About Me

My Name is BABAR ALI, I love to read and write sexy stories.

Wednesday, November 11, 2009

noreen ki pehli chudai

یہ بات زیادہ پرانی بھی نہیں اور بھلا دینے والی بھی نہیں اسکی لذت آج بھی محسوس کرتا ہوں۔میں اسوقت 24 سال کا تھا، میں ایک کھاتی پیتی فیملی سے تعلق رکھتا ہوں۔میرے پاپا ایک بزنس مین ہیں اور ماما ہاؤس وائف۔ ہمارا گھر اچھا خاصہ بڑا ہےجس میں میرے پاپا ، ماما اور میں رہتے ہیں اور اسکے علاہ ایک فیملی جو کے ہمارے گھر کے ملازم ہیں وہ رہتے ہیں۔ مگر اس فیملی میں زیادہ افراد نہیں ایک بابا ہیں جو گھر کے کاموں کے علاوہ چوکیداری کا کام بھی کرتے ہیں انکی ایک بیٹی جسکی عمر سولہ سال ہوگی جسکا نام نورین تھا اور ایک بیٹا جوکہ کسی فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے۔

یہ کہانی میری اور نورین کی ہے۔ نورین ایک بھرپور شخصیت کی مالکہ تھی اسکو دیکھ کر مظبوط سے مظبوط کردار والا مرد بھی سیکس کرنے کی خواہش کرنے لگے۔جبکہ میں تو 24 سال کا نوجوان تھا جسکی صحبت بھی بہت اچھے دوستوں کی نہ تھی سیکیسی موویز دیکھنا اور سگریٹیں پینا یہ ہمارا معمول تھا ہاں یہ ضرور تھا کہ کبھی میں نے سیکس نہیں کیا تھا مگر شدید خواہش تھی کہ سیکس کروں۔سارے طریقے زبانی تو معلوم تھے میرے دوست کئی کئی بار سیکس کرچکے تھے مگر میں نے کبھی ایسی ہمت نہ کی تھی مگر ایک دن ایک سیکسی مووی دیکھتے ہوئے مجھے نورین کا خیال آیا اور اسکے بارے میں سوچنے لگا پہلے دل کہنے لگا نہیں وہ بچی ہے پھر دوسرا خیال آتا کہ کیا فرق پڑتا ہے وہ برداشت کرسکتی ہے اسکی اٹھان بہت زبردست تھی سولہ سال کی عمر میں وہ مکمل جوان لگتی تھی اسکے ممے بھی کافی بڑے اور کولہے تو ایسے کہ جو اسکے چلتا ہوا دیکھ لے اسکے کولہوں سے نظر نہ ہٹا سکے۔خیر اس دن بہت دیر تک اپنے دل اور دماغ میں جنگ لڑنے کے بعد یہ فیصلہ کرلیا کہ اگر موقع ملا تو نورین سے سیکس ضرور کرونگا۔

پھر ایک دن قسمت سے وہ موقع بھی آگیا۔ نورین سارا دن ہمارے گھر میں کام کرتی تھی اور اکثر دوپہر میں تھک کر سو بھی جاتی تھی اسکی جگہ مخصوص تھی کچن کا سارا کام امی کرتی تھیں۔تین افراد کا کام ہی کتنا ہوتا ہے اس میں نورین امی کی مدد کیا کرتی تھی میری پڑھائی ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی ورنہ تو ماما بہت بار کہہ چکی تھیں کہ تم اپنی پڑھائی مکمل کرو تو تمہاری شادی کریں۔

خیر اس بار ایسا ہوا کہ پاپا کو اپنے بزنس کے لیے چائنا جانا تھا تو انہوں نے ماما کو بھی ساتھ چلنے کو کہا۔ پاپا کا پروگرام دس دن سے زیادہ کا تھا۔ میں نہیں جا سکتا تھا کیونکہ میری پڑھائی اور یونیورسٹی کا ہرج ہوتا۔سو اس طرح امی اور پاپا کو ہی جانا تھا خیر وہ دن بھی آگیا جب انکی فلائٹ تھی۔ امی نے بابا کو اور نورین کو سب اچھی طرح سمجھا دیا تھا اور میرے لیے تقریباً تین چار دن کا کھانا تو بنا کر فریز کردیا تھا جو کہ نورین کی ذمہ داری تھی مجھے گرم کر کے دینا۔نورین مجھے شیری بھائی کہا کرتی تھی جبکہ میرا نام شہریار تھا ماما پاپا بھی مجھے شیری ہی کہا کرتے تھے۔ نورین مجھ سے بے تکلف تھی اور اسکی فیملی بھی کوئی اعتراض نہیں کرسکتی تھی میرے ساتھ نورین کو گھر میں اکیلا چھوڑنے پر۔میرے ماما پاپا سمیت سب کو مجھ پر بھروسہ تھا کیونکہ آج تک کسی نے میرے بارے میں کوئی غلط بات نہیں سنی تھی۔خیر پھر ماما اور پاپا تو چلے گئے اس وقت رات ہو رہی تھی ہم لوگوں نے کھانا ایک ساتھ ہی کھایا تھا۔ نورین اپنے کام میں لگی ہوئی تھی اور میں ٹی وی دیکھنے کے ساتھ ساتھ منصوبہ بنا رہا تھا کہ کس طرح نورین کو تیار کیا جائے ایک تو کبھی اس سے ایسی بات نہیں ہوئی اور پھر اسکی کم عمر خطرہ ہی خطرہ تھا، مگر میں بھی ٹھان چکا تھا کہ کچھ بھی ہو یہ دن ضائع نہیں کرنے۔

خیر وہ رات تو گذر گئی اور نورین بھی چلی گئی اپنے گھر ان لوگوں کا گھر ہمارے گھر کے اندر ہی تھا ایک کوارٹر جسکے 2 کمرے تھے ساتھ ساتھ، نورین کے بھائی کی رات کی ڈیوٹی ہواکرتی تھی، اس لیے میرے پاس بہت موقعے تھے۔

اگلی صبح میں تو ناشتہ وغیرہ کر کے تیار ہو کر یونیورسٹی چلا گیا اب میری واپسی دوپہر میں ہونی تھی جب تک نورین میرے گھر کی مالکہ تھی۔ جبکہ اسکا بابا رات بھر چوکیداری کر کے سو رہا ہوگا اور اسی طرح اسکا بھائی بھی۔اسکے بھائی کی عمر مجھے سے کچھ کم تھی۔خیر اس دن صبح نورین نے مجھے ناشتہ دیا جب میں نے اس سے کہا میرے کمرے کی صفائی ذرا اچھی طرح کردے ہو سکتا ہے میں رات میں جاگ کر پڑھائی کروں۔ اسکو ٹھیک سے صفائی کا اس لیے بولا تھا کہ میں اسکے لیے انتظام کرکے آیا تھا۔ کچھ سیکسی میگزین جن میں ایسی ایسی سیکسی تصاویر تھیں جنکو دیکھ کر کوئی بھی گرم ہوسکتا ہے۔ آپ لوگوں کو یہ تو بتایا نہیں ایک یہ پٹھان فیملی تھی جو ہمارے گھر میں رہتی تھی ان لوگوں کا تعلق ہری پور ہزارہ سے تھا نورین کی خوبصورتی کی خاص وجہ یہ ہی تھی کہ وہ ایسے علاقے سے تعلق رکھتی تھی۔ ان لوگوں کو کراچی آئے ہوئے صرف پانچ سال ہی ہوئے تھے۔اس لیے ابھی ان لوگوں میں اتنی تیزی نہیں تھی۔ خیر ہمارے ساتھ ایمانداری کے ساتھ کام کر رہے تھے تقریباً تین سال سے۔ خیر میں دوپہر 2 بجے یونیورسٹی سے واپس آیا۔تو نورین کے بابا نے ہی دروازہ کھولا میں نے خیریت وغیرہ پوچھی اور انکے بیٹے کا حال پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ صبح آیا ہے اور سو رہا ہے پھر میں گھر کے اندر جانے لگا تو بابا نے آواز دی اور کہا شیری صاحب ایک کام ہے آپ سے میں رک کر انکی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا انہوں نے کہا انکے گاؤں میں انکے کسی رشتہ دار کا انتقال ہوگیا ہے۔ انکا جانا ضرور ی ہے اور ابھی ہی جانا ہوگا۔ میں نے کہا پھر گھر کی دیکھ بھال کون کرے گا۔ تو انہوں نے جواب دیا اگر بیگم صاحبہ ہوتیں تو میں نورین کو بھی لے جانا چاہتا تھا مگر چونکہ وہ نہیں ہیں تو گھر کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نورین کی ہی ہے ۔ آپ بس کچھ مہربانی کرو اور مجھے دو دن کی چھٹی اور کچھ پیسے دے دو اور چونکہ بشیر انکا بیٹا رات کی ڈیوٹی پر جاتا ہے تو نورین اکیلی نہیں رہ سکتی گھر میں تو اگر آپ برا نہ منائیں تو نورین کو اپنے ہی گھر میں دو رات تک سونے کی اجازت دے دیں۔ مجھے اور کیا چاہیے تھا مگر میں نے سوچنے کی ایکٹنگ کی اور پھر تھوڑی دیر سوچ کر پوچھا کہ آپ کو کب تک جانا ہے انہوں نے کہا بس صاحب ابھی دو گھنٹے بعد کی سیٹ بک کرائی ہے۔ میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے چلے جائیں مگر دو دن میں واپس آجائیں کیونکہ مجھے پھر یونیورسٹی کی چھٹی کرنی ہوگی اور میں زیادہ چھٹیا ں نہیں کرسکتا۔ وہ سن کر بولے آپ فکر نہ کریں صاحب میں جلد سے جلد آنے کی کوشش کرونگا۔پھر میں نے کہا میں نورین کو بھیجتا ہوں آپ اسکو سمجھا دیں کیا کام کرنے ہیں اسکو اور کہاں رہنا ہے ۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے صاحب میں اسکو اچھی طرح سمجھا دونگا یہ سن کر میں خوشی خوشی گھر کے اندر گیا تو دیکھا نورین کچن میں کام کر رہی تھی مجھے دیکھ کر اس نے سلام کیا مگر اسکی نظریں نیچے کی ہی جانب تھیں ، میں سمجھ گیا کہ اس کی نظر سے وہ میگزین گذرے ہیں۔ خیر میں نے اپنے کمرے میں جاکر دیکھا تو جہاں میگزین چھپائے تھے وہیں موجود تھی مگر انکی پوزیشن تبدیل ہو چکی تھی۔ میرے لبوں پر مسکراہٹ آگئی۔ پھر میں نے اپنی الماری کھول کر اس میں سے کچھ پیسے نکالے اور نورین سے کہا جاؤ یہ جا کر بابا کو دے دو۔ وہ پیسے لے کر چلی گئی میں اپنے روم میں آگیا اور سوچنے لگا کہ اب کیا کرنا ہے اسکا بھائی ابھی گھر میں موجود تھا جس سے خطرہ تھا کہ وہ کچھ گڑ بڑ کرسکتا ہے ۔ہاتھ پاؤں تو میرے بھی ٹھنڈے ہورہے تھے کیونکہ میں نے بھی پہلے کبھی سیکس نہیں کیا تھا مگر اسکی لذت کا مزہ چکھنا چاہتا تھا۔

تھوڑی دیر بعد نورین آچکی تھی میں اپنے بیڈ روم میں چلا گیا میں نے نورین سے کہا تھوڑی دیر بعد کھانا دینا میں لیٹنا چاہتا ہوں تھوڑی دیر اگر تم کو کھانا کھانا ہے تو تم کھالو۔ اس نے کہا وہ کھانا کھا چکی ہے۔ میں اپنے روم میں چلا گیا وہاں سے باہر گیٹ کا منظر صاف دکھتا تھا۔میں نے دیکھا کہ بابا جانے کے لیے گیٹ سے باہر جارہا تھا جبکہ اسکا بیٹا بھی موجود تھا گیٹ پر پھر بابا نے اس سے کچھ کہا اور وہ چلا گیا۔ اسکا بیٹا گیٹ لاک کر کے واپس اپنے گھر میں چلا گیا۔ تھوڑی دیر بعد میں نے نورین سے کہا مجھے کھانا دے دو ۔ نورین نے کھانا ذرا دیر میں ہی لگا دیا۔ اور خود بھی میرے قریب ہی کھانے کی ٹیبل پر ہی آگئی میں نے اس سے باتوں باتوں میں پوچھا تم نے بھی کچھ پکانا سیکھا کہ نہیں اس نے کہا جی شیری بھائی تھوڑا بہت پکا لیتی ہوں۔ ورنہ گھر میں تو بابا ہی کھانا بناتے ہیں ۔ میں اس سے ادھر ادھر کی باتیں کرتا رہا تاکہ اسکے ذہن سے میگزین کی وجہ سے جو خیالات آرہے ہیں وہ نکل جائیں۔تاکہ یہ پوری رات میرے ساتھ پرسکون گذار سکے۔

خیر میں کھانے سے فارغ ہواتو میں نے اس سے کہا کہ میں اپنے کمرے میں جارہاہوں جب تھوڑا آرام کرکے نہانے جاؤنگا تب پھر تم میرے لیے چائے بنا دینا میں نہا کر پیونگا۔ اس نے ہاں میں سر ہلا دیا میں اسکو دیکھ کر مسکراتا ہوا کمرے میں چلا گیا ۔

میں کمرے میں پہنچا تو میں نے کیا دیکھا کہ نورین کا بھائی میرے درازے کی طرف آرہا ہے، میں دیکھتا رہا کہ ہوتا کیا ہے اس نے بیل بجائی جس کی آواز مجھے صاف سنائی دی میں جلدی سے واپس مڑا اور آہستہ سے چلتے ہوئے بغیر آواز پیدا کیئے دروازے کی جانب چلا دیکھا تو نورین وہاں پہنچ چکی تھی اور اپنے بھائی سے بات کر رہی تھی اسکا بھائی کہہ رہا تھا کہ اسکو ابھی کسی کام سے جانا ہے پھر وہیں سے فارغ ہو کر وہ فیکٹری چلا جائے گا ۔ اور اس نے اپنا گھر لاک کر کے چابی نورین کے ہاتھ میں دی اور کہا آکر گیٹ بھی بند کر لو۔ نورین یہ سن کا اسکے پیچھے جانے لگی میں جلدی سے اپنے کمرے میں پہنچا اور کھڑکی سے جھانکنے لگا تو دیکھا نورین کا بھائی گھر سے باہر جا رہا تھا پھر نورین نے درازہ بند کیا اورواپس اندر آگئی۔ میرا دل خوشی سے اچھل رہا تھا، میں جلدی جلدی باتھ میں جانے کی تیاری کرنے لگا۔ باتھ روم میں جاکر میں نے شاور کھولا اور پورا بدن گیلا کر لیا، اور پھر ذرا دیر میں اچھل کر زور سے پاؤں فرش پر مارا جسکی آواز نورین نے بھی سنی ہوگی اور اپنا تولیہ میں نے فرش پر ہی گرا دیا تاکہ اچھی طرح وہ گیلا ہو جائے ، اسی لمحے مجھے اپنے کمرے کے دروازے کے کھلنے کی آواز آئی اور نورین کی آواز بھی ساتھ سنائی دی شیری بھائی کس چیز کی آواز ہے میں نے کہا کچھ نہیں میر ا پاؤں پھسل گیا تھا میں گر گیا ہوں تم ایسا کرو تولیہ لادو یہ تولیہ گیلا ہوگیا ہے۔ وہ یہ سن کر میری الماری کی جانب بڑھی اور جیسے ہی اسے کھولا اس میں سے کچھ میگزین نکل کر اسکے قدموں میں گر گئے، یہ وہ میگزین نہیں تھے جو اسنے میرے بیڈ پر کل دیکھے تھے۔ یہ ایسے میگزین تھے جن میں ساری تصویریں بالکل ننگی تھیں، وہ دم بخود نیچے اپنے قدموں میں پڑے میگزین کو تک رہی تھی ، میں نے اسے آواز دی نورین کیا ہوا تولیہ نہیں ملا کیا؟وہ ایکدم ایسے چونکی جیسے نیند سے جاگی ہو اور فوراً الماری سے تولیہ نکال کر میرے پاس لائی۔میں نے جان بوجھ کر دروازہ زیادہ کھلا رکھا تاکہ وہ میرا ننگا جسم اچھی طرح دیکھ لے اور نیچے فرش پر ہی بیٹھا رہا سر نیچے کر کے۔ جیسے مجھے اندازہ ہی نہیں کہ دروازہ کتنا کھلا ہے اور نورین مجھے دیکھ سکتی ہے ۔مگر میں اسکے ایک ایک قدم کی حرکت کو نوٹ کر رہا تھا جیسے میں اسے دیکھ ہی رہا ہوں۔وہ دروازے کے پاس پہنچ کر ایک دم ٹھٹھک کر رک گئی وہ ننگے پاؤں تھی اسکے قدموں کی صرف آہٹ تھی میں سر پکڑ کر ایسے بیٹھا تھا جیسے مجھے بہت تکلیف ہو۔ وہ میرے دروازے کے قریب پہنچی اور ذرا سی دروازے کے پیچھے ہو کر مجھے آواز دینے لگی شیری بھائی، میں ایسے چونکا جیسے ابھی پتہ چلا ہو کہ نورین یہاں ہی کھڑی ہے، میں نے کہا نورین تولیہ دے دو۔وہ جھجھکتی ہوئی میرے نزدیک دروازے تک آئی میں نے اسکی جانب دیکھا اور کہا کیا کروں یار یہ تولیہ گیلا ہوگیا اس لیے ایسے بیٹھا ہوں مجھ سے تو کھڑا بھی نہیں ہوا جارہا۔اس نے کہا میں آپ کو تولیہ دے دیتی ہوں۔ یہ کہہ کر اس نے میری جانب تولیہ اچھال دیا جسے میں نے کیچ کر لیا۔ اور وہ دروازہ بند کر کے واپس الماری کی جانب گئی اور سارے میگزین واپس الماری میں رکھ کر الماری بند کر دی ،میں نے تولیہ اپنے جسم پر لپیٹا جان کر ڈھیلا تاکہ میں اپنے منصوبے کے مطابق کام کرسکوں۔پھر میں نے نورین کو آواز دی کہ میری مدد کرو اور مجھے بیڈ تک جانے میں سہارا دو وہ میری آواز سن کر جھجھکتی ہوئی میرے پاس آئی میں اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہوا اور لڑکھڑانے کی ایکٹنگ کرنے لگا۔اس نے مجھے سہارا دیا میں اپنے ایک ہاتھ کو اسکے نرم اور گداز جسم پر رکھے ہوئے تھا، اسکے جسم کی ملائمت مجھے گرما رہی تھی۔ میں کسی طرح لڑکھڑا تا ہوا بیڈ تک آیا۔اور کراہاتا ہوا بیڈ پر ڈھیر ہوگیا اور آنکھیں بند کر لیں اس دوران میرا تولیہ میری ٹانگوں سے ہٹ گیا تھا اور نورین کو میرا لنڈ صاف نظر آرہا تھا، وہ فوراً سامنے سے ہٹ گئی۔میں نے آنکھیں کھولیں اور اس سے کہا تم اپنے بھائی کو بلا کر لے آؤ، اس نے جواب دیا وہ تو جا چکا ہے اب رات میں ہی آئے گا۔ میں نے کہا میرے جہاں چوٹ لگی ہے وہاں مالش کرنی ہے میں خود نہیں کرسکتا کسی کی مدد کی ضرورت ہے ، اس نے کہا میں آپ کے مالش کردیتی ہوں آپ بتا دیں کہاں کرنی ہے۔ بس مجھے اور کیا چاہیے تھا میں نے کہا جاؤ وہاں سے تیل کی بوتل لے آؤاور اپنی ڈریسنگ ٹیبل کی طرف اشارہ کیا وہ وہاں گئی اور تیل کی بوتل اٹھا لائی اور کہنے لگی بتائیں کدھر کرنی ہے مالش میں الٹا ہو کر لیٹ گیا اور اپنے ایک کولہے پر ہاتھ رکھ کر کہا اس پر لگی ہے چوٹ اور نورین کی جانب دیکھا تو وہ کچھ تذبذ کا شکار تھی سوچ رہی ہوگی کس مصیبت کو دعوت دے ڈالی مگر ابھی اسکو آنے والی مصیبت کا تو اندازہ ہی نہیں تھا۔ خیر اس نے تھوڑا سا تیل ہاتھ میں نکال کر اسکو اچھی طرح ملا اور تولیہ ہٹائے بغیر میرے کولہے پر اپنے نرم ملائم ہاتھ سے مساج کرنے لگی۔ اسکے ہاتھوں کا سرور میرے لنڈ کو سخت کرنے کے لیے کافی تھا پھر اسپر نرم نرم گدے کا دباؤ بھی میرے لنڈ کو سخت ہونے میں مدد دے رہا تھا، میں نے اس سے کہا تھوڑا نیچے تک بھی کرووہ اب میری رانوں پر مساج کررہی تھی مگر اوپر اوپر میں نے اس سے کہا نورین تھوڑا نیچے تک وہ سمجھے کہ شاید گھٹنوں تک کرنے کو کہا ہے تو وہ وہاں ہاتھ لے جانے لگی مگر میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کر دونوں کولہوں کے بیچ تک اسکے ہاتھ کو لے گیا اور کہا ایسے اوپر نیچے تک کرو دو تاکہ تھوڑا آرام مل سکے اور میں چلنے کے قابل ہوسکوں۔وہ معصوم میری چالاکی کو سمجھ نہ سکی اور میری ہدایات کے مطابق مساج کرنے لگی میں نے تھوڑا خود کو ایڈجسٹ کیا تاکہ میرا لنڈ پوری طرح سخت ہو کر ٹانگوں کے بیچ سے باہر آجائے اور ایسا ہی ہوا اسکو جب پتہ چلا جب اسکی انگلیاں میرے لنڈ سے ٹکرائیں، تو وہ ایک لمحے کو رکی مگر پھر اس نے مساج شروع کردیا، مگر اس بار وہ محتاط ہو کر کررہی تھی تاکہ اسکا ہاتھ میرے لنڈ سے نہ چھو سکے۔ میں اسکی ساری حرکات ڈریسنگ ٹیبل کے آئینے سے دیکھ رہا تھا جسکا اسکو بالکل بھی پتہ نہ تھا اسکی نظریں کبھی میرے سر کی جانب اور زیادہ تر میرے لنڈ پر ہی تھیں ، میں نے محسوس کیا کہ اس کے ہاتھ لرزنا شروع ہو گئے ہیں۔ اس اسکے سانسوں کی آواز بھی مجھے سنائی دے رہی تھی۔میں نے اس سے کہا میرے آگے بھی درد ہو رہا ہے تم وہاں بھی تیل لگا دو وہ کچھ نہ بولی، میں سیدھا لیٹا اور تولیہ اپنے لنڈ پر ٹھیک سے رکھ لیااب میں نے جو غور سے دیکھا تو نورین کا چہرہ ایکدم سرخ ہورہا تھا۔ اور اسکی آنکھیں آدھی کھلی آدھی بند تھیں۔ میں نے اس سے کہا یہاں بھی مالش کر دو۔ اس نے ایک نظر میری جانب دیکھا اور پھر میری ٹانگوں پر مساج کرنا شروع کردیا اس دوران کئی دفعہ اسکا ہاتھ میرے لنڈ سے چھوا، اور ہر بار مجھے اپنے بدن میں جھرجھری محسوس ہوئی۔میں نے آخر کار فیصلہ کیا کہ فائنل راؤنڈ کھیلا جائے میں نے تولیہ لنڈ پر سے ہٹایا اور نورین سے کہا اس پر بھی تیل لگا کر مساج کردو وہ تھوڑا سا جھجھک رہی تھی میں نے کہا نورین اس میں بھی بہت درد ہے۔ نورین نے پہلی بار میرے تنے ہوئے لنڈ کا بھرپور نظارا کیا تھا اسکی آنکھیں پھٹی پھٹی سی تھیں۔ مجھے صاف نظر آرہا تھا اسکے ہونٹ خشک ہو رہے تھے، اس نے خود سے ابھی تک میرے لنڈ کو نہیں چھوا تو میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور نورین کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور اسکو خود کے قریب کر کے پوچھا کیا ہوا نورین اس پر تیل نہیں لگاؤگی، اسکے منہ سے کو ئی آواز نہیں نکل رہی تھی۔ میں نے بیٹھے بیٹھے اس کا ایک ہاتھ اپنے لنڈ پر رکھ دیا وہ ہاتھ چھوتے ہی ایسے اچھلی جیسے اس نے کرنٹ کا تار پکڑ لیا ہو۔ مگر میں نے اسکا ہاتھ نہیں چھوڑا اور ایک ہاتھ نورین کی کمر کے گرد کر کے کس کر اسکو پکڑا اور اپنی جانب کھینچا، اور اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور سختی کے ساتھ انکو چوستا رہا وہ مچلی رہی تھی میرے گرفت سے نکلنے کے لیے مگر میں اسی وقت میں نے اسکا وہ ہی ہاتھ دوبارہ سے اپنے لنڈ پر رکھا اور پھر اسکو ہٹانے نہیں دیا اسکا دھیان میرے لنڈ پر چلا گیا تو میں اسکے ہونٹ مزید سختی کے ساتھ چوسنے لگا اب مجھے محسوس ہوا کہ نورین میرے لنڈ سے ہاتھ کو ہٹا نہیں رہی مگر وہ اس سے کھلینے کو ابھی تیار بھی نہیں تھی مگر یہ بھی بہت تھا کہ اسکو میرے لنڈ کو چھونا اچھا لگا تھا۔اب وہ پہلے کی طرح مزاحمت نہیں کر رہی تھی۔ میں اسکے ہونٹ چوستا رہا جب اچھی طرح ان رسلیے ہونٹوں کا رس چوس چکا تو میں نے اسکو چھوڑا تاکہ اسکا ردعمل دیکھ سکوں وہ تیز سانسیں لیتے ہوئے مجھے پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی ظاہر ہے یہ سب اسکے ساتھ پہلی بار ہونے جا رہا تھا یہ سب تھا تو میرے ساتھ بھی پہلی بار مگرمیں مٹھ کا عادی تھا تو تھوڑی بہت لذت کا اندازہ تو تھا کہ کیا ہوتا ہے۔مگر ایک کنواری اور جوان لڑکی کا بدن جو جادو کرتا ہے اسکی بات ہی اور ہوتی ہے۔میں نے نورین کی کمر سے ہاتھ نکال کر ایک ہاتھ اسکی گردن میں رکھا اور اسکو سہلانے لگا اس نے مست ہو کر آنکھیں بند کر لیں میری ہمت بڑھی تو میں وہ ہاتھ سہلاتے ہوئے نیچے لانے لگا اور اسکے ایک ممے پر ہاتھ رکھ کر اسکو تھوڑا سا دبایا تو وہ ایک بار پھر سے اچھل پڑی۔ مگر اب میں فیصلہ کر چکا تھا کہ اب وقت ضائع نہیں کرنا ہے سو میں نے اسکے اچھلنے کی پرواہ نہ کرتے ہو ئے دونوں ہاتھوں سے اسکو بھینچ لیا اور اپنے سینے سے لگا لیا۔اسکا دل بری طرح دھڑک رہا تھا اور اسکی سانسیں بے ترتیب تھیں۔میں نے تھوڑی دیر اسکو اپنے ساتھ چپکائے رکھا پھر اسکو چھوڑ کر اسکا ردعمل نوٹ کر نے لگا وہ مجھے ڈر ہوئی لگی، شاید ابھی پوری طرح سیکس کے لیے تیار نہیں تھی، میں نے اس سے پوچھا فلم دیکھو گی اس نے کوئی جواب نہیں دیا میں نے اس سے کہا تم نے ایسی مالش کی ہے میری سارا درد ختم کردیا اب چلو کام چھوڑو اور میرے ساتھ بیٹھ کر فلم دیکھو ، اسکو کیا معلوم تھا کونسی فلم کی بات کر رہا ہوں۔ پھر اس نے کوئی جواب نہیں دیا میں اسکو ہاتھ پکڑ کر اٹھا کر ٹی وی لاؤنج میں لے آیا میں چاہتا تھا وہ فلم دیکھ کر اتنی مست ہو جائے کہ خود چاہے کہ میں اسکے ساتھ سیکس کروں،بہرحال میں نے ایک بھرپور سیکس والی فلم کی سی ڈی لگائی اور پلے کردیا یہ مووی اردو میں ڈب ہو ئی ہوئی تھی جس میں لڑکی اور لڑکے کی بھرپور سیکس والی آوازیں بھی تھیں ۔اب میں اسکو لے کر صوفے پر بیٹھ گیا مووی اسٹارٹ ہوئی تو شروع میں تو صرف باتیں ہی تھیں مگر ذرا دیر بعد کسنگ کے سین اسٹارٹ ہوئے اسکے بعد لڑکا لڑکی کے کپڑے اتار کر اسکے ممے چوستا ہے اور پھر اسکی چوت اور اسی طرح لڑکی بھی لڑکے کا لنڈ منہ میں لے کر چوستی ہے میں نے محسوس کیا کہ نورین نے اپنی دونوں ٹانگیں بری طرح چپکائی ہوئی تھیں اور ایک ٹک ٹی وی کو دیکھے جارہی تھی وہ شاید یہ بھی بھول چکی تھی کہ میں اسکے برابر میں بیٹھا ہوں، میں نے اسکو ذرا چونکا نے کے لیے اسکے ایک ممے کو ہاتھ میں لے کر دبایا تو وہ اچھل پڑی، پھر میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے لنڈ پر رکھا جو کہ کسی حد تک نرم پڑ چکا تھا، میں نے اس سے پوچھا یہ جو فلم چل رہی ہے ایسی فلم کبھی دیکھی ہے اس نے نفی میں سر ہلا کر جواب دیا ، میں نے کہا جیسے یہ لڑکی اس لڑکے کا لنڈ چوس رہی ہے اس طرح تم بھی میرا لنڈ چوسو، اس نے منع کردیا میں نے ایک بار پھر سے اسکے ممے دونوں ہاتھوں سے پکڑے اور دبانا شروع کردیے، وہ ذرا دیر میں ہی مست ہونے لگی مجھے حیرت اس بات کی تھی کہ وہ مجھے روک نہیں رہی تھی اپنے جسم کو چھونے سے مگر اس سے آگے بھی نہیں بڑھنے دے رہی تھی۔ شاید وہ اپنی چوت کو بچانا چاہتی تھی اسکو اندازہ تھا کہ اب کیا ہوسکتا ہے۔ اب شام کے چار بج چکے تھے اور میں مزید وقت ضائع کرنے کے موڈ میں نہیں تھا، جلد سے جلد نورین کو چودنا چاہتا تھا میں نے کھڑے ہو کر اپنا تولیہ ایک طرف اتار کر پھینک دیا اور نورین کی منہ کے نزدیک اپنا تنا ہوا لنڈ لے جا کر کہا نورین اسکو منہ میں لے کر چوسو یسے یہ لڑکی چوس رہی ہے اب کی بار میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ نورین نے منع کرنے کے بجائے تھوڑا سا منہ کھول کر میرا لنڈ اپنے منہ میں لے لیا۔اور اسکو لولی پاپ کی طرح چوسنے لگی، اف ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں آپ کو کیا بتاؤں کیا لذت تھی اس کے اس طرح چوسنے میں ہر بار ایسا لگتا تھا جیسے میری روح نکل رہی ہے میرے لنڈ سے اور نورین کے منہ میں جا رہی ہے۔ اسکا منہ بہت گرم ہو رہا تھا۔ مجھے اندازہ ہوا کہ وہ بھی گرم ہے بس نخرے کر رہی ہے شاید ڈر کی وجہ سے۔خیر اب ٹی وی پر جو سین چل رہا تھا اس میں لڑکے کا پورا لنڈ لڑکی کی چوت میں تھا اور وہ مزے سے آہیں بھر بھر کے چدوا رہی تھی۔نورین کی نظریں کبھی میرے لنڈ پر تو کبھی ٹی وی پر تھیں میں نے اپنا لنڈ نورین کے منہ سے باہر نکالا اور نورین کو صوفے پر ہی لٹا لیا، اور اسکے چہرے کو بے تحاشہ چومنے لگا اسکی سانسیں بہت تیز چل رہی تھیں۔ میں نے فوراً ایک ہاتھ نورین کی قمیض میں ڈالا اور سیدھا ہاتھ کو اسکے ممے تک لے گیا اسکی بریزر اتنی ڈھیلی تھی کہ مجھے ذرا بھی مشکل پیش نہ آئی ایک ہی جھٹکے میں اسکا ایک مما میرے ہاتھ میں تھا اور اب نورین بری طرح خوفزدہ نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے آہستہ آہستہ اسکے ممے کو سہلانا شروع کیا تو وہ مست ہونے لگی شاید وہ یہ سمجھ رہی تھی کہ بس اتنا کچھ ہی ہوگا ، اور جان چھوٹ جائے گی۔ میں کافی دیر اسکے ممے کو سہلاتا رہا اور اسکو پتہ چلے بغیر اسکی قمیض کو کافی اوپر تک اٹھا دیا بس پھر کیا تھا میں نے ہاتھ اسکے ممے سے ہٹا کر فورا اسکی قمیض اوپر کی اور اسکا بریزر اسکی قمیض کے ساتھ ہی اسکے مموں پر سے ہٹ گیا اب میرے سامنے دونوں ممے تھے میں نے بے تحاشا انکو چوسنا شروع کردیا نورین کی اب ہلکی ہلکی سی چیخیں سنا ئی دے رہی تھیں مگر بہت مدھم، میں نے اسکو تھوڑی دیر چومنے کے بعد گود میں اٹھایا اور سیدھا لے کر اپنے بیڈ روم میں پہنچا اور اسکو سیدھا بیڈ پر پٹخا اور خود بھی اس پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔ جیسے ہی میں بیڈ پر چڑھا وہ الٹی ہو کر اترنے کی کوشش کرنے لگی، مگر میں نے اسکو پکڑا اور اسکی قمیض کی زپ کو ایک ہی جھٹکے سے پورا کھول دیا اب اسکے بریزر کا ہک میرے سامنے تھے جسکو وقت ضائع کیئے بغیر کھولا، اب اسکی ننگی گوری گوری کمر میرے سامنے تھی جسکو میں جگہ جگہ چوم رہا تھا اور میرے ہر ہر کس پر نورین کسمساتی تھی اسکی کمسن جوانی مجھ پر قیامت ڈھا رہی تھی۔ مجھ سے رہا نہیں جارہا تھا میں نے اسکو واپس زبردستی سیدھا کیا اور اسکی قمیض کو ایک جھٹکے سے نیچے کیا تو اسکی قمیض مموں سے نیچے اور کہنیوں تک اتر گئی میں نے اس سے کہا اپنے پورے کپڑے اتارو مجھے دیکھنا ہے تم کتنی خوبصور ت ہو، اس نے کوئی جواب نہیں دیا میں نے اس سے کہا دیکھو اگر تم ایسا نہیں کروگی تو میں زبردستی کرونگا جس سے تمہارے کپڑے پھٹنے کا اندیشہ ہے پھر تم کس کس کو کیا جواب دوگی۔ میرے پاس تمہارے سائز کا کوئی دوسرا ڈریس بھی نہیں ، شاید اسکی سمجھ میں میری بات آگئی اور اسکو یہ اندازہ بھی ہو گیا کہ شیری اب مانے گا نہیں میرے کپڑے پھاڑ کر ہی دم لے گا۔ سو اس نے مزاحمت نہیں کی اور مجھے پورے کپڑے اتارنے دیے اب وہ پوری ننگی میرے سامنے لیٹی تھی اسکا سرخ سفید جسم مجھ سے چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ آؤ اور میری دعوت اڑاؤ،اسکی عمر ضرور کم تھی مگر اسکا جسم ایک بھرپور جوان لڑکی کے جیسا تھا ، میں نے وقت ضائع نہ کیا اور نورین کے اوپر لیٹ گیا نورین نے اپنی چوت کو محفوظ رکھنے کے لیے دونوں ٹانگیں مضبوطی سے جوڑی ہوئی تھیں۔ میں نے اپنا لنڈ اسکی دونوں رانوں کے بیچ رکھ دیا اور اسکے ممو ں اور ہونٹوں کو باری باری چوستا رہا تھوڑی دیر بعد مجھے احساس ہوا کہ اس نے میرے لنڈ کو جگہ دے دی ہے کہ وہ اسکی چوت پر دستک دے سکے، مجھے اپنا لنڈ کچھ گیلا محسوس ہوا غور کیا تو معلوم ہوا نہ نورین کی چوت نہ صرف گیلی تھی بلکہ پوری طرح گرم اور تیار تھی میرا لنڈ وصول کرنے کے لیے، میں نے نورین کی دونوں ٹانگوں کے بیچ بیٹھ کر اپنے گھٹنے اسکی رانوں کے بیچ پھنسا کر اسکی ٹانگوں کو مزیدکھولا تو اس کی چھوٹی سے کنواری چوت کا نظارہ ہوا ،کیا بتاؤں آپ کو گلابی رنگ کی چوت جو کہ اب سرخ رنگت کی ہو رہی تھی اسکے کناروں پر پانی لگا تھا جس سے وہ چمک رہی تھی میرے لنڈ کا ہیڈ اسکی چوت کے پانی سے گیلا ہوچکا تھا میں نے وقت ضائع نہ کیا اور اسکی چوت کے منہ پر اپنا لنڈ رکھ کر ہلکا سا دباؤ ڈالا تو میرا لنڈ ہیڈ تک اسکی چوت کے اندر چلا گیا میں نے نورین کے چہرے کی جانب دیکھا تو وہ شاید تکلیف کو برداشت کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ مگر میں اس وقت وحشی بن چکا تھا اسکا ذرا بھی لحاظ نہیں کرنا چاہتا تھا ، مگر اسکے چہرے کے تاثرات دیکھ کر میں نے تھوڑا توقف کیا اور پھر لنڈ کو باہر نکال کر تھوڑا مزید دباؤ کے ساتھ اسکی چوت میں داخل کیا تو میرا لنڈ ہیڈ سے آگے تک اندر چلا گیا، اب کی بار نورین کے منہ سے ایک زبردست چیخ نکلی اور وہ دونوں ہاتھوں سے اپنے منہ کو دبا کر چیخ روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔ مگرمیں نے زیادہ انتظار نہیں کیا سوچا ہوا تھا کہ پورا لنڈ اندر ڈال کر پھر اسکو وقت دونگا سو اسی کے مطابق میں نے لنڈ کو باہر نکالا اور اب کی بار صرف ہیڈ تک اندر ڈال کر تھوڑا ایڈجسٹ کیا پھر ایک بھرپور جھٹکا مارا جس سے میرا پورا لنڈ اسکی چوت میں داخل ہوچکا تھا وہ میرا چھ انچ کا لنڈ جو کہ اچھا خاصہ موٹا بھی تھا نگل چکی تھی۔ مگر اسکی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ دونوں ہاتھوں سے اپنی چیخ روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔ میں نے اسکے دونوں ہاتھ ہٹائے اور اسکے ہونٹوں کوچوسنے لگا، وہ اب چیخ تو نہیں سکتی تھی ، میرے دونوں ہاتھ اب اسکے مموں کا مساج کر رہے تھے اور ہونٹ اسکے ہونٹوں کا رس چوسنے میں مصروف اور میرا لنڈ اسکی چوت میں دھڑلے سے گھسا ہوا تھا ، ذرا دیر کی محنت کے بعد میں نے دیکھا کہ نورین کا درد ختم ہو گیا ہے اور وہ لمبی لمبی سانسیں لے رہی ہے۔ اب میں اٹھ کر بیٹھا اور نورین کی دونوں ٹانگوں کو اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھا اور لنڈ کو تھوڑا سا باہر کیا تو دیکھا کہ وہ نورین کے خون سے سرخ ہورہا ہے ، اب میں نے ہلکے ہلکے جھٹکے دینا شروع کیا پھر آہستہ آہستہ رفتار بڑھائی اسکی چوت کا جو مزہ تھا وہ مٹھ مارنے میں ذرا بھی نہیں تھا، میں تقریباً پندرہ منٹ تک اسی طرح نورین کی چوت کو اپنے لنڈ سے کھودتا رہا، اور آخر کار وہ وقت بھی آیا جب میں نورین کی چوت میں فارغ ہونے لگا تھا۔ میں نے نورین کو کس کر پکڑا اور پورا اس کے اوپر لیٹ کر پورا لنڈ نورین کی چوت میں ڈال دیا اور باہر نہیں نکالا یہ ہی وہ وقت تھا جب زندگی میں پہلی بار میرا لنڈ کسی لڑکی کی چوت میں اپنا لاوا اگل رہا تھا مجھے ایسا لگا جیسے میری ٹانگوں سے جان نکل رہی ہے اور اسی وقت نورین کا بدن بھی بری طرح کپکپانے لگا۔ ہم دونوں ایک ہی وقت میں فارغ ہوئے تھے۔میرا لنڈ کافی دیر تک لاوا اگلتا رہا جس پر مجھے بھی حیرت تھی کیونکہ مٹھ مارتے وقت تو اتنی دیر تک منی نہیں نکلتی تھی مگر نورین کی چوت کی بات ہی کچھ اور تھی۔تھوڑی دیر اسی طرح میں اس پر لیٹا رہا پھر بیڈ سے اترا اور نورین کو ڈریسنگ ٹیبل کی دراز سے ایک ٹیبلیٹ نکال کر دی اور کہا یہ کھا لو نہیں تو میرے بچے کی ماں بن سکتی ہو۔ اس نے میری بات سنتے ہی فوراً وہ ٹیبلیٹ منہ میں رکھ لی میں نے اسے پانی دیا جو اس نے پی کر وہ ٹیبلیٹ نگل لی۔ میں اسکو اسی پوزیشن میں چھوڑ کر باتھ روم میں گیا اور بھرپور شاور لیا ۔ پھر باہر نکلا تو دیکھا نورین بھی اپنے کپڑے پہن چکی ہے میں نے اس سے کہا تم بھی باتھ روم میں جاکر صفائی کر لو اور نہا لو میری بیڈ شیٹ اسکے خون سے سرخ ہو رہی تھی میں نے کہا اسکو بھی ساتھ ساتھ دھو لینا، رات میں تم کو میرے ساتھ ہی سونا ہے۔ یہ کہہ کر میں مسکراتا ہوا روم سے باہر نکل گیا کچن میں جاکر دیکھا تو فریج میں جوس تھا ایک گلا س میں نے پیا اور ایک گلاس نورین کے لیے لے کر روم میں گیا تو نورین باتھ روم میں تھی اور شاورکا پانی گرنے کی آواز سنائی دے رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب اس سے آگے کیا ہوا اور رات بھر کس کس طرح میں نے نورین کو چودا اور بعد میں کتنی کتنی بار چودا یہ سب جاننے کے لیے مجھے ای میل کیجیے یا پھر انتظار کیجیے اس کہانی کے دوسرے حصے کا۔میرا ای میل ایڈریس ہے babar.ali_80@yahoo.com

Thursday, July 2, 2009

Private Amature Teeager Sex HomeVideos

Download:

http://rapidshare.com/files/251023146/Private_Amateur_Teenager_sex_homevideos-babarstories.co.cc.part1.rar

http://rapidshare.com/files/251027108/Private_Amateur_Teenager_sex_homevideos-babarstories.co.cc.part2.rar

http://rapidshare.com/files/251031707/Private_Amateur_Teenager_sex_homevideos-babarstories.co.cc.part3.rar

http://rapidshare.com/files/251035817/Private_Amateur_Teenager_sex_homevideos-babarstories.co.cc.part4.rar

http://rapidshare.com/files/251047693/Private_Amateur_Teenager_sex_homevideos-babarstories.co.cc.part5.rar

http://rapidshare.com/files/251048220/Private_Amateur_Teenager_sex_homevideos-babarstories.co.cc.part6.rar


Monsters of Cock

Download:


http://rapidshare.com/files/250974968/Monsters_Of_Cock-babarstories.co.cc.part1.rar

http://rapidshare.com/files/250978270/Monsters_Of_Cock-babarstories.co.cc.part2.rar

http://rapidshare.com/files/250985404/Monsters_Of_Cock-babarstories.co.cc.part3.rar

http://rapidshare.com/files/250995342/Monsters_Of_Cock-babarstories.co.cc.part4.rar

http://rapidshare.com/files/251006457/Monsters_Of_Cock-babarstories.co.cc.part5.rar

http://rapidshare.com/files/251017230/Monsters_Of_Cock-babarstories.co.cc.part6.rar

http://rapidshare.com/files/251018705/Monsters_Of_Cock-babarstories.co.cc.part7.rar


Mini Horse Fuck Girl Violently

Download:


http://rapidshare.com/files/250966127/Mini-horse_fucks_girl_violently-babarstories.co.cc.part1.rar

http://rapidshare.com/files/250969335/Mini-horse_fucks_girl_violently-babarstories.co.cc.part2.rar

http://rapidshare.com/files/250970033/Mini-horse_fucks_girl_violently-babarstories.co.cc.part3.rar

Horny Spanish Girl

Download:

http://rapidshare.com/files/250690420/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part01.rar

http://rapidshare.com/files/250708600/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part02.rar

http://rapidshare.com/files/250713743/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part03.rar

http://rapidshare.com/files/250935312/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part04.rar

http://rapidshare.com/files/250938286/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part05.rar

http://rapidshare.com/files/250941239/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part06.rar

http://rapidshare.com/files/250944120/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part07.rar

http://rapidshare.com/files/250955424/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part08.rar

http://rapidshare.com/files/250959065/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part09.rar

http://rapidshare.com/files/250962244/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part10.rar

http://rapidshare.com/files/250962982/horny_spanish_flies-babarstories.co.cc.part11.rar


Great Video Clips man sexy with animals

You Have never seen before....!!!


Download:

http://rapidshare.com/files/250627924/Animal_Sex-babarstories.co.cc.part01.rar

http://rapidshare.com/files/250635668/Animal_Sex-babarstories.co.cc.part02.rar

http://rapidshare.com/files/250668819/Animal_Sex-babarstories.co.cc.part03.rar

http://rapidshare.com/files/250673158/Animal_Sex-babarstories.co.cc.part04.rar

http://rapidshare.com/files/250677081/Animal_Sex-babarstories.co.cc.part05.rar

http://rapidshare.com/files/250682151/Animal_Sex-babarstories.co.cc.part06.rar

http://rapidshare.com/files/250685889/Animal_Sex-babarstories.co.cc.part07.rar


Wednesday, July 1, 2009

14th Years Virgin Blonde Elizabeth

Download:

http://rapidshare.com/files/250308079/14yr_Virgin_Blonde_Elizabeth-babatstories.co.cc.part1.rar

http://rapidshare.com/files/250583560/14yr_Virgin_Blonde_Elizabeth-babatstories.co.cc.part2.rar

http://rapidshare.com/files/250596535/14yr_Virgin_Blonde_Elizabeth-babatstories.co.cc.part3.rar

http://rapidshare.com/files/250599805/14yr_Virgin_Blonde_Elizabeth-babatstories.co.cc.part4.rar

http://rapidshare.com/files/250618537/14yr_Virgin_Blonde_Elizabeth-babatstories.co.cc.part5.rar

http://rapidshare.com/files/250622863/14yr_Virgin_Blonde_Elizabeth-babatstories.co.cc.part6.rar

http://rapidshare.com/files/250624088/14yr_Virgin_Blonde_Elizabeth-babatstories.co.cc.part7.rar


Tuesday, June 23, 2009

sumera meri sali ki chudai

یہ کہانی جو میں آپ لوگوں کو سنانے جا رہا ہوں یہ میری اور میری سالی کی ہے۔میری شادی میری پسند سے ہوئی تھی۔ میری بیوی ایک خوبصورت ترین اور سیکی عورت ہے۔ اور میری سالی بھی کسی سیکس کی پڑیا سے کم نہیں تھی۔ میری شادی کو تین سال ہو چکے تھے میری بے تکلفی میری سالی کے ساتھ کافی زیادہ تھی۔ میرا سسرال پٹھان فیملی سے تعلق رکھتا ہے انکے خاندان کی ساری لڑکیاں ایکدم سرخ سفید ہیں۔ اور بہت ہی خوبصورت اور سیکسی۔
میری سالی کی عمر اس وقت بیس سال تھی جبکہ میری بیوی بائیس سال کی تھی اور میری اپنی عمر اٹھائیس سال تھی۔ میں اس وقت ایک کمپنی میں بہت اچھی جاب پر تھا میرا ٹرانسفر کمپنی نے ایک دوسرے شہر کردیا تھا جہاں نہ تو میرے گھر والے تھے اور نہ ہی میرے سسرال والے یہ دونوں ایک ہی شہر میں رہتے تھے۔ میں اپنی بیوی کو لے کر اس گھر میں شفٹ ہو گیا تھا۔ میری بیوی کا نام حمیرا تھا جبکہ میری سالی کا نام سمیرا تھا۔ ایک دن میری بیوی نے مجھے بتایا کہ وہ سمیرا کو یہاں بلوا رہی ہے وہاں گھر میں کچھ پرابلم ہے اور سمیرا کافی ڈسٹرب ہے۔ میں نے اسکو بخوشی اجازت دے دی اس میں منع کرنے والی کوئی بات تھی بھی نہیں کیونکہ سمیرا کو نزدیک رکھنا تو میری دلی خواہش تھی میں اسکے ساتھ سیکس تو نہیں کر سکتا تھا مگر اسکو اپنے قریب تو رکھ سکتا تھا حالانکہ میرے دل میں اسکے ساتھ سیکس کرنے کی شدید خواہش تھی۔ وہ ایک ایسی لڑکی تھی جس میں سیکس کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ۔ کس پاگل کا دل نہیں چاہے گا اسکے ساتھ سیکس کرنے کا۔ میں بھی تو آخر مرد تھا ایک روٹی سے پیٹ کہاں بھرتا ہے۔
خیر کچھ دن بعد سمیرا ہمارے گھر آگئی اسکے چہرے کی اداسی سے مجھے کچھ اندازہ تو نہ ہوا مگر یہ سمجھ آگیا کہ واقعی کچھ گڑبڑ ہے۔ خیر سمیرا آگئی۔ اب اسے کچھ دن یہاں رہنا تھا۔ وہ مجھ سے بھی زیادہ بات چیت نہیں کر رہی تھی۔
میں آپ کو یہ بتابا بھول گیا کہ میری بیوی اپنا وقت گذارنے کے لیے ایک اسکول میں پڑھا رہی تھی۔ سارا دن وہ اکیلی ہوتی تھی تو اس نے ایک اسکول میں جاب اسٹارٹ کردی وہ دن میں واپس گھر آجاتی تھی۔ خیر سمیرا کو رہتے ایک ہفتہ ہوگیا تھا میں اور میری بیوی اسکو تقریباً روزانہ ہی باہر لے جاتے تھے اور رات کو دیر سے واپس آتے تھے تاکہ سمیرا کا دل بہل جائے۔ میں نے اپنی بیوی سے پوچھا تھا کہ وجہ کیا ہے جو سمیرا اتنی اداس اور اپ سیٹ ہے تو میری بیوی نے بتایا کہ ابو اسکی شادی اسکی مرضی کے خلاف کرنا چاہتے ہیں وہ کسی اور لڑکے میں دلچپسی رکھتی ہے جبکہ والد اسکے خلاف اپنے دوست کے بیٹے سے اسکی شادی کرنا چاہتے ہیں اور اس کے نہ ماننے پر اسکے ساتھ زبردستی کر رہے ہیں۔ میں یہ سن کر سوچ میں پڑگیا کہ اب کیا کیا جائے سمیرا تو کسی اور میں دلچسپی رکھتی ہے وہ تو کبھی بھی ہاتھ نہیں رکھنے دے گی۔ اور اگر اس نے شور مچا دیا تو میری تو زندگی تباہ ہو جائے گی۔
مگر ایک رات اچانک میرے اندازے غلط ثابت ہوگئے۔ میری بیوی اس رات مزے سے میرے ساتھ بھرپور سیکس کرنے کے بعد سو رہی تھی۔ مجھے پیاس محسوس ہوئی تو میں اٹھا اور فریج سے پانی نکالنے لگا تو معلوم ہوا کہ کمرے میں رکھے فریج میں ایک بھی بوتل ٹھنڈے پانی کی نہیں ہے تو میں نے کمرے سے باہر جا کر کچن کے فریج سے پانی پینا چاہا۔ میں باہر نکلا تو دیکھا کچن کے سامنے ٹیلی فون کا اسٹینڈ تھا جہاں سمیرا کھڑی کسی سے فون پر باتیں کر رہی تھی اس نے مجھے نہیں دیکھا تھا میں آہستہ آہستہ چلتا ہوا کسی نہ کسی چیز کی آڑ لیتا ہوا سمیرا کے نزدیک پہنچ گیا میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ سمیرا نے اپنا ایک ہاتھ اپنی شلوار میں ڈالا ہوا تھااور یقیناً وہ اپنی چوت کو مسل رہی تھی بلکہ وہ ان ہدایات ہر عمل پیرا تھی جو اسے فون پر مل رہی تھیں شاید وہ اپنے بوائے فرینڈ سے باتیں کر رہی تھی اور انکے تعلقات کافی زیادہ تھے جو کہ شاید سیکس تک جا پہنچے تھے سمیرا اس سے باتوں میں بھی اپنی چاہت اور سیکس کی طلب کا اظہار کر رہی تھی۔ اور وہ لڑکا شاید اسکو گائیڈ کر رہا تھا کہ کس طرح وہ اس وقت اپنی پیاس بجھا سکتی ہے سو وہ ایسا ہی کر رہی تھی۔
یہ سب دیکھ کر مجھے حیرت کا جھٹکا تو لگا مگر میری خوشی کی انتہا بھی نہ رہی کیونکہ میں اب سمیرا پر ہاتھ ڈال سکتا تھا اب تک میں یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ سیل پیک ہوگی اور اس لڑکے کے علاوہ کسی کو ہاتھ نہیں لگانے دے گی۔ مگر انکے تعلقات کا اندازہ کر کے میں نے یہ اندازہ لگا لیا کہ اب سمیرا پر ہاتھ ڈالنا مشکل نہیں ہے۔اگر اس نے شور بھی مچایا تو میں اسکو اس فوں پر ہونے والی بات چیت اور اسکی حرکتوں کو بتا کر بلیک میل کرسکتا ہوں۔ اب میرے ہاتھ میں سمیرا کی کمزوری آگئی تھی۔خیر یہ سب دیکھ کر مین پانی پیئے بغیر واپس آگیا۔ اور اسکے بعد مجھے نیند نہیں آئی میں پوری رات سوچتا رہا اور منصوبہ بناتا رہا کہ کسی طرح سمیرا پرہاتھ رکھا جائے کہ وہ آرام سے میری بانہوں میں آجائے۔ خیراسی سوچ بچار میں صبح ہوگئی اور میرے آفس جانے کا وقت ہوگیا ۔ میں نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ سمیرا ابھی تک سو رہی ہے ناشتہ نہیں کرے گی وہ ۔ اس نے جواب دیا ہاں پتہ نہیں ابھی تک سو رہی ہے شاید طبیعت ٹھیک نہ ہو میں دیکھ لونگی آپ ناشتہ کر کے آفس جائیں مجھے بھی دیر ہو رہی ہے اسکول سے ۔ میں اسکی بات سن کر ناشتہ کرنے میں مصروف ہوگیا اور تھوڑی دیر بعد آفس کے لیے روانہ ہوگیا۔ آفس میں بھی سارا دن میں منصوبے ہی بناتا رہا پھر شام کو واپس آیا تو میری بیوی میرے لیے ایک خوشخبری لے کر بیٹھی تھی۔ اس نے بتایا کہ اسکول میں ایک سیمینار ہو رہا ہے اسکو دو دن کے لیے ہیڈ کوارٹر طلب کیا گیا ہے جو کہ دوسرے شہر میں تھا، میں نے اس سے کہا ٹھیک ہے میں آفس میں چھٹیوں کے لیے اپلائی کر دیتا ہوں پھر ساتھ چلیں گے۔ اس نے جواب دیا نہیں مجھے اکیلے ہی جانا ہوگا کسی کے ساتھ نہیں جاسکتی کیونکہ اسکول کی اور بھی ٹیچرز ہیں جو جارہی ہیں سارا انتظام اسکول کررہا ہے ہماری رہائش اور ٹرانسپورٹ وغیرہ کا۔ یہ سن کر تو میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا پھر میں نے کہا میں کیا گھر میں اکیلا رہونگا اس نے جواب دیا سمیراہے نہ آپکے ساتھ اور پھر میں دو دن میں واپس آجاؤنگی۔ میں نے اداس ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے اس کو اجازت دے دی۔ پھر ہم لوگوں نے کھانا کھایا اور سونے کی تیاری کرنے لگے میں نے اپنی بیوی کو اپنے اعتماد میں رکھنے کے لیے اس سے پوری رات بھرپور پیار کیا اور اسکو سیکس کا ہر ممکن مزہ دیا۔ وہ صبح جب اٹھی تو بڑی خوش تھی کہ اسکو اتنا پیار کرنے والا شوہر ملا ہے جو اسکی دو دن کی جدائی بھی برداشت نہیں کرسکتا۔
خیر میری بیوی فٹافٹ تیار ہو کر اپنے اسکول چلی گئ اب اسکو تیسرے دن واپس آنا تھا۔ اب گھر میں میں اورسمیرا تھے، مجھے بھی اب آفس جانا تھا سو میں بھی تیار ہو کر نہ چاہتے ہوئے بھی آفس چلا گیا۔ خیر میں پلان کر چکا تھا کہ آج کی رات کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ آفس میں اپنا پلان ترتیب دیا اور اس پر عمل کرنے کا سوچ لیا۔
میں آفس سے واپس شام میں گھر آیا تو سمیرا کے اندر کچھ بے چینی محسوس کی ۔ ایسا لگتا تھا جیسے وہ کچھ کہنا چاہتی ہو مگر کہنے کی ہمت نہیں ہو رہی خیر میں اس کو نظر انداز کرتا رہا۔ پھر اسی طرح وقت گذرا اور رات کے کھانے کا وقت ہوگیا سمیرا نے بہت اچھا کھانا بنایا تھا میں کھانے کے دوران اسکے کھانے کی تعریف کرتا رہا اور وہ شکریہ ادا کرکے خاموشی سے کھانے میں مصروف رہی۔خیر کھانے وغیرہ سے فارغ ہو کر سمیرا تو برتن دھونے چلی گئی اور میں چپ چاپ اپنے کمرے میں چلا گیا جیسے مجھے سونا ہو مگر میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا سمیرا سے کس طرح بات شروع کروں ابھی سوچتے کچھ دیر ہی گذری تھی کہ دروازے پر دستک ہوئی میں نے بولا آجاؤ سمیرا اندر آگئی میں نے کہا کیا ہوا ٹھیک تو ہو۔ وہ خاموشی سے میرے سامنے بیٹھ گئی اور کچھ نہ بولی میں نے اس سے پوچھا کیا ہوا سمیرا بتاؤ کیا بات ہے۔ تم پریشان کیوں لگ رہی ہو مجھے۔ پھر وہ بلک بلک کر ایکدم سے رونا شروع ہوگئی میں اٹھا اور اسکے نزدیک گیا اور اسکو تسلی دینے لگا کچھ دیر رونے کے بعد وہ چپ ہوئی تو پھر اپنی کہانی سنانا شروع کردی۔اس نے بتایا کہ وہ کسی لڑکے سے محبت کرتی ہے اور اس سے ملی بھی کئی دفعہ ہے اور اسکے سوا کسی اور سے شادی نہیں کرنا چاہتی ہے۔ اور اسکو میری مدد کی ضرورت ہے میں نے ایکدم اس سے ایک ایسا سوال کردیا جسکو سن کر وہ اچھل پڑی میں نے اس سے پوچھا تم نے اس لڑکے کے ساتھ سیکس کیا ہے۔ وہ یہ سوال سن کر حیرت سے مجھے دیکھنے لگی پھر اس کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور اس نے کوئی جواب نہیں دیا پھر سر جھکا کر آہستہ سے بولی نہیں ایسا کچھ نہیں کیا میں نے ۔ پھر میں نے کہا کچھ تو ایسا ضرور ہے جو تم کو اتنی طلب ہے اسکی۔ ورنہ ایسا نہیں ہوتا۔ اب سمیرا لاجواب تھی اسکی چوری پکڑی جارہی تھی۔ پھر وہ بولی ہم لوگ ملے ضرور ہیں مگر کوئی غلط کام نہیں کیا ہم نے۔ پھر میں اسکو باتوں میں لگاتا رہا اور آخر کار میں نے اگلوالیا کہ ان دونوں نے کسنگ بھی کی ہے اور ایک دوسرے کو ننگا تک دیکھا ہے مگر سیکس نہیں کیا۔ سو اب باری میری تھی اپنا پتہ چلنے کی۔
میں نے پوچھا تمہیں بہت طلب ہے اسکی؟
جی! سمیرا نے جواب دیا
اگر میں تمہاری یہ طلب پوری کردوں تو؟
وہ میری بات سن کر اچھلی ایسے جیسے کسی سانپ کو دیکھا ہو۔ اور حیران نظروں سے میری جانب دیکھنے لگی، پھر میں نے اسکو باتوں میں لگایااور یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ دیکھو تم بھی جوان ہو اور میں بھی مجھے بھی سیکس کی ضرورت ہے اور تمہیں بھی تم اسکے بغیر نہیں رہ سکتی میں اپنی بیوی کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ آج کی رات ہم دونوں اپنی ضرورت پوری کرسکتے ہیں اگر تم چاہو اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔ وہ پھٹی پھٹی نظروں سے مجھے دیکھتی رہی اور کچھ نہ بولی۔ پھر میں نے دوبارہ اس سے یہ ہی سوال کیا مگر اس نے کوئی جواب نہیں دیا مگر سر جھکا کر بیٹھی رہی۔
میں اسکے پاس سے اٹھا اور کہا تم اپنے کمرے میں جاؤ اور سوچو پھر اگر تم راضی ہو تو آجانا واپس نہیں تو سمجھ لینا ہمارے درمیان کوئی بات نہیں ہوئی۔۔ یہ کہہ کر میں اپنے بیڈ پر بیٹھ گیا وہ بھی خاموشی سے اٹھی اور کمرے سے باہر نکل گئی۔ اب میں سوچ رہا تھا کہ جو پتہ چلا ہے وہ سر ہوگا کہ نہیں۔ ایسا تو نہیں کہ یہ رات خالی جائے گی۔لیکن تقریباً آدھے گھنٹے بعد ہی میرے دروازے پر دوبارہ دستک ہوئی میں خوشی سے اچھل پڑا اور جاکر دروازہ کھولا تو دروازے پر سمیرا سر جھکائے کھڑی تھی۔میں سمیرا کو دیکھ کر خوشی سے دیوانہ ہو رہا تھا۔ میں نے سمیرا کا ہاتھ پکڑا اور اسکو اپنی جانب کھینچ کر اپنے ساتھ لپٹا لیا اور مظبوطی سے جکڑ لیا سمیرا بھی مجھے اپنی انہوں میں جکڑ چکی تھی اسکا نرم اور گداز جسم محسوس کرتے ہی میرے لنڈ میں حرکت شروع ہوگئی۔ میں نے سمیرا کو اپنے ساتھ لپٹائے لپٹائے اندر کھینچ لیا اور روم کا دروازہ بند کردیا۔ پھر میں نے اسکو خود سے الگ کیااور اسکی جاب دیکھا تو ابھی تک نظریں نیچے کیئے ہوئے تھی میں نے دونوں ہاتھوں میں اسکا چہرہ پکڑ کر اسکے ہونٹوں پر ایک بھرپور کس کیا۔ وہ بھی میرے کس کا جواب دینے لگی پھر میں نے دونوں ہاتھ پیچھے لے جاکر اسکے کولہے اپنے ہاتھوں میں جکڑ کر زور سے دبائے جس سے اس نے ایک لمبی سانس لی اور اچھل کر مزید میرے ساتھ چپک گئی پھر میں نے ذرا دیر اسکے کولہوں کا مساج کرنے کے بعد اسکی شرٹ میں پچھے سے ہی ہاتھ ڈالا اور اسکی ننگی کمر کو سہلانے لگا۔ وہ اب مست ہونے لگی تھی اسکی سانسیں تیز ہونے لگی تھیں۔میں اب واپس ہاتھ نیچے کی طرف لایا اور یہ جان کر میری خوشی کی انتہا نہ تھی کہ سمیرا نے شلوار میں الاسٹک ڈالی ہوئی تھی میں نے دونوں ہاتھ اسکی شلوار میں ڈال دیئے اور اسکے کولہوں کو جکڑ کر ایک بار پھر سے بھرپور طریقے سے سہلانے لگا۔ وہ اب بری طرح مچل رہی تھی کہ میں کسی طرح اسکو چھوڑ دوں شاید اسکی بے تابی بڑھ رہی تھی۔ خیر میں اسکو کیا چھوڑتا میں نے ایک ہی جھٹکے سے اسکی شلوار کو گھٹنوں تک کھینچ کر اتار دیا۔ اب وہ نیچے نیچے تو ننگی ہو گئی تھی اسکی گوری رانیں دیکھ کر میرا دل مچل اٹھا تھا۔ اور اب میری برداشت سے بھی باہر ہو رہا تھا کہ اسکو چودے بغیر سکون نہیں ملنا تھا مجھے۔ اب میں اسکے ممے دیکھنا چاہتا تھا سو اب میں نے اسکی قمیض پر حملہ کیا اور چیک کیا تو پتہ چلا کہ اس نے ایک زپ والی قمیض پہنی تھی میں نے اس زپ کو ایکدم نیچے کیا تو کافی چست ہونے کی وجہ سے ایکدم ہی نیچے ڈھلک گئی۔ اور اسکے شانے ننگے ہو گئے جس پر پتلی سی بریزی کی اسٹرپ جو کہ بلیک کلر کی تھی اسکے گورے بدن پر قیامت ڈھا رہی تھی۔اب میں مزید انتظار نہیں کرنا چاہتا تھا اسکی چوت کو اپنے موٹے لنڈ سے بھرنا تھا مجھے۔ اسکی چوت کی گرمی اور نرمی سے اپنے لنڈ کو فیضیاب کرنا تھا۔ سو میں نے اس سے کہا سمیرا اب مزید انتظار نہیں ہوتا اس نے پہلی بار میری بات کا جواب دیا مجھ سے بھی اب انتظار نہیں ہو رہا جلدی کریں۔ میں اسکی بات سن کر خوشی سے پاگل ہونے لگا تھا۔ میں نے فٹافٹ اسکی قمیض کو اسکے خوبصورت بدن سے الگ کیا۔ اور پھر اسکے بریزر کے ہک کھول کر اسکے بڑے بڑے ممے کو آزاد کردیا وہ ایسے اچھل کر میرے منہ کے سامنے آئے جیسے پکا ہوا آم ہو ایکدم گورے اور چکنے ممے۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ میں تو خوشی سے دیوانہ ہورہا تھا میری رال ٹپکنے کو تھی۔ پھر میں نے اسکی شلوار جو ابھی تک گھٹنوں تک تھی اسے بھی اتار اب وہ میرے سامنے بالکل ننگی کھڑی تھی۔ اسکا گورا اور سیکسی بدن مجھے بھرپور دعوت دے رہا تھا۔ اب میری باری تھی اپنے کپڑے اتارنے کی میں نے جلدی جلدی اپنا نائٹ سوٹ اتارا مگر انڈروئیر کو چھوڑ دیا سمیرا کے لیے۔اب میں نے سمیرا کی جانب دیکھا تو وہ سوالیہ نظروں سے میری جانب دیکھ رہی تھی میں اسکو دیکھ کر مسکرایا اور کہا تمہارے سارے کپڑے میں نے اتارے ہیں میرا ایک کپڑا تو کم سے کم تم بھی اتارو۔وہ میری بات سن کر شرمائی مگر پھر اگلے ہی لمحے وہ آگئے بڑھی اور میری انڈرویئر میں ہاتھ ڈال کر میرا لنڈ پکڑ لیا۔ میں ایسے اچھلا جیسے میرے لنڈ کو کرنٹ لگا ہو۔ مگر اسکے نرم ملائم ہاتھ سے میرے لنڈ کو بہت لذت ملی تھی۔ اب سمیرا نے ایک ہاتھ میں میرا لنڈ پکڑے رکھا اور دوسرے ہاتھ سے میری انڈروئیر اتار دی اب جو اس نے میرا لنڈ دیکھا جو کہ تنا ہوا کسی ڈنڈے کی مانند اسکے ہاتھ میں تھا تو اسکی آنکھوں میں چمک آگئی جس سے اندازہ ہوا مجھے کہ اسکو کافی کچھ معلوم ہے سیکس کے بارے میں لہذا میں نے وقت ضائع کرنا مناسب نہیں سمجھا اور اس ایک ممے کو اپنے منہ میں لے لیا اور کسی آم کی طرح چوسنے لگا اور دوسرا ہاتھ اسکے دوسرے ممے پر تھا جس کو میں زبردست مساج کر رہا تھا۔ اور وہ میرے لنڈ کو زور زور سے سہلا رہی تھی جس سے میرا لنڈ مزید سخت ہو گیا اور تن گیا۔ اب میں نے سمیرا کو اپنی گود میں اٹھایااور اس کو اپنے بیڈ پر پھینک دیا۔ اسکے بیڈ پر گرنے سے اسکے مموں نے ایک زبردست باؤنس لیا جس سے انکی نرمی اور لچک کا اندازہ ہو رہا تھا خیر اب تو یہ سوئٹ ڈش میرے کھانے کے لیے موجود تھی اور کوئی دعویدار بھی نہیں تھا جو روک سکتا۔ میں بھی جمپ کر کے سمیرا کے اوپر گرا مگر اس طرح کی سمیرا کو میرے بدن سے چوٹ نہ لگے۔ اب میں نے سمیرا کی چوت کی خبر لی اور ایک انگلی سے اسکو سہلانے لگا میں نے محسوس کیا کہ سمیرا کی چوت بالکل گیلی ہو رہی تھی ۔ میں نے ٹشو پیپر کا بکس اٹھا کر اسکی چوت کو صاف کیا اور اسکا گیلا پن بالکل ختم کردیا اسکے بعد میں نے دوبارہ سے اسکی چوت کو سہلانا شروع کردیا پھر ذرا دیر بعد اسکی چوت گیلی ہوگئی۔ ایک بار پھر میں نے اسکو ٹشو پیپر سے صاف کر کے خشک کردیا اب میں نے سمیرا سے کہا میرا لنڈ چوسو جس سے اس نے انکار کر دیا۔ میں نے کہا اگر نہیں چوسو گی تو مجھے مزہ نہیں ملے گا ۔ میری بات سن کر وہ تیار ہوگئی اور اٹھ کر بیٹھی اور مجھے دھکا دے کر بیڈ پر گرا دیا اور فوراً ہی میرا لنڈ اپنے منہ میں لے کر کسی لولی پاپ کی طرح چوسنے لگی۔اف اب میں الفاظ میں کس طرح بیان کروں اسکا منہ کتنا گرم اور کتنا نرم تھا میں اگر شادی شدہ نہ ہوتا اور سیکس کا تھوڑا تجربہ نہ ہوتا تو لازمی میں اسکے منہ ہی فارغ ہو جاتا ۔ مگر میں نے بڑی مشکل سے برداشت کیا مجھے آخر اسکی چوت کے مزے لینے تھے۔ مگر وہ اتنا زبردست طریقے سے میرا لنڈ چوس رہی تھی کہ ہر لمحہ مجھے لگتا تھا کہ میں اسکے منہ ہی فارغ ہونے لگا ہوں پھر میں نے اسکو زبردستی ہٹا دیا اور اب میں نے اسکو دھکا دے کر بیڈ پر گرایااور اسکے اوپر چڑھ کر بیٹھا اور اسکی چوت کے منہ پر اپنا لنڈ رکھا اور اس سے کہا اپنی ٹانگیں کھولے اس نے فوراً ایسا ہی کیا اور اب اسکی چوت میرے لنڈ کو قبول کرنے کو تیار تھی کیونکہ میں نے اپنے لنڈ کا ہیڈ اسکی چوت پر رکھا تو اندازہ ہوگیا اندر کتنی گرمی ہے اور دوسری بات یہ کہ اسکی چوت ایک بار پھر سے گیلی ہوچکی تھی۔یہ سگنل تھا اس بات کا کہ اسکی چوت میرے لنڈ کو نگلنے کے لیے تیار ہے اب باقی کام میرا تھا ۔ اب میں نے اپنا لنڈ اسکی چوت کے منہ پر رکھا اور زور لگایا تو اسکی چوت کے گیلا ہونے کی وجہ سے میرا لنڈ ہیڈ تک تو چلا گیا اندر، مگر سمیرا درد سے بلبلا اٹھی اور کہنے لگی اسکو باہر نکال لیں بہت تکلیف ہو رہی ہے مگر میں اب رکنے والا نہیں تھا میں نے سمیرا سے کہہ دیا اب تم کچھ بھی کہو میں تم کو چودے بغیر نہیں رہوں گا۔ وہ میری بات سن کر مسکرا اٹھی جسکو میں نہیں سمجھ سکا پھر میں نے زور لگایا اور تھوڑا اور لنڈ اسکی چوت میں داخل کردیا۔ اب وہ درد سے اپنے ہونٹ بھینچ رہی تھی مگر کچھ کہہ نہیں رہی تھی شاید وہ بھی چانس ضائع کرنے کے موڈ میں نہیں تھی۔ اب میں نے اور زور لگایا اور مزید کچھ اور جھٹکوں میں میرا پورا لنڈ اسکی چوت میں تھا مگر وہ مچل رہی تھی شاید اسکو تکلیف زیادہ تھی میں نے اسکے اوپر لیٹ کر اسکو اچھی طرح جکڑ لیا ایسے کہ وہ ہل بھی نہیں سکتی تھی۔ صرف ٹانگیں اور ہاتھ ہلا سکتی تھی۔ اب میں نے اسکے ہونٹوں پو کسنگ شروع کردی ذرا دیر بعد وہ اپنی تکلیف بھول چکی تھی کیونکہ اسکا دھیان کسنگ میں تھا پھر اور تھوڑی دیر بعد اسکی تکلیف ختم ہوچکی تھی ۔ اب اسکی چوت تیار تھی چدنے کے لیے بس اب مجھے اسٹارٹ ہونا تھا۔ میں نے بیٹھ کر اسکی دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور پوری طاقت سے زور لگا کر اپنا لنڈ مزید اسکے اندر ڈال دیاوہ ایک دم سے چیخ اٹھی شاید میں کچھ زیادہ ہی اندر چلا گیا تھا۔ مگر میں نے لنڈ کو باہر نکالا اور پھر اندر ڈالا مگر اب کی بار وہ نہیں چیخی بس اسکا سانس رکا اور پھر چل پڑا میں سمجھ گیا اب مزید وقت ضائع کرنا ٹھیک نہیں ڈش تیار تھی کھانے کے لیے اب چمچے چلا نے سے وقت ضائع ہونا تھا میں نے بھرپور رفتار کے ساتھ چدائی شروع کی سمیرا کی سیکسی آوازوں سے کمرہ گونج رہا تھا۔ اسکی آوازیں بڑی خوبصورت تھیں۔ میں بھی اب رکنے والا نہیں تھا تقریباً دس منٹ کی چدائی سے میں بھی تھکنے لگا تھا اور میری منی جو کافی دیر سے روکی ہوئی تھی اسکی چوت پینے کو تیار تھی۔ پھر میں نے اسکی چوت میں منی اگلنا شروع کی ۔ جیسے ہی اسے احساس ہوا کہ میری منی اسکی چوت میں جارہی ہے وہ چیخ اٹھی یہ کیا کیا تم نے میں تمہارے بچے کی ماں نہیں بننا چاہتی میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور لنڈ کو پورا اندر ڈال کر سمیرا کو جکڑ لیا میرا لنڈ اسکی چوت میں منی اگلتا رہا۔ پھر فارغ ہونے کے بعد میں نے بے تحاشہ اسکو پیار کیا مگر وہ مجھے سے ناراض لگ رہی تھی۔ میں اسکے پاس سے اٹھا اور الماری کھول کر ایک ٹیبلیٹ نکال کر اسکو دی اور کہا اسکو کھالو تم میرے بچے کی ماں نہیں بنو گی بے فکر رہو۔ یہ سن کر اسکا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا۔ وہ ایکدم اٹھی اور وہ ٹیبلٹ مجھ سے لے کر منہ میں ڈال لی میں نے اسکو پانی کا گلاس دیا جس سے وہ ٹیبلٹ نگل گئی میں نے اس سے کہا چوبیس گھنٹے تک ہم کو سیکس کرنا ہے اس دوران تم ماں نہیں بنو گی پھر ایک اور ٹیبلیٹ کھالینا میری بات سن کر وہ مسکرائی اور اٹھ کر کھڑی ہوئی اور مجھے گلے سے لگا لیا۔ میں نے بھی اسکو بے تحاشا چومنا شروع کردیا۔ ذرا دیر بعد میں کمرے سے باہر نکلا اور کچن میں گیااور اسکے اور اپنے کھانے پینے کو جوس اور فروٹس لے آیا۔ ہم دونوں نے وہ کھائے اور پھر تھوڑی دیر لیٹ کر آرام کیااور اس دوران باتیں کرتے رہے۔ پھر میں نے دوسرا سیشن اسٹارٹ کیا اور سمیرا کو پھر ایک بار اسکے مموں پر اور پورے جسم پر کسنگ شروع کردی جس سے وہ پھر سے گرم ہونے لگی۔ اب کی بار میں اسکے ساتھ کچھ زیادہ کرنا چاہتا تھا۔ میں کسنگ کرتے کرتے اسکی چوت تک آیا تو وہاں انگلی ڈال کر اسکو چودنے لگا۔ اسکی چوت کافی گرم تھی۔ مطلب یہ تھا کہ وہ پوری طرح گرم ہوچکی ہے۔ اب میں نے اسکو الٹا کیا اور ڈریسنگ ٹیبل سے جلدی سے لوشن کی بوتل اٹھائی اور اسکے کولہوں پر مساج کرنا شروع کردیا وہ ابھی تک نہیں سمجھی تھی کہ کیا ہونے جارہا ہے پھر میں نے اپنے لنڈ پر بھی مساج کیا اور اسکے کولہوں کو لوشن سے تر کرتے ہوئے اسکی گانڈ پر بھی اچھی طرح سے لوشن لگا دیا۔ اب میرا لنڈ لوشن کے مساج سے ایک بار پھر کسی ڈنڈے کی مانند تنا ہوا تھا میں نے وقت ضائع کیئے بغیر اسکے کولہوں کے درمیان اپنے لنڈ کو رکھا اور ایک جھٹکا مارا تو وہ پھسلتا ہوا اسکی گانڈ کے سوراخ میں داخل ہوگیا۔ وہ ایک دم تکلیف سے چیخ پڑی اور کہنے لگی پلیز ادھر سے نہ کرو صرف آگے سے کرلو مگر میں کب سننے والا تھا۔ میں نے اس سے کہا جیسے ذرا دیر میں آگے سے تکلیف ختم ہوگئی تھی ایسے ہی یہاں سے بھی تکلیف ختم ہوجائے گی بس پھر انجوائے کرنا میری بات سن کر وہ خاموش ہوگئی میں نے لنڈ کو مزید دھکے مار مار کر اسکی گانڈ میں پورا لنڈ گھسیڑ دیا۔ وہ تکلیف سے بلبلا رہی تھی مگر آنے والی لذت کے انتظار میں تھی کہ کب تکلیف ختم ہو اور کب وہ لذت سے آشنا ہو۔ذرا دیر میں نے لنڈ کو اسکی گانڈ میں ہی رکھا ۔ ذرا دیر بعد میں نے پوچھا اب تکلیف تو نہیں تو اسکا جواب نہ میں تھا۔ میں یہ سن کر خوش ہوا پھر اس سے کہا چلو اب اٹھو اور جیسا میں کہوں ویسا کرو، یہ کہہ کر میں نے اسکی گانڈ سے لنڈ کو باہر نکالااور پھر بیڈ سے اتر کر کھڑا ہوگیا۔ پھر میں نے اسکو بھی نیچے بلا لیا وہ کچھ نہ سمجھتے ہوئے نیچے اتر آئی پھر میں اسکا ہاتھ پکڑ کر اسکو کمرے سے باہر لے گیا اور دائننگ روم میں پہنچ کر میں نے اس سے کہا چلو اب ٹیبل پر لیٹو ایسے کہ تمہارے کولہے میری جانب ہوں اور ٹانگیں فرش پر اب وہ ٹیبل پر پیٹ سے سر تک لیٹی ہوئی تھی جبکہ ٹانگیں نیچے فرش پر تھیں میں نے لنڈ کو اسکی گانڈ پر سیٹ کیا اور دھکا مار کر لنڈ ایک بار پھر سے اسکی گانڈ میں گھسیڑ دیا۔ اسکو ایک زور کا دھکا لگا اور پوری ٹیبل ہل گئی مگر میرا لنڈ اسکی گانڈ میں راج کررہا تھا۔ اب میں نے اپنی رفتار بڑھائی اور دھکے تیز کردیئے ہر ہر جھٹکے پر اسکو لذت مل رہی تھی اور اسکے بڑے بڑے اور نرم نرم گرم گرم کولہے میرا جوش مزید بڑھا رہے تھی میں نے دونوں ہاتھوں سے اسکے ممے پکڑ لیے اور انکو بری طرح مساج کرنے لگا۔ میں چونکہ ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی اپنی منی نکال کر فارغ ہوا تھا اس لیے میرے پاس کافی وقت تھا۔میں اسکو دھکے مارتا رہا اور پھر وہ ایکدم سے فارغ ہوئی اور اسکی چوت نے ڈھیر ساری منی اگلی اور اسکی ٹانگیں لڑکھڑا گئیں میں نے اسکو سہارا نہ دیا ہوتا تو وہ لازمی نیچے گر جاتی۔ اس نے کہا جی جا بس کرو میری ٹانگوں میں اب جان نہیں ہے میں کھڑی نہیں رہ سکتی میں نے کہا ہمت کرو تھوڑا اور میں بھی فارغ ہو جاؤں تو پھر واپس بیڈ پر چلتے ہیں۔میری بات سن کر وہ خاموش ہوگئی میرالنڈ ابھی فارغ نہیں ہوا تھا سو وہ مستقل تنا ہوا اسکی گانڈ میں ہی تھا۔ میں نے دوبارہ سے جھٹکے مارنا شروع کردیا۔ اسکی گانڈ پوری طرح کھل چکی تھی اور مسلسل میرے لنڈ کا ساتھ دے رہی تھی اب میرا لنڈ بڑی روانی سے اسکی گانڈ میں آ جا رہا تھا۔ پھر وہ لمحہ آیا جب مجھے اسکی گانڈ میں فارغ ہونا تھا میں نے کھڑے کھڑے اسکی گانڈ میں ہی منی اگلنا شروع کردی مگر اسکے ساتھ ہی سمیرا بھی فارغ ہوئی اور اسکی چوت سے پھر ایک بار منی نکلنا شروع ہوئی۔ اور وہ ایک بار پھر سے لڑکھڑا گئی اور گرنے ہی لگی تھی کہ میں نے اسکو پھر سنبھالا۔ اب وہ کھڑی رہنے کے قابل نہیں تھی۔ میں نے اپنے لنڈ کو خالی کر کے اسکو گود میں اٹھایا اور لے کر واپس بیڈ روم میں آیا اور جو جوس اور فروٹس رکھے تھے وہ اسکو بھی دیئے اور خود بھی کھائے وہ بالکل مدہوش ہو رہی تھی اسکو اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ کہاں ہے اور کیا ہو رہا ہے۔ ذرا دیر بعد اسکے حواس بحال ہوئے تو اس نے کچھ کھایا اور جوس پیا پھر میری جانب دیکھا اور کہا تم بہت ظالم ہو مار ڈالا تم نے مجھے میں نے اس سے کہا جو سیکس کا مزہ تم دے رہی ہو اور جس طرح سیکس تم کر رہی ہو تمہاری بہن حمیرا بھی ایسا نہیں کرتی۔تم بڑی سیکسی ہو سمیرا۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا سا شرمائی اور کہنے لگی مگر تم بہت ظالم ہو تم نے برا حال کردیا میرا۔ میں نے کہا ابھی تو کچھ بھی نہیں کیا جان من کل کا دن بھی باقی ہے ۔ فروٹس کھا کر اسکے بدن میں جان آگئی تھی۔میں اسکو گود میں اٹھا کر باتھ روم میں لے گیا اور کہا چلو اب نہا کر سوتے ہیں باقی کا سیکس کل کرتے ہیں نہانے کے دوران ایک بار پھر میں نے اسکی چوت کو اپنی منی سے بھرا مگر اب مجھ میں بھی طاقت ختم ہو رہی تھی کہ آج کی رات اسکو اور سیکس دے سکوں۔ سو ہم دونوں نے ایک ساتھ نہا کر میرے ہی بیڈ ہر ایک ساتھ ننگے سو گئے۔ پھر میں نے اگلے دن آفس کی چھٹی کی اور پورے دن اسکا چود چود کر برا حال کردیا اسکو شام تک بخار چڑھ چکا تھا اب میں پریشان ہونے لگا کیونکہ میری بیوی نے اگلے دن واپس آنا تھا۔ سو اس سے پہلے سمیرا کا ٹھیک ہونا ضروری تھا خیر میں نے اسکو مکمل آرام دیا اور اگلی صبح تک وہ ٹھیک ہوچکی تھی اسکا بخار ضرورت سی زیادہ منی نکلنے اور میری بہت ساری منی اپنی چوت میں بھرنے سے چڑھا تھا۔ اگلے دن تک وہ کافی ٹھیک تھی۔ اپنی بیوی کے آنے سے ایک گھنٹے پہلے پھر میں نے ایک بار اسکی زبردست چدائی کر ڈالی ۔ اسکے بعد بھی جب بھی ہمیں موقع ملا ہم نے سیکس کا بھرپور مزہ لیا۔ اگر آپکو یہ اسٹوری اچھی لگی ہو تو مجھے ای میل کریں babar.ali_80@yahoo.com یا پھر وزٹ کریں http://babarstories.co.cc



Friday, June 19, 2009

Rape French Girl During Jogging

Download:


http://rapidshare.com/files/245564815/R-F-G-during_Jogging.part1.rar

http://rapidshare.com/files/245826786/R-F-G-during_Jogging.part2.rar

http://rapidshare.com/files/245853635/R-F-G-during_Jogging.part3.rar

http://rapidshare.com/files/245859552/R-F-G-during_Jogging.part4.rar

http://rapidshare.com/files/245869542/R-F-G-during_Jogging.part5.rar

http://rapidshare.com/files/245873664/R-F-G-during_Jogging.part6.rar

http://rapidshare.com/files/245884870/R-F-G-during_Jogging.part7.rar

http://rapidshare.com/files/245888215/R-F-G-during_Jogging.part8.rar


Password: babarstories.co.cc



Virgin Girl Raped in her own house

Download:

http://rapidshare.com/files/245893833/V-G-R-own_house.part01.rar

http://rapidshare.com/files/245901672/V-G-R-own_house.part02.rar

http://rapidshare.com/files/245908814/V-G-R-own_house.part03.rar

http://rapidshare.com/files/245919400/V-G-R-own_house.part04.rar

http://rapidshare.com/files/245930683/V-G-R-own_house.part05.rar

http://rapidshare.com/files/245940071/V-G-R-own_house.part06.rar

http://rapidshare.com/files/246168514/V-G-R-own_house.part07.rar

http://rapidshare.com/files/246171353/V-G-R-own_house.part08.rar

http://rapidshare.com/files/246173697/V-G-R-own_house.part09.rar


Password: babarstories.co.cc

Wednesday, June 17, 2009

Tuesday, June 16, 2009

Teacher fucked student she squirit 7 times

Download:

http://rapidshare.com/files/245085888/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part1.rar

http://rapidshare.com/files/245129995/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part2.rar

http://rapidshare.com/files/245134882/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part3.rar

http://rapidshare.com/files/245138701/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part4.rar

http://rapidshare.com/files/245146345/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part5.rar

http://rapidshare.com/files/245146898/T-F-S-S-S-7-times-babarstories.co.cc.part6.rar

pass : babarstories.co.cc

Thursday, June 11, 2009

Wednesday, June 10, 2009

Tuesday, June 9, 2009

Babe has much fun in bed

Babe has much fun in bed


Download:

http://rapidshare.com/files/242607660/Babe_has_much_fun_in_bed.part1.rar

http://rapidshare.com/files/242618955/Babe_has_much_fun_in_bed.part2.rar

http://rapidshare.com/files/242864960/Babe_has_much_fun_in_bed.part3.rar

http://rapidshare.com/files/242866148/Babe_has_much_fun_in_bed.part4.rar

Real Rape Scene

Sexy Katrina Kaif

sex with a boy

میرا نام بابر ہے اور مجھے شوق ہے سیکسی کہانیاں پڑھنے اور لکھنے کا۔ مگر یہ کہانی جو میں آپ لوگوں کو بتانے جا رہا ہوں یہ میری لکھی ہوئی نہیں ہے بلکہ کسی صاحب نے مجھے بھیجی ہے اپنی آپ بیتی کے طور پر اور گذارش کی ہے کہ میں اسکو اپنے فورم پر اور دوسرے لوگوں سےانکا نام بتائے بغیر شیئر کروں۔ یہ کہانی ایک صاحب اور لڑکے کی ہے اور یہ وہ صاحب ہیں جنھوں نے یہ کہانی مجھے بھیجی ہے اور بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے ایک چھوٹے لڑکے کے ساتھ سیکس کیا۔ اب آگے چلتے ہیں اور ان صا حب جنکا نام کہانی میں سکندر ہے انکی اپنی زبان سے یہ کہانی سنتے ہیں۔
میرا نام سکندر ہےمیں ایک چھوٹی سی مگر کافی بزنس کرنے والی کمپنی کا مالک ہوں میری عمر اسوقت تقریباً چالیس سال کے قریب تھی جب یہ واقعہ ہوا۔ایک دن میرے شہر کے حالات کافی خراب ہوئے اور اچانک ہی کافی خراب ہو گئے میں نے بھی اپنے اسٹاف کی چھٹی کی اور آفس بند کرکے گھر کی جانب چل پڑا میرے پاس ایک کار ہے ۔ میرا گھر ڈیفینس میں ہے۔ میرا گھر چار سو گز پر ہے اچھا خاصہ محل ہے۔ میں اس میں اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ رہتا ہوں۔ میری بیوی ایک ہفتہ پہلے امریکہ گئی تھی اپنے والدین سے ملنے اور بچے بھی اسکے ساتھ ہی تھے مجھے بھی کچھ دن میں جانا تھا ۔ مگر کمپنی کے کاموں کی وجہ سے میرا جانا اور لیٹ ہو رہا تھا۔ میری بیوی کافی سیکسی ہے اور کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب ہم سیکس نہ کرتے ہوں اب ایک ہفتہ سے مجھے خوارک نہیں ملی تھی تو میں بھوکا شیر بنا ہوا تھا میں دوسری لڑکیوں میں بھی منہ نہیں مارتا تھا کیونکہ میں اپنی بیوی تک محدود رہنا چاہتا تھا۔ مگر اس دن مجھ پر شیطان سوار ہو گیا۔
خیر میں آپ کو بتا رہا تھا کہ اس دن حالات کی خرابی کی وجہ سے میں نے آفس بند کر کے گھر کی راہ لی ابھی میں آفس سے تھوڑی دور ہی گیا تھا کہ مجھے ایک لڑکے نے اشارہ کیا میں نے اسکے نزدیک کار روکی وہ کافی پریشان لگ رہا تھا وہ اسکول کے یونیفارم میں ملبوس تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کہاں جاؤگے تو اس نے جو جگہ بتائی وہ میرے گھر سے مزید آگے تھی میں نے اس سے کہا میں ڈیفنس تک جاؤنگا وہاں تک تم کو لفٹ دے سکتا ہوں وہ تیار ہوگیا اور دروازہ کھول کر میرے ساتھ والی نشست پر بیٹھ گیا میں نے اسکا جائزہ لیا تو وہ سرخ سفید اچھا خاصہ خوبصورت اور چکنا لڑکا تھا ابھی اسکی مونچھیں بھی نہیں نکلی تھیں۔ اسکی عمر تقریبا بارہ یا تیرہ سال ہوگی۔ وہ ساتویں کلاس میں بڑھتا تھا اور ساری تفصیل میں نے اس سے راستے میں پتہ کی تھی۔ ابھی ہم لوگ تھوڑی دور گئے تھے کہ روڈ پر میری نظر جلتی ہوئی گاڑیوں پر پڑی میں نے اپنی کار فوراً ایک محفوظ راستے کی جانب موڑدی۔ پھر میں نے اس سے کہا تم ایسا کرو میرے ساتھ میرے گھر تک چلو جب حالات کچھ بہتر ہو جائیں تو تم اپنے گھر چلے جانا جہاں تک ہو سکا میں تم کو چھوڑ دونگا اس نے کہا نہیں آپ بس جہاں تک جائیں مجھے وہاں اتار دیں میں چلا جاؤنگا میرے گھر والے پریشان ہو رہے ہونگے۔ میں نے کہا تم انکو میرے گھر سے فون کر کے بتا دینا کہ راستے خراب ہیں ابھی نہیں آسکو گے اور کسی دوست کے گھر پر ہوپھر وہ پریشان نہیں ہونگے ۔ میری بات سن کر وہ کچھ مطمئن ہوا۔ میں دل ہی دل میں اسکے ساتھ سیکس کرنے کا منصوبہ بنا چکا تھا اور چاہتا تھا کہ کسی طرح اسکو گھر تک لے جاؤں۔ راستے میں وہ مجھ سے میرے کاروبار کے متعلق پوچھتا رہا ۔ اور میں اسکو غلط معلومات دیتا رہا۔ تاکہ مجھے بعد میں پریشانی نہ ہو اور وہ مجھے ڈھونڈتا ہی رہے میں اسکو اپنے گھر بھی لے کر گیا تو ایسے راستوں سے کہ وہ زندگی بھر بھی ڈھونڈتا تو نہیں پہنچ سکتا تھا ۔ خیر میں اسکو لے کر گھر تک پہنچا وہاں چوکیدار نے دروازہ کھولا وہ اس لڑکے کو نہ دیکھ سکا ۔ کیونکہ میری گاڑی کے گلاس کافی ڈارک تھے اور چوکیدار بھی کافی بوڑھا اسکی دور کی نظر بھی اتنی اچھی نہیں تھی وہ میری کار کا ہارن پہچانتا تھا سو اس نے دروازہ کھول دیا۔ میں کار سیدھا اندر لے گیا اور بیک مرر میں دیکھا تو چوکیدار دروازہ بند کر کے اپنے کوارٹر میں جا چکا تھا۔ میں نے دروازہ کھولا اور کار سے باہر نکلا اور پھر لڑکے سے کہا تم بھی باہر نکلو اور اندر چلو میرے ساتھ ۔ وہ کار سے نکلا میں اسکو بغور دیکھتا رہا کہ کہیں وہ میری کار کا نمبر تو نہیں دیکھ رہا مگر وہ واقعی ان باتوں سے بے خبر تھا کہ اسکے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے۔ میں مین دروازہ کھول کر اسکو اندر لے گیا۔ میرے پاس چوکیدار کے علاوہ کوئی اور ملازم نہیں تھا۔ میری بیوی سارے کام خود کرتی تھی۔خیر ہم دونوں چلتے ہوئے ڈرائنگ روم میں پہنچے میں نے اس سے کہا آرام سے بیٹھو اور پریشان نہ ہو اور اپنے گھر فون کر کے بتا دو کہ تم دوست کے گھر پر ہو اور بالکل محفوظ ہو۔ اس نے ایسا ہی کیا اور فون کر کے اپنے گھروالوں کو مطمئن کردیا۔ پھر میں نے اس سے پوچھا تم کو بھوک تو لگی ہو گی چلو کچھ کھا لیتے ہیں، میں نے فریج سے اسکے اور اپنے لیے سینڈوچ نکالے اور مائیکرو ویو میں گرم کر کے اسکے آگے بھی رکھے اور خود بھی کھانے لگا۔ پھر کھانے سے فارغ ہونے کے بعد میں نے اس سے کہا تم کو سوئمنگ کا شوق ہے۔ اس نے کہا مجھے سوئمنگ تو نہیں آتی مگر میں جب بھی سمندر پر جاتا ہوں نہاتا ضرور ہوں، میں نے اس سے کہا میرے گھر میں ایک سوئمنگ پول ہے چھوٹا سا جس میں میرے بچے بھی میرے ساتھ سوئمنگ کرتے ہیں اور میں تو روزانہ کرتا ہوں ابھی بھی میرا موڈ ہے سوئمنگ کرنے کا اگر تم کو بھی کرنی ہے تو چلو میرے ساتھ۔یہ کہہ کر میں تو کھڑا ہوا مگر وہ بھی میرے ساتھ ہی کھڑا ہوگیا۔ اس کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے اس نے پوچھا پانی زیادہ گہرا تو نہیں ہے میں نے جواب دیا اگر گہرا ہوتا تو میرے چھوٹے چھوٹے بچے کیسے نہاتے اس میں۔ پھر میں اسکو لے کر سوئمنگ ایریا کی جانب چل پڑا جو کہ میرے گھر کی پچھلی طرف تھا۔ وہاں پہنچ کر میں نے اس سے کہا تم کپڑے تبدیل کر لو پھر پول میں چلتے ہیں۔ اس نے کہا میرے پاس کپڑے تو نہیں ہیں میں نے کہا فکر نہ کرو میں دیتا ہوں تمہیں کپڑے میں نے ڈھونڈ ڈھانڈ کر اسکو ایسی انڈروئیر دی جو اسکے لازماً ڈھیلی رہنی تھی۔ میں نے کہا جاؤ چینجنگ روم میں اور یہ پہن کر آجاؤ پھر اترتے ہیں پانی میں ۔ وہ تھوڑا شرماتا ہوا چلا گیا۔ میں دل ہی دل میں خوش بھی ہو رہا تھا اور ڈر بھی رہا تھا کہ اگر اس بچے کو کچھ ہوگیا تو کیا ہوگا۔ خیر اسکے چیخنے چلانے کی فکر نہیں تھی مجھے کیونکہ میرا پول ایریا پورا کورڈ تھا۔ باہر سے کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ ذرا دیر بعد وہ انڈرویئر پہنے آگیا اب میں نے اس سے کہا چلو میں بھی کپڑے تبدیل کر لوں پھر آتا ہوں یہ کہہ کر میں اب چینجنگ روم میں گیا اور ایک ایسی انڈرویئر پہنی جو بالکل باریک اور نیچے سے کافی ڈھیلی تھی۔ یہ پہن کر میں واپس اسکے پاس آیا۔ اور اسکا ہاتھ پکڑا جو کہ بالکل کسی کنواری لڑکی کی طرح نرم مگر گوشت سے بھرا ہوا تھا۔ میں نے اس سے کہا چلو میرا پاتھ پکڑ کر آہستہ آہستہ سیڑھیاں اترو اور پانی میں چلو یہ کہتےہوئے میں نے اسکو پانی میں اتار دیا وہ پانی میں جاتے ہیں زور زور سے سانس لینے لگا مگر ذرا دیر میں نارمل ہوگیا۔ اب اسکو اچھا لگ رہا تھا میں اسکے سامنے ادھر سے ادھر تیرتا پھر رہا تھا میں نے اس سے کہا چلو تم بھی تیرو اس نے کہا مجھے نہیں آتا میں نے کہا چلو میں تم کو تیرنا سکھا تا ہوں۔ یہ کہہ کر میں نے اس کے پاس جا کر اسکے کولہوں پر ہاتھ رکھا پہلی بار احساس ہوا کہ اسکے کولہے ایکدم گول اور کسی تربوز کی طرح بڑے تھے مگر نرم ایسے جیسے روئی کے گالے۔ خیر اب تو میرا موڈ بالکل پکا ہو چکا تھا کہ اب اسکو نہیں چھوڑنا ہے اسکی انڈروئیر بار بار اترے جارہی تھی جس کو وہ اپنے ہاتھوں سے بار بار اوپر کرتا تھا اس طرح وہ کبھی بھی نہیں تیر سکتا تھا۔ اور یہ ہی میں چاہتا تھا میں نے اس سے کہا تم اپنا پورا وزن میرے ہاتھوں پر ڈال کرچھوڑ دو اور جیسے میں کہوں ویسے ہاتھ چلاتے رہو۔ اس نے ایسا ہی کیا اسی پریکٹس کے دوران اسکی انڈرویئر اتر کر اسکے گھٹنوں تک آگئی۔ اس نے مجھ سے کہا انکل میری انڈرویئر اتر رہی ہے میں نے کہا اترنے دو کوئی فرق نہیں پڑتا تم پانی میں ہو۔ اور یہاں ہے ہی کون میرے اور تمہارے سوا یہ کہہ کر میں نے بھی ایک ہاتھ سے اپنا انڈروئیر پانی کے اندر ہی اتار دیا۔ پھر میں نے اسکے کولہوں پر ہاتھ لگایا تو وہ ایکدم چونک کر مجھے دیکھنے لگا میں نے اسکی جانب دیکھ کر مسکرایا۔ وہ میری مسکراہٹ کو نہ سمجھ سکا اور جواب میں تھوڑا سا وہ بھی مسکرا دیا۔ اب شاید وہ کچھ کچھ سمجھ رہا تھا کہ کچھ گڑبڑ ہے ۔ پھر میں نے اسکے چھوٹے سے لنڈ کو چھوا تو وہ تقریباً اچھل ہی پڑا ۔ وہ ہراساں ہو کر مجھے دیکھنے لگا۔ میں نے کہا گھبراؤ نہیں کچھ نہیں ہوتا۔ پھر میں نے اسکا ہاتھ پکڑا اور اسکو اپنے لنڈ پر لگایا جو کہ کسی راکٹ کی طرح تنا ہوا تھا وہ پہلے تو کچھ نہ سمجھا کہ یہ کیا ہے ایکدم اسکو ہاتھ میں لے لیا پھر جیسے ہی سمجھا اس نے فوراً اسکو چھوڑا اور مجھے دیکھنے لگا۔ میں نے کہا چلو کنارے کی طرف چلتے ہیں یہ کہہ کر اسکا ہاتھ پکڑ کر میں اسکو کنارے کی جانب لے آیا میرے لیے یہ سوئمنگ پول کافی چھوٹا تھا۔ میں تو اس نے چل رہا تھا مگر اسکے لیے یہ کافی تھا۔ سو وہ کافی احتیاط سے تیرتا ہوا میرے سہارے پر کنارے تک آیا میں مسلسل اسکے کولہوں پر ہاتھ رکھے ہوئے تھا۔جسکو وہ بھی محسوس کر رہا تھا۔خیر اب وہ میرے سہارے کے بغیر سوئمنگ پول سے باہر نہیں نکل سکتا تھا۔ کیونکہ اسکی اونچائی کافی زیادہ تھی اور وہ پانی میں رہتے ہوئے اس پر سے جمپ نہیں کرسکتا تھا اور ہم اس کنارے پر تھے جہاں سیڑھیاں نہیں تھیں پانی اسکی گردن تک آرہا تھا۔ میں نے اس سے کہا تم دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوجاؤ۔ اس نے پوچھا کیوں ؟ میں نے جواب دیا کرو تو صحیح پھر بتاتا ہوں اس نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے میری بات کی تعمیل کی۔ وہ جیسے ہی ادھر کی جانب مڑا میں نے اپنا لنڈ اسکے کولہوں کے بیچ میں پھنسا دیا وہ سمجھ گیا کہ اب کیا ہونے والا ہے کہنے لگا انکل یہ کیا کر رہے ہیں میں نے کہا کچھ نہیں یار۔ بس مذاق کر رہا ہوں تمہارا کیا جاتا ہے اس میں۔ وہ میری بات سن کر خاموش ہوگیا۔ میں پییچھے ہٹا اور اس سے کہا دیکھو گے میرا لنڈ کیسا ہے۔ اس نے کوئی جواب نہیں دیا اور عجیب سے نظروں سے مجھے دیکھنے لگا۔ میں سمجھ گیا یہ اتنی آرام سے نہیں تیار ہوگا اسکے ساتھ زبردستی کرنی ہوگی۔ پھر میں نے اس سے کہا چلو پول سے باہر چلتے ہیں۔ یہ کہہ کر ایک ہاتھ سے اسکا ہاتھ پکڑا اور دوسرا ہاتھ اسکی گانڈ پر رکھ کر اپنی ایک انگلی اسکی گانڈ میں تھوڑی سی داخل کر دی جس سے اسکو شاید کچھ تکلیف تو ہوئی ہوگی مگر کچھ بولا نہیں اسکو احساس تھا کہ وہ پھنس چکا ہے۔
خیر ہم دونوں چلتے ہوئے سوئمنگ پول سے باہر آئے تو اسکا اور میرا انڈروئیر پول میں ہی تھا۔ پہلی بار اسکی گانڈ دیکھی ایکدم گوری اور گول میں تو دیکھ کر پاگل سا ہوگیا۔ مجھے اس وقت اپنی بیوی شدت سے یاد آنے لگی۔ میں نے اسکا ہاتھ نہیں چھوڑا کہ کہیں بھاگنے کی کوشش کرے۔پھر ہم دونوں پول سے باہر آچکے تھے وہ خوفزدہ نظروں سے میرے تنے ہوئے لنڈ کو دیکھ رہا تھا اور کچھ حیران بھی تھا کیونکہ شاید اس نے پہلی بار کسی مرد کا لنڈ دیکھا تھا۔ میں نے اس سے کہا چلو کچھ دیر یہاں بیٹھو میں ایک کرسی کی جانب اشارہ کیا اور وہ شرماتا ہوا اس کرسی پر بیٹھ گیا میں نے اسکو دیکھا اور کہا مجھے بھی تو جگہ دو تم تو اکیلے ہی بیٹھ گئے ہو یہ کہہ کر میں نے اسکو کھڑا کیا اور پھر خود بیٹھ کر اسکو اپنی گود میں بٹھا لیا میں نے اس سے کہا تھوڑا بدن سوکھ جائے تو پھر کپڑے تبدیل کر کے روم میں چلتے ہیں وہ بالکل خاموش تھا اور میری کسی بات کا جواب نہیں دے رہا تھا میں نے اسکو گود میں بٹھایا اور میرا لنڈ اسکی گانڈ کے سوراخ پر بالکل فٹ ہوگیا اس سے ٹھیک سے بیٹھا نہیں جا رہا تھا وہ با ر بار سیٹ ہونے کی کوشش کر رہا تھا جس سے اسکی گانڈ کے سواد میرے لنڈ کو مل رہا تھا اور میں دل ہی دل میں مسکرا رہا تھا۔ پھر میں نے اسکو کھڑا کیا اور خود بھی کھڑا ہوا پھر اس سے کہا کہ چلو کرسی پر لیٹو وہ نہیں سمجھا پھر میں نے اسکو سمجھایا کہ کس طرح اسکو کرسی پر لیٹنا ہے جب وہ لیٹ چکا تو اسکی گانڈ میری جانب تھی اور اسکا منہ کرسی کے اندر اور دونوں ہاتھ کرسی سے باہر یہ وہ مشہور اسٹائل ہے جسکو ڈوگی اسٹائل کہا جاتا ہے۔ میں نےاسکی گانڈ پر لنڈ کو فٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا مگر اسکی گانڈ کا منہ اتنا چھوٹا تھا کہ میرا بڑا اور موٹا لنڈ اسکے اندر نہیں جاسکتا تھا میں نے اس سے کہا ایسے ہی رہنا میں ابھی آتا ہوں یہ کہہ کر میں نے باڈی مساج آئل کی بوتل فوراً الماری سے نکالی اور اسکو لے کر واپس اسکے پاس آیا اور اچھی طرح تیل اسکی گانڈ اور اپنے لنڈ پرملا بلکہ یوں کہیں اچھی طرح لتھڑ دیا۔ اب میں نے دوبارہ کوشش کی میرا لنڈ کا ہیڈ اسکی گانڈ کے سوراخ میں گیا تو وہ چیخنے لگا کہ تکلیف ہو رہی ہے ایسا نہ کریں مگر میں کب باز نے والا تھا۔ مگر میں نے اتنا ضرور کیا کہ تھوڑا انتظار کیا تب تک میں اسکی چکنی رانیں اور بدن سہلاتا رہا۔ جس سے وہ اپنا درد بھول کر گرم اور مست ہونے لگا۔ پھر میں نے دوبارہ سے لنڈ پر زور لگایا تو وہ تھوڑا اور اندر گیا مگر پھر ایک بار وہ چیخنے لگا پھر میں نے لنڈ کو باہر تو نہیں نکالا مگر رک ضرور گیا۔ میں چاہتا تھا وہ بھی اس سیکس کو انجوئے کرے تاکہ بھرپور مزہ حاصل کیا جاسکے۔ اب میں نے اس سے پوچھا کبھی ایسا کیا ہے کسی کے ساتھ اس نے ہاں میں جواب دیا میں حیران ہوا اور پوچھا کس کے ساتھ تو اس نے بتایا جب وہ دس سال کا تھا تب اسکے ایک دوست کے بڑے بھائی نے اسکے ساتھ ایسا کیا تھا ۔ میں خوش ہو گیا کیونکہ اسی وجہ سے وہ اب تک کچھ بول نہیں رہا تھا ورنہ میرا اندازہ تھا اسکو شور مچا دینا چاہیئے تھا۔ شاید اس لڑکے نے جب اسکے ساتھ کیا ہو تب اندر نہ ڈالا ہو کیونکہ اسکی عمر کافی کم تھی اس وقت تو اسکو کچھ بھی ہوسکتا تھا۔ اور اوپر اوپر سے ہی مزے لے کر چھوڑ دیا ہو تو اسی وجہ سے شاید وہ اب بھی یہ ہی سمجھ رہا تھا مگر اسکو کیا پتہ تھا کہ اسکی گانڈ سوجنے والی ہے۔اب میں مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا میں نے ایک بار پھر سے زور لگایا تو میرا لنڈ دندناتا ہوا اسکی گانڈ میں آدھے سے زیادہ گھس گیا اور وہ درد سے بلبلانے لگا مگر میں اب رکنے والا نہیں تھا کیونکہ اسکی گانڈ اتنی گرم اور سیکسی تھی میرا دل نہیں کر رہا تھا کہ اپنا لنڈ اسکی گانڈ سے نکالوں میں نے دوبارہ سے زور لگایا اور تیل کے مساج نے اپنا کام دیکھایا اور میرا لنڈ پورا اسکی گانڈ میں تھا اسکی آنکھیں تکلیف سی سرخ ہو رہی تھی اور چہرہ بھی مجھے ایک لمحے کو اسپر ترس تو آیا مگر پھر شیطان نے میرے دماغ پر قبضہ کیا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اب جب تک منی سے اسکی گانڈ نہ بھر دوں اپنا لنڈ نہیں نکالوں گا۔ پھر میں نے اسکو تسلی دی کہ گھبراؤ نہیں ابھی تکلیف ختم ہو جائے گی پھر تم کو مزہ آئے گا۔ وہ میری بات پر یقین کرنے لگا اور ذرا دیر بعد ہی اسکے چہرے پر سکون کے آثار نمایاں ہوئے تو میں بھی پرسکون ہوا کیونکہ میں ڈر چکا تھا کہ اگر اسکی گانڈ پھٹ گئی تو اسکو لے کر بھاگنا پڑے گا ہسپتال اور ایک نیا ڈرامہ بن جائے گا۔ خیر وہ جیسے ہی نارمل ہوا میں نے پوچھا اب تو تکلیف نہیں ہے اس نے کہا نہیں بس پھر کیا تھا میں نے تیل کی بوتل ہاتھ میں رکھی اور لنڈ کو اندر باہر کرنا شروع کیا اور جیسے ہی لنڈ کو اندر کرتا اس سے پہلے اس پر تھوڑا سا تیل ٹپکا دیتا ذرا دیر میں ہی میرا پسٹن رواں ہو چکا تھا اور اسکی گانڈ کی مزے سے سیر کر رہا تھا وہ بھی اب پرسکون تھا مگر میں دیکھ رہا تھا کہ اسکی گانڈ سے کچھ خون نکلا ہے جو کہ پول کے فرش پر پھیلا ہوا تھا مگر میں نے سوچا جو ہوگا دیکھا جائے گا اب تو کردیا جو کرنا تھا۔ پھر میں نے اپنے پسٹن کی رفتار میں اضافہ کرنا شروع کیا اس لڑکے کی سانس کافی تیز چل رہی تھی میں نے ہاتھ لگا کر دیکھا اسکا لنڈ بھی کھڑا تھا مگر اس میں وہ جان نہیں تھی ابھی جو کہ ایک مرد کے لنڈ میں ہونی چاہئے۔ میں وقت کے ساتھ ساتھ اپنی رفتار بڑھاتا رہا اور وہ وقت بھی آگیا جب مجھے اپنی منی سے اسکی گانڈ بھرنا تھا۔ میں نے اپنا لنڈ اسکی گانڈ میں ہی رکھا اور اس سے کہا آہستہ سے فرش پر لیٹو وہ ہاتھوں کے بل پر پہلے زمین پر لیٹا پھر پیٹ کے بل پر لیٹ گیا۔ شاید اسکو اندازہ تھا کہ میں چاہتا ہوں میرا لنڈ اسکی گانڈ سے نہ نکلے۔ جیسے ہی وہ لیٹا میں اسکے اوپر لیٹا مگر پورا وزن اسپر نہیں ڈالا صرف اسکی چکنی گانڈ کو دبایا اور پوری طاقت سے لنڈ اسکی گانڈ میں گھسیڑ دیا اور اندر ہی رکھ کر صرف جسم زور زور سے ہلانے لگا اس طرح کرنے سے میرا لنڈ اس مقام پر آگیا جہاں اس کو اپنا لاوا اگلنا تھا۔ اور اس نے گرم گرم منی اگلنا شروع کی تو اس لڑکے کا ایکدم سانس رکا مگر پھر سے وہ سانس لینے لگا اور عجیب حیران اور ہراساں تھا کہ یہ کیا گرم گرم اسکے جسم میں داخل ہو رہا ہے ۔ بالاخر میرا لنڈ جو کہ ایک ہفتہ سے خالی نہیں ہوا تھا آج اسکی گانڈ میں خالی ہوا جو کہ میری پوری منی کو قبول کرنے کے قابل بھی نہیں تھی۔ پھر میرا لنڈ ڈھیلا ہونا شروع ہوا اور میں نے اسکو آہستہ سے باہر نکال لیا۔ اور اسکے گالوں پر کس کی اتنی نرم ملائم گال تھے اسکے اس لڑکے نے مجھے بہت مزہ دیا تھا۔ میں نے اس کو گود میں اٹھایا اور پول ایریا میں بنے باتھ روم میں لے گیا میں نے اپنا لنڈ دیکھا وہ اسکے خون سے سرخ ہو رہا تھا۔ میں نے شاور کھول کر پہلے اپنا لنڈ دھویا اسکے بعد اسکی گانڈ کو اچھی طرح سے دھو کر اس پر مساج بھی کیا تاکہ اسکی تکلیف کم ہو جائے۔ پھر میں اسکو لے کر بیڈ روم میں آیا اور وہاں اسکو جوس پینے کو دیئے اور واپس پول ایریا میں جاکر اسکے کپڑے بھی لایا اور اسکو کہا انکو پہن لے وہ ایسا ہی کر رہا تھا جیسا مین کہہ رہا تھا شاید وہ مجھ سے ڈر چکا تھا میں نے اسکے تھوڑی دیر بعد اس کو اپنی کار میں بٹھایا اور اسکے گھر سے تھوڑا دور اتار دیا تاکہ وہ وہاں سے جا سکے اور فوراً کار اس سے دور لے گیا تاکہ وہ میرے کار کا نمبر نوٹ نہ کرسکے ۔
تو دوستو یہ تھی وہ اسٹوری جو مجھے کسی نے بھیجی اگر آپ لوگ مزید اسٹوریز پڑھنا چاہیں تو اس ویب سائٹ پر وزٹ کریں۔ http://babarstories.co.cc یا پھر مجھ سے رابطہ کرنا چاہیں تو میرا ای میل ایڈریس ہے babar.ali_80@yahoo.com