداشت نہیں ہوتا مگر میری ہمت نہ ہوئی کہ میں کپڑے اتارتی جب اس نے دیکھا کہ میں خود سے نہیں اتاروں گی تو وہ ہی آگے بڑھا اور میری قمیض کی زپ پیچھے سے کھول دی جو کہ میری کمر تک گئی ہوئی تھی ۔ میرا گورا بدن میرے شانوں سے جھلک رہا تھا اس نے آہستہ آہستہ سے میری شرٹ کو نیچے کرنا شروع کیا اور میرے پیٹ تک لا کر اسے چھوڑ دیا اب میرے ممے بریزر میں قید اسکے سامنے تھے وہ میرے ممے دیکھ کر دیوانہ وار ان پر ٹوٹ پڑا اور بے تحاشہ انکو چومنے لگا ۔ یہ ایک اور حد میرے نشے کی کراس ہو رہی تھی۔ پھر اس نے کہا جیا اب مزید دیر نہ کرو پلیز میرا ساتھ دو میں تم کو ایسا مزہ دونگا کہ یاد رکھو گی ساری زندگی مجھے۔ یہ کہہ کر اس نے مجھے کھڑا کیا اور میری پوری شرٹ نیچے اتار دی۔ اب میں اسکے سامنے صرف پینٹ اور بریزر میں تھی میرا گورا بدن اسکو دیوانہ کر رہا تھا مگر وہ ابھی تک پورے کپڑوں میں تھا اور میں چاہتی تھی کہ اسکا جسم دیکھوں۔ پھر اس نے میری پینٹ پر ہاتھ ڈالا اور اسکا بٹن کھولا اور زپ بھی کھول کر میری پینٹ ایک جھٹکے سے نیچے گرا دی اب میری سیکسی رانیں اسکے سامنے تھیں جنکو چومنے کے لیے وہ بے تاب تھا۔ میں اب صرف ایک پینٹی اور ایک برا میں تھی شرم سے میری بری حالت ہو رہی تھی مگر دل تھا کہ مانتا نہیں تھا کہتا تھا جلدی کرو جیا ایسا نہ ہو اسکا موڈ بدل جائے۔ پھر میں نے ہمت کی اور خود ہی اپنے ہاتھوں سے اپنا برا اپنے جسم سے الگ کیا اور پینٹی بھی اتار دی اب میں بالکل ننگی اسکے سامنے تھی وہ پاگل ہو رہا تھا۔ مجھ پر ٹوٹ پڑنے کو بے تاب تھا وہ سمجھ تو گیا کہ بالکل تیار مال کی طرح سامنے ہوں بس اب اسکو کھانا ہے مجھے۔ وہ تیزی سے میری جانب بڑھا مگر میں نے اسکو ہاتھ سے روکا اور کہا آپ بھی تو اپنا جسم دکھاؤ یہ سن کر وہ مسکرایا اور جلدی جلدی اپنے کپڑے اتارنے لگا اس نے صرف ٹی شرٹ اور شارٹ ہی پہنا تھا وہ جیسے ہی ننگا ہوا میرے سامنے اسکا موٹا اور تنا ہوا لمبا سالنڈ آگیا اور میں اسکا سائز دیکھ کر خوفزدہ ہو گئی وہ بھانپ گیا اور کہنے لگا ڈرو مت جیا اس سے پیار کرو یہ ہی ہے جو تمہیں نشے کی بلندیوں پر لے جائے گا، میں نے کہا یہ تو بہت بڑا اور موٹا ہے میں اس سے پیار نہیں کر سکتی ۔ اس نے کہا اچھا اسکو ہاتھ میں لو میں نے ڈرتے ڈرتے اسکو ہاتھ میں لیا تو اسکی سختی محسوس کر کے میرا خوف اور بڑھ گیا۔ وہ بالکل ایک موٹے ڈنڈے کی طرح تھا لمبا موٹا اور بہت سخت اب اس نے کہا چلو بیٹھو بیڈ پر میں بیٹھ گئی پھر اس نے کہا اسکو منہ میں لو میں نے انکار کیا تو اس نے کہا جب تک منہ میں نہیں لوگی ڈر نہیں نکلے گا۔ میں نے اس سے کہا میں نے پہلے کبھی سیکس نہیں کیا ہے۔ اس نے کہا فکر نہ کرو میں بہت آرام سے کرونگا۔ اسکی تسلی سے مجھے کچھ تسکین ہوئی پھر میں نے اسکا لنڈ منہ میں لیا اسکا صرف ہیڈ ہی میرے منہ میں گیا تو میرا منہ فل ہوگیا اس نے کہا اوراندر لو میں نے اور اندر لیا اب اس نے کہا اب اسکو اندر باہر کرو۔ پھر میں نے ایسا کرنا شروع کیا تو مجھے محسوس ہوا کہ اسکا لنڈ مزید لمبا موٹا اور سخت ہو رہا ہے۔ میں سمجھ گئی تھی کہ وہ اس طرح سے اپنا لنڈ فل سائز کرنا چاہتا ہے۔ مگر مجھے فکر تھی اپنی کنواری چوت کی اسکا کیا ہونا تھا یہ اندازہ نہیں لگا پا رہی تھی میں ۔ خیر میں نے سوچا اب جو ہونا ہے ہو جائے یہ موقع ضا ئع تو نہیں کرنا تھا۔ خیر تھوڑی دیر میں اسکا لنڈ لولی پاپ کی طرح چوستی رہی پھر اس نے کہا چلو اب بیڈ پر اور یہ کہہ کر وہ بھی بیڈ پر آگیا اس نے مجھے سیدھا لیٹنے کو کہا اور میرے کولہوں کے نیچے اس نے تکیہ رکھ دیا جس سے میری چوت اسکے سامنے کسی ادھ کھلی کلی کی طرح آگئی وہ میری چوت کو دیکھ کر اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگا پھر اس نے جھک کر اپنامنہ میری چوت پر رکھا اور اس کو چوما اسکے بعد اس نے اپنی زبان میری چوت میں ڈالی اور اسکو گھمانے لگا مجھے اس لمحے ایسا لگ رہا تھا جیسے کرنٹ کا تار میری چوت میں گیا ہو اور وہ کرنٹ پورے بدن میں دوڑ رہا ہو۔میں بے حال ہو رہی تھی اور اب دل کر رہا تھا کہ وہ زبان نکال کر اپنا لنڈ پورا میری چوت میں داخل کر دے خیر ذرا دیر میں وہ وقت بھی آگیا جب میرا کنوارا پن ختم ہونا تھا۔ وہ بیڈ سے اترا اور میری ڈریسنگ ٹیبل سے ایک اسکن لوشن اٹھا لایا اور وہ اپنے ہاتھ میں نکال کر اچھی طرح اپنے لنڈ پر ملا اسکے بعد میری چوت پر پھر اس نے میری جانب دیکھا اور کہا چلو اب تیار ہو جاؤ آسمانوں کی سیر کرنے کے لیے۔ یہ کہہ کر اس نے اپنا پوری طرح تنا ہوا لنڈ میری چوت کے من پر رکھا مجھے ایسا لگا جیسے کسی ڈنڈے کا سرا میری چوت پر دستک دے رہا ہو۔ پھر اس نے ذرا سا زور لگایا تو اس کے لنڈ کا ہیڈ میری چوت میں پھسلتا ہوا داخل ہو گیا۔ مگر مجھے تکلیف کا شدید احساس ہونے لگا۔ مجھے لگا جیسے کسی نے میری چوت میں مرچیں بھر دی ہوں میں نے اس سے کہا اسکو باہر نکالو مجھے بہت تکلیف ہو رہی ہے۔ مگر اس نے کہا فکر نہ کرو ابھی ذرا دیر میں یہ تکلیف ختم ہو جائے گی پھر خود ہی کہو گی کہ اسکو کبھی باہر مت نکالو۔ یہ کہہ کر وہ ہنسنے لگا۔ مگر مجھ سے تکلیف برداشت نہیں ہو رہی تھی ۔ خیر وہ ساکت ہو کر میرے اوپر لیٹ گیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگا۔ میرا دھیان چوت کو بھول کر اسکے ہونٹوں میں لگ گیا پھر مجھے احساس ہوا تھوڑی دیر میں میری تکلیف ختم ہو چکی تھی ۔ یہ بات اس نے بھی محسوس کر لی میری چہرے پر سکون کے آثار دیکھ کر۔ پھر وہ دوبارہ سیدھا ہوا اور لنڈ کو دوبارہ باہر نکالا اور پھر ایک بار میری چوت میں داخل کیا اب کی بار اسکا لنڈ تقریباً آدھا میری چوت میں چلا گیا مگر ایک بار پھر سے میری تکلیف کا نیا دور شروع ہو گیا ۔میں نے تکلیف کی شدت سے آنکھیں بند کر کے ہونٹ بھی بھینچ لیے اس نے یہ دیکھا تو کہنے لگا فکر نہ کرو میری رانی تمہیں ابھی اتنا مزہ دونگا کہ سب تکلیف بھول جاؤ گی بس تھوڑی دیر تکلیف برداشت کر لو۔ میں خود بھی یہ فیصلہ کر چکی تھی کہ اب کتنی تکلیف ہو مجھے اس کا پورا لنڈ اپنی چوت میں نگلنا ہے۔ مجھے یہ احساس بہت مزہ دے رہا تھا کہ اسکے بدن کا ایک حصہ میرے بدن میں داخل ہو رہا ہے۔ اسکے لنڈ کو اپنی چوت میں محسوس کر کے جو مزہ مجھے مل رہا تھا وہ الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ پھر اس نے بھی دیکھا کہ اب میں شکایت نہیں کر رہی تکلیف ہونے کی تو دوبارہ اس نے لنڈ کو باہر کیا اور اب کی بار پوری طاقت سے لنڈ میری چوت میں ڈالا مجھے لگا جیسے میری جان نکلنے والی ہے۔ اسکا پورا لنڈ میری چوت میں داخل ہو چکا تھا اور تکلیف کی شدت اتنی تھی کہ بتانا مشکل ہے۔ مگر پھر وہ ہی احساس غالب آگیا کہ اسکا لنڈ اب پورا میری چوت میں ہے مجھے نہیں پتہ میری چوت کا کیا حال ہوا مگر مجھے نشہ ضرور ہو رہا تھا کہ اتنا بڑا اور موٹا لنڈ بلکہ اسکو ڈنڈا ہی کہا جائے تو بہتر ہوگا میری چوت کا مالک تھا اب۔ خیر ذرا دیر میں میری تکلیف بالکل ختم ہو گئی اب اس نے اپنے لنڈ کو اندر باہر کرنا شروع کیا اور میری چوت اسکا بھرپور ساتھ دے رہی تھی تکلیف کا اب نام و نشان تک نہ تھا۔ میری چوت بالکل گیلی ہو چکی تھی اور اسکا لنڈ پورا باہر جاکر پھسلتا ہوا میری چوت میں پھر سے پورا داخل ہو رہا تھا یہ تھا وہ نشہ جس کی وجہ سے مجھے لگ رہا تھا میں آسمانوں پر اڑ رہی ہوں۔ یہ نشہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہا پھر وہ وقت آیا جب اسکے لنڈ کو لاوا اگلنا تھا میری چوت تو پتہ نہیں کتنی بار اسکے لنڈ کو منی کی سلامی دے چکی تھی۔ پھر اس نے مجھے اپنے بازوؤں میں جکڑ کر اٹھا یا اور لنڈ کو پورا اندر کر کے باہر نہیں نکالا اور اسکا لنڈ میری چوت میں ہی جھٹکے لینا شروع ہوا پھر مجھے احساس ہوا کہ اسکی گرم گرم لاوے جیسی منی میری چوت کو بھر رہی ہے مجھے اپنا جسم آگ کی طرح تپتا ہوا محسوس ہو رہا تھا اور یہ تپش اسکی منی کے ہر قطرے کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی تھی۔ پھر ذرا دیر میں وہ بھی نڈھال ہو کر میرے اوپر لیٹ گیا اور مجھے چومنے لگا پاگلوں کی طرح ۔ اس پورے وقت میں اس نے مجھے وہ مزہ دیا تھا کہ بس۔ خیر تھوڑی دیر اسی طرح لیٹنے کے بعد اسنے اپنا لنڈ باہر نکالا اور مجھ سے کہا چلو تم بھی اٹھو اور اپنی چوت کو دیکھو۔ کتنی پیاری لگ رہی ہے میں اٹھی اور اپنی چوت کو دیکھا تو میری چیخ نکل گئی وہ خون سے لت پت ہو رہی تھی۔ میں نے کہا یہ کیا ہے اس نے کہا تمہارا خون ۔ میں یہ سن کر گھبرا گئی مگر اس نے کہا فکر نہ کرو ایسا ہوتا ہے پہلی دفعہ میں ۔ پھر اس نے خود ہی میری ڈریسنگ ٹیبل سے کاٹن نکال کر میری چوت کو صاف کیا خون رک چکا تھا۔ پھر وہ مجھے اٹھا کر باتھ روم میں لے گیا۔ اور وہاں اس نے مجھے نہلایا۔ اچھی طرح مجھے صاف کیا اور خود بھی نہایا۔ پھر ہم دونوں کمرے میں واپس آئے اور اپنے اپنے کپڑے پہنے۔ پھر اس نے کہا رکو میں ابھی آتا ہوں یہ کہہ کر وہ کمرے سے باہر گیا ۔ اور جب واپس آیا تو اسکے ہاتھ میں جوس کا جگ دو گلاس اور کچھ ٹیبلیٹس تھیں اس نے کہا یہ کھا لو میں نے پوچھا کہ یہ کونسی ٹیبلیٹ ہیں تو اس نے کہا یہ نہیں کھاؤ گی تو میرے بچے کی ماں بن سکتی ہو۔ میں یہ سن کر گھبرا گئی اور وہ ٹیبلیٹ کھا لی۔ وہ مجھے دیکھ کر مسکراتا رہا پھر ہم دونوں نے جوس پیا پھر اس نے کہا تم کچھ کھا لو تم نے کھانا بھی نہیں کھایا ہے ہم کوآج اور بھی سیکس کرنا ہے۔ میں اسکی بات سن کر دل ہی دل میں خوش ہوئی کہ یہ تو میرے دل کی بات اس نے خود ہی کہہ دی تھی ۔ ویسے میری شرم بھی اب ختم ہو چکی تھی ۔ یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے میں چلا گیا اور میں نے اپنا کمرہ ٹھیک کیا بیڈ شیٹ صاف کی اور کچن میں جاکر کھانا کھایا اور کاشف کے بارے میں سوچتی رہی ۔ پھر شام ہو گئی ۔ کاشف اور میں ٹی وی دیکھ رہے تھے کاشف نے پوچھا تم سیکسی موویز دیکھتی ہو میں نے جواب دیا کبھی کبھی ۔ اس نے میرا جواب سنا تو اپنے کمرے میں گیا اور وہاں سے ایک سیکسی مووی کی سی ڈی لایا اور اسکو سی ڈی پلیر میں لگا دی ۔ اب ہم دونوں سیکسی مووی دیکھ رہے تھے اس میں ایک مرد ایک لڑکی کی گانڈ مار رہا تھا۔ اور وہ لڑکی چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھا رہی تھی کاشف نے کہا یہ ہمیں بھی کرنا ہے ۔ میں نے کہا پہلے اتنی تکلیف دے چکے ہو وہیں سے کر لو تو ٹھیک ہے پیچھے سے نہیں کرنے دونگی۔ مگر وہ نہ مانا کہنے لگا کرونگا تو پیچھے سے ورنہ نہیں۔ اب مجھے ہار ماننی تھی ورنہ اسکے مظبوط لنڈ سے محروم رہ جاتی۔خیر میں نے اسکی بات مان لی تو اسنے کہا تو انتظار کس بات کا ہے چلو میں فوراً کھڑی ہو گئی۔ ہم دونوں چلتے ہوئے میرے بیڈ روم میں پہنچے۔وہاں جاکر اس نے اپنے کپڑے اتار دیئے پھر اس نے مجھ سے بھی کپڑے اتارنے کو کہا میں نے بھی اپنے کپڑے اتار دیئے۔ اب اس نے مجھے سے کہا چلو باتھ روم میں میں حیران ہوئی کہ بیڈ کو چھوڑ کر یہ باتھ روم میں کیوں جانا چاہتا ہے، خیر اسکی بات مانتے ہو ئے میں اسکے ساتھ باتھ روم میں داخل ہو گئی اس نے شاور کھول دیا ہم دونوں بھیگ چکے تھے پھراس نے اپنا لنڈ میری ٹانگوں کے بیچ میں پھنسا کر اسکو رگڑنا شروع کیا تو وہ ذرا دیر میں ہی سخت ہو گیا۔ پھر اس نے مساج آئل لیا اور اپنے لنڈ اور میری گانڈ پر اچھی طرح مل دیا پھر اس نے مجھے کہا تم دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑی ہواور دونوں ہاتھ بھی دیوار پر رکھ لو میں نے ایسا ہی کیا پھر اس نے مجھے تھوڑا سا جھکنے کو کہا۔ میں جھک گئی اور اسکے کہنے سے مزید جھکی اب اتنی جھک گئی تھی کہ میں اپنی چوت کو جھک کر دیکھ رہی تھی پھر اس نے دونوں ہاتھوں سے میرے چوتڑ پکڑے اور چیر کر میری گانڈ کا سوراخ اپنے سامنے کیا اور اسپر اپنا لنڈ رکھ کر دبایا تو اسکا لنڈ تھوڑا سا اندر گیا۔ایک بار پھر مجھے تکلیف کا احساس ہوا مگر میں سوچ چکی تھی کہ اب سب کچھ برداشت کرنا ہے۔ سو میں نے اسے نہیں بتایا کہ مجھے تکلیف ہو رہی ہے۔ وہ آہستہ آہستہ جھٹکوں کے ساتھ لنڈ میری گانڈ میں داخل کرتا رہا اور ایک وقت پورا لنڈ میری گانڈ میں داخل ہوگیا مجھے ایسا لگا جیسے میرا پیٹ پھٹنے والا ہے مگر وہ رکا نہیں اور لنڈ کو اندر باہر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ مجھے اپنی چوت میں سخت بے چینی محسوس ہو رہی تھی مجھے لگ رہا تھا جیسے میں فارغ ہونے والی ہوں میں نے اس سے کہا تو اس نے اپنی ایک انگلی میری چوت میں داخل کی اور اسکو اندر باہر کرنے لگا اس طرح کرنے سے میری چوت نے فوراً ہی منی اگل دی ایسا لگا جیسے میری چوت میں کوئی نل لگا ہو جس سے پانی نکل رہا ہو مجھے اپنی ٹانگیں بے جان لگیں اور میں گرنے لگی تھی کہ اس نے مجھے سنبھالا اور دوبارہ سے سیدھا کھڑا کیا مجھے کافی کمزوری محسوس ہو رہی تھی۔ اس نے لنڈ میری گانڈ سے باہر نہیں نکالا تھا اب تو مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے اسکا لنڈ میری گانڈ کا ہی حصہ رہاہو۔ خیر وہ دوبارہ سے میری گانڈ کو اپنے لنڈسے گہرا کرنا شروع ہو گیا۔ ذرا دیر میں میں بھی نارمل ہوئی اور اسکے لنڈ کا مزہ لینے لگی پھر تھوڑی دیر میں مجھے لگا جیسے میری چوت دوبارہ سے منی اگلنے والی ہو فرش پر ابھی تک پہلے والی منی موجود تھی اب میرے منہ سے آہیں نکل رہی تھی تو وہ بھی سمجھ گیا کہ میں دوبارہ سے فارغ ہونے کے قریب ہوں تو دوبارہ اسنے اپنی انگلی میری چوت میں ڈالی اور اندر باہر کرنے لگا۔ میں ایک بار پھر سے فارغ ہوئی پھر وہ ہی سلسلہ اتنی منی نکلی کہ میں بھی حیران تھی ۔ اور مجھے میں کھڑے رہنے کی سکت باقی نہ رہی ۔ میں گرنے ہی لگی تھی کہ اس نے مجھے دوبارہ سنبھالا اور کہنے لگا ایک بار اور میری جان ۔ میں خاموش رہی اسکا لنڈ ابھی تک فارغ نہیں ہوا تھا وہ پوری طرح تنا ہوا میری گانڈ میں راج کر رہا تھا پھر اب دوبارہ اس نے پوری طاقت سے جھٹکے مارنا شروع کیے۔ پھر وہ ہی سلسلہ میں ایک بار پھر سے دو تین منٹ کے بعد ہی فارغ ہو گئی مگر اب کی بار میں فرش پر تقریباً گر ہی گئی تھی کیونکہ اب میری ٹانگوں میں جان باقی نہیں رہی تھی ۔ میں نے اسکے آگے ہاتھ چوڑے اور کہا بس کرو اب مجھ میں طاقت نہیں ہے۔ اسکا لنڈ میرے فرش پر بیٹھنے کی وجہ سے نکل گیا تھا اور کسی ڈنڈے کی طرح ہوا میں لہرا رہا تھا۔ اس نے فرش پر پانی ڈالا اور فرش صاف کر دیا میں اپنی سفید سفید منی کو فلش میں جاتا دیکھ رہی تھی۔ پھر اس نے شاور بند کر کے مجھے لٹایا اور دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھ کر میری چوت میں اپنا لنڈ داخل کیا مجھے نہیں لگتا تھا کہ اب میری منی نکلے گی۔ میری چوت بالکل سن ہو چکی تھی اس بار نہ تو تکلیف ہوئی اور نہ یہ احساس کہ اسکا لنڈ کب میری چوت میں داخل ہوا، مگر ذرا دیر بعد ہی اسکے زور دار جھٹکوں سے میری چوت ایک بار پھر سے جاگ چکی تھی۔ اور اسکے لنڈ کو بھر پور انداز سے چوس رہی تھی ۔ تقریباً دس منٹ اسی طرح زبردست چدائی کے بعد اسکا لنڈ لاوا اگلنا شروع ہوا اور میری چوت پوری طرح منی سے بھر گئی مگر حیرت کی بات میری بھی منی اسی وقت نکلی اور مجھے لگا میری ٹانگیں میرے جسم سے علیحدہ ہو چکی ہیں۔ میرے بدن میں اب جان باقی نہیں تھی وہ بھی بے حال ہوچکا تھا۔ پھر وہ میرے اوپر لیٹ گیا اور لمبی لمبی سانسیں لینے لگا۔ اور کہا جیا اس طرح کی چدائی میں نے پہلے کبھی نہیں کی ہے۔ تم کمال کی لڑکی ہو میرا لنڈ تمہارا دیوانہ ہو گیا ہے۔ یہ کہہ کر وہ دیوار کا سہارا لے کر کھڑا ہوا اور شاور کھولا اور مجھے بھی صاف کیا اور خود کو بھی پھر تھوڑی دیر اسی طرح نہا کر ہم دونوں لڑکھڑاتے کمرے سے نکلے اور بیڈ پر بے سدھ لیٹ گئے اور پتہ نہیں کتنی دیر اسی طرح سوتے رہے۔ رات میں کہیں جاکر ہم دونوں اٹھے ابھی تک میرے بدن میں جان نہیں تھی سارا کام کاشف نے ہی کیا کھانا خود بھی کھایا اور مجھے بھی دیا۔ پھر ہم دونوں ایک ساتھ ننگے ہو کر سوئے پوری رات۔
دوستو یہ تھی میری سیکس اسٹوری امید ہے آپ لوگ پسند فرمائیں گے۔