About Me

My Name is BABAR ALI, I love to read and write sexy stories.

Thursday, June 4, 2009

JIYA KI CHUDAI STORY

میرا نام جیا ہے یہ اس وقت کی بات ہے جب میری عمر بیس سال تھی اور میں کالج میں پڑھ رہی تھی، میری دوستیں مجھے سیکس بم کہا کرتی تھیں۔میں آج تیس سال کی عمر میں بھی کافی سیکسی ہوں، بیس سال کی عمر میں میرا فگر بہت زیادہ ایڈوانس ہو چکا تھا، میرا کوئی اور بہن بھائی تو تھا نہیں، میں اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی بوائے فرینڈ بھی کوئی نہیں تھا مگر اچھی بری ہر قسم کی لڑکی میری دوست ضرور تھی اور والدین سے ملنے والی آزادی اور دوستوں کی بدولت میں بیس سال کی عمر میں سیکس کے بارے میں کافی کچھ جان چکی تھی۔ سیکسی موویز دیکھنا اور سیکسی اسٹوریز پڑھنا میرا پسندیدہ مشغلہ تھا، مگر میں سیکس کرنے کے لیے تڑپتی رہتی تھی۔ مگر کبھی ایسا موقع نہیں ملا کہ کسی کے ساتھ سیکس کر سکوں۔ خیر ایسا ہوا کہ میری خالہ جو کہ دوسرے شہر میں رہتی تھیں انکے ایک بیٹی اور بیٹا تھا جن سے میری کافی دوستی تھی۔ وہ لوگ بھی ہمارے گھر آتے جاتے رہتے تھے اور ہم بھی انکے گھر کافی اچھی انڈر اسٹینڈنگ تھی ہماری، پھر ایسا وقت آیا کہ میری کزن کی شادی ہو رہی تھی جس میں شرکت کے لیے ہم کو جانا پڑا۔پاپا نہ جا سکے کیونکہ انکو اپنے بزنس کے سلسلے میں پاکستان سے باہر جانا پڑاتھا مگر میں اور امی گئے اور شادی میں شرکت کی۔ وہاں میں نے کافی انجوائے کیا۔ خالہ کی بیٹی جسکا نام ثنا تھا میرا زیادہ وقت اسکے ساتھ ہی گذرا کیونکہ پھر اسکو شادی کے بعد پاکستان سے باہر چلے جانا تھا۔ اور انکا بیٹا جو ہم دونوں سے بڑا تھا کاشف اسکا نام تھا وہ گھر کے کاموں میں مصروف رہا تو زیادہ وقت اسکے ساتھ نہ گذر سکا وہ ایک اچھا خاصہ اسمارٹ لڑکا تھا۔ اور باڈی بلڈنگ کرنے کی وجہ سے اسکا جسم کسی مضبوط مرد سے کم نہیں تھا جبکہ وہ اسوقت صرف بائیس سال کا تھا۔ اس بار میں نے اس میں کچھ تبدیلی محسوس کی وہ کہیں نہ کہیں سے مجھے گھورتا رہتا تھا مجھے عجیب سی الجھن محسوس ہو رہی تھی میں نے سوچا بھی کہ اس سے پوچھ لوں کی کیا کام ہے جو اس طرح گھور رہے ہیں مگر ایسا موقع نہ مل سکا خیر شادی کے بعد ہم لوگ تو واپس آگئے پھر کچھ دن بعد امی نے مجھے بتایا کہ کاشف یہاں لاہور آرہا ہے اور ہمارے گھر رکے گا کچھ دن۔ پاپا بھی واپس پاکستان آچکے تھے۔ امی بہت خوش ہوئیں یہ سن کر کے کاشف آرہا ہے، مگر میں الجھن کا شکار تھی اسکی نظریں مجھے ابھی تک یاد تھیں جن سے وہ مجھے شادی میں گھور رہا تھا۔ مگر میں سمجھ نہیں پارہی تھی کہ وہ کیا چاہتا ہے۔
خیر ایکدن کاشف صاحب تشریف لے آئے انکو لاہور میں کوئی جاب آفر ہوئی تھی، جب تک انکے رہنے کا ٹھکانا نہیں ہوتا انہوں نے ہمارے گھر رہنا تھا۔ امی نے کاشف کی بہت آؤ بھگت کی آخر انکی اکلوتی بہن کا بیٹا تھا اور مجھے بھی حکم دے دیا کہ کاشف جب تک یہاں ہے اسکو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ میں نے ہر بات کوذہن سے نکال کر یہ ہی سوچا جب تک کاشف ہے یہاں کوشش کرنی ہے کہ امی کو شکایت کا موقع نہ ملے۔ خیر کاشف کی جاب شروع ہونے میں ابھی ایک ہفتہ باقی تھا مگر اسکی ٹریننگ شروع ہو گئی تھی۔ وہ روز جاتا اور دن کے کھانے سے پہلے واپس آجاتا تھا۔ میں محسوس کر رہی تھی وہ چوری چوری مجھے پھر انہی نظروں سے گھورتا رہتا ہے۔ میں سمجھ گئی کہ آخر وہ چاہتا کیا ہے مگر میں کاشف کے ساتھ سیکس کرنا نہیں چاہتی تھی۔ میں نہیں چاہتی تھی کہ کسی کو بھی پتہ چلے کہ میں سیکس میں کتنی دلچسپی رکھتی ہوں۔ مگر میں نے اپنے اندر بھی ایک تبدیلی محسوس کی جو کہ میری سیکس کرنے کی خواہش تھی وہ ابھر کر سامنے آرہی تھی۔ میں فیصلہ نہیں کر پارہی تھی کہ کاشف کے ساتھ سیکس کروں کہ نہیں۔ مگر پھر اپنے جذبات کے ہاتھوں ہار کر میں نے فیصلہ کر لیا کہ میں کاشف کے ساتھ سیکس کرونگی اگر موقع ملا تو۔ مگر اس دوران میں نے اسپر بجلیاں گرانے کا فیصلہ کیا تاکہ مجھے ٹھیک سے اندازہ ہو جائے کہ جو میں سوچ رہی ہوں کاشف بھی وہ ہی سوچ رہا ہے کہ نہیں۔ پھر میں نے موقع دیکھ دیکھ کر اسکو اپنا جسم دکھانا شروع کردیا کبھی اسکے سامنے دوپٹہ ڈھلکانا شروع کیا تو کبھی جھک جھک کر اسکے سامنے اپنے ممے دکھانا شروع کردیے جب بھی میں ایسی حرکت کرتی اور پھر چپکے سے دیکھتی کاشف کی جانب تو اسکا چہرہ شدت جذبات سے سرخ ہو رہا ہو تا تھا۔
پھر ایک دن قسمت سے موقع ملا پاپا کے ایک فرینڈ جو کہ ایک دوسرے شہر میں رہتے تھے انکے بیٹے کی شادی کا موقع آیا اور پاپا اور امی کا جانا ضروری ہو گیا پاپا نے کہا جیا کو بھی لے جاتے ہیں مگر امی نے کہا کہ کاشف اکیلا ہو جائے گا اسکا خیال کون رکھے گا۔ یہ سوچ کر ممی نے مجھے گھر پر چھوڑ دیا ان لوگوں کو وہاں ایک رات رکنا تھا ۔خیر اگلی صبح ممی اور پاپا گھر سے جانے کے لیے نکل پڑے اور کاشف بھی اپنی جاب پر جا چکا تھا۔ میں گھر پر اکیلی تھی۔ میں نے سوچا چل کر کاشف کے سامان کی تلاشی لوں ۔ میں اسکے کمرے میں پہنچ گئی اور اسکی چیزیں دیکھنے لگی۔ اسکے پاس کافی کتابیں تھیں جن میں کافی سے زیادہ سیکسی اسٹوریز تھیں۔ میں ایک اسٹوری پڑھنے میں لگ گئی اور پڑھتے پڑھتے میرے جسم میں گرمی بڑھنا شروع ہوگئی اسٹوری کافی سیکسی تھی۔ جو مجھے گرم کر رہی تھی میں اسٹوری پڑھنے میں کھوئی ہوئی تھی کہ اچانک دروازے کی بیل بجی، میں ایکدم چونک پڑی۔ اور گھبرا گئی کہ اس وقت کون آگیا، پھر میں نے خود کو نارمل کرنے کی کوشش کی اور جلدی سے دروازے کی جانب بڑھی دروازے پر پہنچ کر پوچھا کون ہے تو جواب آیا کاشف یہ سن کر میں ایکدم بدحواس ہوگئی۔ خیر میں نے ہمت کر کے دروازہ کھولا تو سامنے کاشف کھڑا مسکرا رہا تھا پھر وہ مجھے بغور دیکھنے لگا۔ اور مجھے دیکھتا ہوا اور مسکراتا ہوا اندر آگیا، میں نے پوچھا آپ جلدی کیسے آگئے، اس نے کہا آج ٹریننگ کا پیریڈ کم تھا سو آگیا۔ یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے کی جانب بڑھنے لگا اور میں بھی دروازہ جلدی سے بند کر کے اندر اپنے کمرے میں آگئی۔ میرا دل زور زور سے دھک دھک کر رہا تھا۔ مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ کاشف نے میرا چہرہ پڑھ لیا ہے۔ اور مجھے خوشی بھی اب میں منتظر تھی کہ پہل کون کرتا ہے۔ خیر تھوڑی دیر بعد میرے دروازے پر دستک ہوئی میں نے دروازہ کھولا تو کاشف کھڑا تھا کہنے لگا کھانا نہیں دوگی مجھے ۔ میں نے کہا آپ ٹیبل پر چلیں میں آتی ہوں کھانا لے کر، یہ سن کر وہ چلا گیا پھر میں نے ہمت کی اور کچن میں جاکر کھانا دیا گرم کر کے اسکو دیا اور وہیں کرسی پر بیٹھ گئی اس نے پوچھا تم نہیں کھاؤگی میں نے کہا نہیں ابھی موڈ نہیں ہے۔ یہ سن کر وہ کھانا کھانے میں مصروف ہو گیا پھر کھانا کھانے کے بعد وہ اٹھا اور ہاتھ دھو کر اپنے کمرے میں چلا گیا ۔ میں نے برتن اٹھائے اور کچن میں لا کر انہیں دھونے میں مشغول ہو گئی میرا جسم ابھی تک گرم ہو رہا تھا۔ میں برتن دھونے میں اتنی مشغول تھی کہ مجھے اندازہ نہیں ہوا کہ کب کاشف میرے پیچھے آکر کھڑا ہوگیا پتہ تب چلا جب اسنے مجھے پیچھے سے پکڑ لیا اور میرے کان میں کہا اسٹوری کیسی لگی؟
میں ایسے اچھلی جیسے کرنٹ لگا ہو۔ میں نے کہا یہ کیا کر رہے ہیں آپ اور کونسی کہانی میں سمجھ گئی تھی کہ کاشف کو پتہ چل گیا کہ میں نے اسکے کمرے کی تلاشی لی ہے کیونکہ میں جلدی میں اسکا کمرہ ٹھیک کرنے کے بجائے بے ترتیب چھوڑ آئی تھی ۔ کاشف میری بات سن کر ہنسنے لگا اور کہا جیا تم اتنی بھولی نہ بنو میں نے بھی تھوڑی سی دنیا دیکھی ہے۔
اب میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا پھر اس نے پوچھا چلیں کمرے میں۔ اب میری سانسیں رکنے لگیں تھیں کیونکہ وہ وقت آرہا تھا جسکا میں شدت سے انتظار کررہی تھی۔ اس نے میرے جواب کا انتظار نہ کیا اور ایکدم مجھے گود میں اٹھا لیا میں نے کہا چھوڑیں مجھے مگر اس نے میری نہ سنی اور مجھے اٹھائے اٹھائے میری کمرے میں لے آیا اور مجھے بیڈ پر پھینک دیا۔ اب میں نے غور کیا تو پتہ چلا کاشف ایک ٹی شرٹ اور ایک شارٹ میں تھا وہ پوری تیاری سے آیا تھا۔ مگر میں بھی یہ موقع اب ضائع کرنا نہیں چاہتی تھی مگر آنے والے وقت سے ڈر رہی تھی۔میں بیڈ سے ٹانگیں نیچے لٹکا کر بیٹھی تھی اور میری نظریں نیچے تھیں کاشف آہستہ آہستہ چلتا ہوا میرے نزدیک آیا اور نیچے فرش پر بیٹھ گیا اور مجھے دیکھنے لگا۔ میری نظریں مسلسل نیچے تھیں اور میری ہمت نہیں تھی کہ اس سے نظریں ملا سکوں پھر اس نے اپنے دونوں ہاتھ میری رانوں پر رکھ دیئے اور انکو سہلانے لگا۔ اور کہنے لگا جیا تم بہت سیکسی ہو، خوبصورت کہا تو زیادتی ہوگی۔ یہ کہہ کر وہ میری رانیں سہلانے لگا میرے جسم کی گرمی بڑھی رہی تھی اور سانسیں بے قابو ہو رہی تھی۔ ایک عجیب سا مزہ اسکے چھونے سے مل رہا تھا۔ پھر وہ اٹھا اور میرے برابر بیٹھ گیا اور میری کمر کے گرد ہاتھ ڈال کر مجھے اپنے ساتھ لپٹا لیا اور میرے ہونٹوں پر کسنگ کرنے لگا میں نے سختی سے ہونٹ بند کر لیے اس نے کہا ایسا ظلم نہ کرو ۔ مگر میں ٹس سے مس نہ ہوئی پھر اس نے ایک اور چال چلی میں اسکو روکنے کی ایکٹنگ کر رہی تھی مگر دل نہیں کر رہا تھا کہ اسکو روکوں بلکہ میں چاہتی تھی وہ مزید آگے بڑھے۔اس نے میرے مموں پر ہاتھ ڈال دیا اور ایک ممے کو مضبوطی سے پکڑ کر سہلانے لگا میں ہراساں سی ہو کر اسکی جانب دیکھنے لگی اور کہا آپ یہ سب نہ کریں ۔ مگر وہ میری بات سن کر مسکرانے لگا۔ اس نے کہا جیا تم پہلی لڑکی نہیں ہو جس کے ساتھ میں ایسا کررہا ہوں ہر لڑکی پہلی دفعہ میں ایسا ہی کہتی رہی ہے مگر پھر مزے میں کھو کر سب بھول جاتی ہے۔ میں اسکی یہ بات سن کر دل ہی دل میں خوش ہوئی کیونکہ میں نے اپنی فرینڈز سے سن رکھا تھا کہ تجربہ کار مرد زیادہ مزہ دیتا ہے۔ اسکو ساری ترکیبیں پتہ ہوتی ہیں کہ لڑکی کو کس کس طرح سے مطمئن کرنا ہے۔ اب میں نے بھی ہمت کرنے کی کوشش کی اور ایکدم اسکا چہرہ پکڑ کر اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے وہ ایک لمحہ کو ہکا بکا ہوا مگرپھر سنبھل گیا اور زبردست طریقے سے میرے ہونٹ چوسنے لگا اسکے اس طرح ہونٹ چوسنے سے مجھے ایک نشہ سا ہونے لگا تھا یہ میری زندگی کا پہلا موقع تھا کہ کوئی مرد مجھے اس طرح چھو رہا تھا۔ اب اس نے کہا جیا اب دیر مت کرو اور جلدی سے کپڑے اتارو مجھ سے اب برداشت نہیں ہوتا مگر میری ہمت نہ ہوئی کہ میں کپڑے اتارتی جب اس نے دیکھا کہ میں خود سے نہیں اتاروں گی تو وہ ہی آگے بڑھا اور میری قمیض کی زپ پیچھے سے کھول دی جو کہ میری کمر تک گئی ہوئی تھی ۔ میرا گورا بدن میرے شانوں سے جھلک رہا تھا اس نے آہستہ آہستہ سے میری شرٹ کو نیچے کرنا شروع کیا اور میرے پیٹ تک لا کر اسے چھوڑ دیا اب میرے ممے بریزر میں قید اسکے سامنے تھے وہ میرے ممے دیکھ کر دیوانہ وار ان پر ٹوٹ پڑا اور بے تحاشہ انکو چومنے لگا ۔ یہ ایک اور حد میرے نشے کی کراس ہو رہی تھی۔ پھر اس نے کہا جیا اب مزید دیر نہ کرو پلیز میرا ساتھ دو میں تم کو ایسا مزہ دونگا کہ یاد رکھو گی ساری زندگی مجھے۔ یہ کہہ کر اس نے مجھے کھڑا کیا اور میری پوری شرٹ نیچے اتار دی۔ اب میں اسکے سامنے صرف پینٹ اور بریزر میں تھی میرا گورا بدن اسکو دیوانہ کر رہا تھا مگر وہ ابھی تک پورے کپڑوں میں تھا اور میں چاہتی تھی کہ اسکا جسم دیکھوں۔ پھر اس نے میری پینٹ پر ہاتھ ڈالا اور اسکا بٹن کھولا اور زپ بھی کھول کر میری پینٹ ایک جھٹکے سے نیچے گرا دی اب میری سیکسی رانیں اسکے سامنے تھیں جنکو چومنے کے لیے وہ بے تاب تھا۔ میں اب صرف ایک پینٹی اور ایک برا میں تھی شرم سے میری بری حالت ہو رہی تھی مگر دل تھا کہ مانتا نہیں تھا کہتا تھا جلدی کرو جیا ایسا نہ ہو اسکا موڈ بدل جائے۔ پھر میں نے ہمت کی اور خود ہی اپنے ہاتھوں سے اپنا برا اپنے جسم سے الگ کیا اور پینٹی بھی اتار دی اب میں بالکل ننگی اسکے سامنے تھی وہ پاگل ہو رہا تھا۔ مجھ پر ٹوٹ پڑنے کو بے تاب تھا وہ سمجھ تو گیا کہ بالکل تیار مال کی طرح سامنے ہوں بس اب اسکو کھانا ہے مجھے۔ وہ تیزی سے میری جانب بڑھا مگر میں نے اسکو ہاتھ سے روکا اور کہا آپ بھی تو اپنا جسم دکھاؤ یہ سن کر وہ مسکرایا اور جلدی جلدی اپنے کپڑے اتارنے لگا اس نے صرف ٹی شرٹ اور شارٹ ہی پہنا تھا وہ جیسے ہی ننگا ہوا میرے سامنے اسکا موٹا اور تنا ہوا لمبا سالنڈ آگیا اور میں اسکا سائز دیکھ کر خوفزدہ ہو گئی وہ بھانپ گیا اور کہنے لگا ڈرو مت جیا اس سے پیار کرو یہ ہی ہے جو تمہیں نشے کی بلندیوں پر لے جائے گا، میں نے کہا یہ تو بہت بڑا اور موٹا ہے میں اس سے پیار نہیں کر سکتی ۔ اس نے کہا اچھا اسکو ہاتھ میں لو میں نے ڈرتے ڈرتے اسکو ہاتھ میں لیا تو اسکی سختی محسوس کر کے میرا خوف اور بڑھ گیا۔ وہ بالکل ایک موٹے ڈنڈے کی طرح تھا لمبا موٹا اور بہت سخت اب اس نے کہا چلو بیٹھو بیڈ پر میں بیٹھ گئی پھر اس نے کہا اسکو منہ میں لو میں نے انکار کیا تو اس نے کہا جب تک منہ میں نہیں لوگی ڈر نہیں نکلے گا۔ میں نے اس سے کہا میں نے پہلے کبھی سیکس نہیں کیا ہے۔ اس نے کہا فکر نہ کرو میں بہت آرام سے کرونگا۔ اسکی تسلی سے مجھے کچھ تسکین ہوئی پھر میں نے اسکا لنڈ منہ میں لیا اسکا صرف ہیڈ ہی میرے منہ میں گیا تو میرا منہ فل ہوگیا اس نے کہا اوراندر لو میں نے اور اندر لیا اب اس نے کہا اب اسکو اندر باہر کرو۔ پھر میں نے ایسا کرنا شروع کیا تو مجھے محسوس ہوا کہ اسکا لنڈ مزید لمبا موٹا اور سخت ہو رہا ہے۔ میں سمجھ گئی تھی کہ وہ اس طرح سے اپنا لنڈ فل سائز کرنا چاہتا ہے۔ مگر مجھے فکر تھی اپنی کنواری چوت کی اسکا کیا ہونا تھا یہ اندازہ نہیں لگا پا رہی تھی میں ۔ خیر میں نے سوچا اب جو ہونا ہے ہو جائے یہ موقع ضا ئع تو نہیں کرنا تھا۔ خیر تھوڑی دیر میں اسکا لنڈ لولی پاپ کی طرح چوستی رہی پھر اس نے کہا چلو اب بیڈ پر اور یہ کہہ کر وہ بھی بیڈ پر آگیا اس نے مجھے سیدھا لیٹنے کو کہا اور میرے کولہوں کے نیچے اس نے تکیہ رکھ دیا جس سے میری چوت اسکے سامنے کسی ادھ کھلی کلی کی طرح آگئی وہ میری چوت کو دیکھ کر اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگا پھر اس نے جھک کر اپنامنہ میری چوت پر رکھا اور اس کو چوما اسکے بعد اس نے اپنی زبان میری چوت میں ڈالی اور اسکو گھمانے لگا مجھے اس لمحے ایسا لگ رہا تھا جیسے کرنٹ کا تار میری چوت میں گیا ہو اور وہ کرنٹ پورے بدن میں دوڑ رہا ہو۔میں بے حال ہو رہی تھی اور اب دل کر رہا تھا کہ وہ زبان نکال کر اپنا لنڈ پورا میری چوت میں داخل کر دے خیر ذرا دیر میں وہ وقت بھی آگیا جب میرا کنوارا پن ختم ہونا تھا۔ وہ بیڈ سے اترا اور میری ڈریسنگ ٹیبل سے ایک اسکن لوشن اٹھا لایا اور وہ اپنے ہاتھ میں نکال کر اچھی طرح اپنے لنڈ پر ملا اسکے بعد میری چوت پر پھر اس نے میری جانب دیکھا اور کہا چلو اب تیار ہو جاؤ آسمانوں کی سیر کرنے کے لیے۔ یہ کہہ کر اس نے اپنا پوری طرح تنا ہوا لنڈ میری چوت کے من پر رکھا مجھے ایسا لگا جیسے کسی ڈنڈے کا سرا میری چوت پر دستک دے رہا ہو۔ پھر اس نے ذرا سا زور لگایا تو اس کے لنڈ کا ہیڈ میری چوت میں پھسلتا ہوا داخل ہو گیا۔ مگر مجھے تکلیف کا شدید احساس ہونے لگا۔ مجھے لگا جیسے کسی نے میری چوت میں مرچیں بھر دی ہوں میں نے اس سے کہا اسکو باہر نکالو مجھے بہت تکلیف ہو رہی ہے۔ مگر اس نے کہا فکر نہ کرو ابھی ذرا دیر میں یہ تکلیف ختم ہو جائے گی پھر خود ہی کہو گی کہ اسکو کبھی باہر مت نکالو۔ یہ کہہ کر وہ ہنسنے لگا۔ مگر مجھ سے تکلیف برداشت نہیں ہو رہی تھی ۔ خیر وہ ساکت ہو کر میرے اوپر لیٹ گیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگا۔ میرا دھیان چوت کو بھول کر اسکے ہونٹوں میں لگ گیا پھر مجھے احساس ہوا تھوڑی دیر میں میری تکلیف ختم ہو چکی تھی ۔ یہ بات اس نے بھی محسوس کر لی میری چہرے پر سکون کے آثار دیکھ کر۔ پھر وہ دوبارہ سیدھا ہوا اور لنڈ کو دوبارہ باہر نکالا اور پھر ایک بار میری چوت میں داخل کیا اب کی بار اسکا لنڈ تقریباً آدھا میری چوت میں چلا گیا مگر ایک بار پھر سے میری تکلیف کا نیا دور شروع ہو گیا ۔میں نے تکلیف کی شدت سے آنکھیں بند کر کے ہونٹ بھی بھینچ لیے اس نے یہ دیکھا تو کہنے لگا فکر نہ کرو میری رانی تمہیں ابھی اتنا مزہ دونگا کہ سب تکلیف بھول جاؤ گی بس تھوڑی دیر تکلیف برداشت کر لو۔ میں خود بھی یہ فیصلہ کر چکی تھی کہ اب کتنی تکلیف ہو مجھے اس کا پورا لنڈ اپنی چوت میں نگلنا ہے۔ مجھے یہ احساس بہت مزہ دے رہا تھا کہ اسکے بدن کا ایک حصہ میرے بدن میں داخل ہو رہا ہے۔ اسکے لنڈ کو اپنی چوت میں محسوس کر کے جو مزہ مجھے مل رہا تھا وہ الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ پھر اس نے بھی دیکھا کہ اب میں شکایت نہیں کر رہی تکلیف ہونے کی تو دوبارہ اس نے لنڈ کو باہر کیا اور اب کی بار پوری طاقت سے لنڈ میری چوت میں ڈالا مجھے لگا جیسے میری جان نکلنے والی ہے۔ اسکا پورا لنڈ میری چوت میں داخل ہو چکا تھا اور تکلیف کی شدت اتنی تھی کہ بتانا مشکل ہے۔ مگر پھر وہ ہی احساس غالب آگیا کہ اسکا لنڈ اب پورا میری چوت میں ہے مجھے نہیں پتہ میری چوت کا کیا حال ہوا مگر مجھے نشہ ضرور ہو رہا تھا کہ اتنا بڑا اور موٹا لنڈ بلکہ اسکو ڈنڈا ہی کہا جائے تو بہتر ہوگا میری چوت کا مالک تھا اب۔ خیر ذرا دیر میں میری تکلیف بالکل ختم ہو گئی اب اس نے اپنے لنڈ کو اندر باہر کرنا شروع کیا اور میری چوت اسکا بھرپور ساتھ دے رہی تھی تکلیف کا اب نام و نشان تک نہ تھا۔ میری چوت بالکل گیلی ہو چکی تھی اور اسکا لنڈ پورا باہر جاکر پھسلتا ہوا میری چوت میں پھر سے پورا داخل ہو رہا تھا یہ تھا وہ نشہ جس کی وجہ سے مجھے لگ رہا تھا میں آسمانوں پر اڑ رہی ہوں۔ یہ نشہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہا پھر وہ وقت آیا جب اسکے لنڈ کو لاوا اگلنا تھا میری چوت تو پتہ نہیں کتنی بار اسکے لنڈ کو منی کی سلامی دے چکی تھی۔ پھر اس نے مجھے اپنے بازوؤں میں جکڑ کر اٹھا یا اور لنڈ کو پورا اندر کر کے باہر نہیں نکالا اور اسکا لنڈ میری چوت میں ہی جھٹکے لینا شروع ہوا پھر مجھے احساس ہوا کہ اسکی گرم گرم لاوے جیسی منی میری چوت کو بھر رہی ہے مجھے اپنا جسم آگ کی طرح تپتا ہوا محسوس ہو رہا تھا اور یہ تپش اسکی منی کے ہر قطرے کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی تھی۔ پھر ذرا دیر میں وہ بھی نڈھال ہو کر میرے اوپر لیٹ گیا اور مجھے چومنے لگا پاگلوں کی طرح ۔ اس پورے وقت میں اس نے مجھے وہ مزہ دیا تھا کہ بس۔ خیر تھوڑی دیر اسی طرح لیٹنے کے بعد اسنے اپنا لنڈ باہر نکالا اور مجھ سے کہا چلو تم بھی اٹھو اور اپنی چوت کو دیکھو۔ کتنی پیاری لگ رہی ہے میں اٹھی اور اپنی چوت کو دیکھا تو میری چیخ نکل گئی وہ خون سے لت پت ہو رہی تھی۔ میں نے کہا یہ کیا ہے اس نے کہا تمہارا خون ۔ میں یہ سن کر گھبرا گئی مگر اس نے کہا فکر نہ کرو ایسا ہوتا ہے پہلی دفعہ میں ۔ پھر اس نے خود ہی میری ڈریسنگ ٹیبل سے کاٹن نکال کر میری چوت کو صاف کیا خون رک چکا تھا۔ پھر وہ مجھے اٹھا کر باتھ روم میں لے گیا۔ اور وہاں اس نے مجھے نہلایا۔ اچھی طرح مجھے صاف کیا اور خود بھی نہایا۔ پھر ہم دونوں کمرے میں واپس آئے اور اپنے اپنے کپڑے پہنے۔ پھر اس نے کہا رکو میں ابھی آتا ہوں یہ کہہ کر وہ کمرے سے باہر گیا ۔ اور جب واپس آیا تو اسکے ہاتھ میں جوس کا جگ دو گلاس اور کچھ ٹیبلیٹس تھیں اس نے کہا یہ کھا لو میں نے پوچھا کہ یہ کونسی ٹیبلیٹ ہیں تو اس نے کہا یہ نہیں کھاؤ گی تو میرے بچے کی ماں بن سکتی ہو۔ میں یہ سن کر گھبرا گئی اور وہ ٹیبلیٹ کھا لی۔ وہ مجھے دیکھ کر مسکراتا رہا پھر ہم دونوں نے جوس پیا پھر اس نے کہا تم کچھ کھا لو تم نے کھانا بھی نہیں کھایا ہے ہم کوآج اور بھی سیکس کرنا ہے۔ میں اسکی بات سن کر دل ہی دل میں خوش ہوئی کہ یہ تو میرے دل کی بات اس نے خود ہی کہہ دی تھی ۔ ویسے میری شرم بھی اب ختم ہو چکی تھی ۔ یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے میں چلا گیا اور میں نے اپنا کمرہ ٹھیک کیا بیڈ شیٹ صاف کی اور کچن میں جاکر کھانا کھایا اور کاشف کے بارے میں سوچتی رہی ۔ پھر شام ہو گئی ۔ کاشف اور میں ٹی وی دیکھ رہے تھے کاشف نے پوچھا تم سیکسی موویز دیکھتی ہو میں نے جواب دیا کبھی کبھی ۔ اس نے میرا جواب سنا تو اپنے کمرے میں گیا اور وہاں سے ایک سیکسی مووی کی سی ڈی لایا اور اسکو سی ڈی پلیر میں لگا دی ۔ اب ہم دونوں سیکسی مووی دیکھ رہے تھے اس میں ایک مرد ایک لڑکی کی گانڈ مار رہا تھا۔ اور وہ لڑکی چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھا رہی تھی کاشف نے کہا یہ ہمیں بھی کرنا ہے ۔ میں نے کہا پہلے اتنی تکلیف دے چکے ہو وہیں سے کر لو تو ٹھیک ہے پیچھے سے نہیں کرنے دونگی۔ مگر وہ نہ مانا کہنے لگا کرونگا تو پیچھے سے ورنہ نہیں۔ اب مجھے ہار ماننی تھی ورنہ اسکے مظبوط لنڈ سے محروم رہ جاتی۔خیر میں نے اسکی بات مان لی تو اسنے کہا تو انتظار کس بات کا ہے چلو میں فوراً کھڑی ہو گئی۔ ہم دونوں چلتے ہوئے میرے بیڈ روم میں پہنچے۔وہاں جاکر اس نے اپنے کپڑے اتار دیئے پھر اس نے مجھ سے بھی کپڑے اتارنے کو کہا میں نے بھی اپنے کپڑے اتار دیئے۔ اب اس نے مجھے سے کہا چلو باتھ روم میں میں حیران ہوئی کہ بیڈ کو چھوڑ کر یہ باتھ روم میں کیوں جانا چاہتا ہے، خیر اسکی بات مانتے ہو ئے میں اسکے ساتھ باتھ روم میں داخل ہو گئی اس نے شاور کھول دیا ہم دونوں بھیگ چکے تھے پھراس نے اپنا لنڈ میری ٹانگوں کے بیچ میں پھنسا کر اسکو رگڑنا شروع کیا تو وہ ذرا دیر میں ہی سخت ہو گیا۔ پھر اس نے مساج آئل لیا اور اپنے لنڈ اور میری گانڈ پر اچھی طرح مل دیا پھر اس نے مجھے کہا تم دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑی ہواور دونوں ہاتھ بھی دیوار پر رکھ لو میں نے ایسا ہی کیا پھر اس نے مجھے تھوڑا سا جھکنے کو کہا۔ میں جھک گئی اور اسکے کہنے سے مزید جھکی اب اتنی جھک گئی تھی کہ میں اپنی چوت کو جھک کر دیکھ رہی تھی پھر اس نے دونوں ہاتھوں سے میرے چوتڑ پکڑے اور چیر کر میری گانڈ کا سوراخ اپنے سامنے کیا اور اسپر اپنا لنڈ رکھ کر دبایا تو اسکا لنڈ تھوڑا سا اندر گیا۔ایک بار پھر مجھے تکلیف کا احساس ہوا مگر میں سوچ چکی تھی کہ اب سب کچھ برداشت کرنا ہے۔ سو میں نے اسے نہیں بتایا کہ مجھے تکلیف ہو رہی ہے۔ وہ آہستہ آہستہ جھٹکوں کے ساتھ لنڈ میری گانڈ میں داخل کرتا رہا اور ایک وقت پورا لنڈ میری گانڈ میں داخل ہوگیا مجھے ایسا لگا جیسے میرا پیٹ پھٹنے والا ہے مگر وہ رکا نہیں اور لنڈ کو اندر باہر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ مجھے اپنی چوت میں سخت بے چینی محسوس ہو رہی تھی مجھے لگ رہا تھا جیسے میں فارغ ہونے والی ہوں میں نے اس سے کہا تو اس نے اپنی ایک انگلی میری چوت میں داخل کی اور اسکو اندر باہر کرنے لگا اس طرح کرنے سے میری چوت نے فوراً ہی منی اگل دی ایسا لگا جیسے میری چوت میں کوئی نل لگا ہو جس سے پانی نکل رہا ہو مجھے اپنی ٹانگیں بے جان لگیں اور میں گرنے لگی تھی کہ اس نے مجھے سنبھالا اور دوبارہ سے سیدھا کھڑا کیا مجھے کافی کمزوری محسوس ہو رہی تھی۔ اس نے لنڈ میری گانڈ سے باہر نہیں نکالا تھا اب تو مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے اسکا لنڈ میری گانڈ کا ہی حصہ رہاہو۔ خیر وہ دوبارہ سے میری گانڈ کو اپنے لنڈسے گہرا کرنا شروع ہو گیا۔ ذرا دیر میں میں بھی نارمل ہوئی اور اسکے لنڈ کا مزہ لینے لگی پھر تھوڑی دیر میں مجھے لگا جیسے میری چوت دوبارہ سے منی اگلنے والی ہو فرش پر ابھی تک پہلے والی منی موجود تھی اب میرے منہ سے آہیں نکل رہی تھی تو وہ بھی سمجھ گیا کہ میں دوبارہ سے فارغ ہونے کے قریب ہوں تو دوبارہ اسنے اپنی انگلی میری چوت میں ڈالی اور اندر باہر کرنے لگا۔ میں ایک بار پھر سے فارغ ہوئی پھر وہ ہی سلسلہ اتنی منی نکلی کہ میں بھی حیران تھی ۔ اور مجھے میں کھڑے رہنے کی سکت باقی نہ رہی ۔ میں گرنے ہی لگی تھی کہ اس نے مجھے دوبارہ سنبھالا اور کہنے لگا ایک بار اور میری جان ۔ میں خاموش رہی اسکا لنڈ ابھی تک فارغ نہیں ہوا تھا وہ پوری طرح تنا ہوا میری گانڈ میں راج کر رہا تھا پھر اب دوبارہ اس نے پوری طاقت سے جھٹکے مارنا شروع کیے۔ پھر وہ ہی سلسلہ میں ایک بار پھر سے دو تین منٹ کے بعد ہی فارغ ہو گئی مگر اب کی بار میں فرش پر تقریباً گر ہی گئی تھی کیونکہ اب میری ٹانگوں میں جان باقی نہیں رہی تھی ۔ میں نے اسکے آگے ہاتھ چوڑے اور کہا بس کرو اب مجھ میں طاقت نہیں ہے۔ اسکا لنڈ میرے فرش پر بیٹھنے کی وجہ سے نکل گیا تھا اور کسی ڈنڈے کی طرح ہوا میں لہرا رہا تھا۔ اس نے فرش پر پانی ڈالا اور فرش صاف کر دیا میں اپنی سفید سفید منی کو فلش میں جاتا دیکھ رہی تھی۔ پھر اس نے شاور بند کر کے مجھے لٹایا اور دونوں ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھ کر میری چوت میں اپنا لنڈ داخل کیا مجھے نہیں لگتا تھا کہ اب میری منی نکلے گی۔ میری چوت بالکل سن ہو چکی تھی اس بار نہ تو تکلیف ہوئی اور نہ یہ احساس کہ اسکا لنڈ کب میری چوت میں داخل ہوا، مگر ذرا دیر بعد ہی اسکے زور دار جھٹکوں سے میری چوت ایک بار پھر سے جاگ چکی تھی۔ اور اسکے لنڈ کو بھر پور انداز سے چوس رہی تھی ۔ تقریباً دس منٹ اسی طرح زبردست چدائی کے بعد اسکا لنڈ لاوا اگلنا شروع ہوا اور میری چوت پوری طرح منی سے بھر گئی مگر حیرت کی بات میری بھی منی اسی وقت نکلی اور مجھے لگا میری ٹانگیں میرے جسم سے علیحدہ ہو چکی ہیں۔ میرے بدن میں اب جان باقی نہیں تھی وہ بھی بے حال ہوچکا تھا۔ پھر وہ میرے اوپر لیٹ گیا اور لمبی لمبی سانسیں لینے لگا۔ اور کہا جیا اس طرح کی چدائی میں نے پہلے کبھی نہیں کی ہے۔ تم کمال کی لڑکی ہو میرا لنڈ تمہارا دیوانہ ہو گیا ہے۔ یہ کہہ کر وہ دیوار کا سہارا لے کر کھڑا ہوا اور شاور کھولا اور مجھے بھی صاف کیا اور خود کو بھی پھر تھوڑی دیر اسی طرح نہا کر ہم دونوں لڑکھڑاتے کمرے سے نکلے اور بیڈ پر بے سدھ لیٹ گئے اور پتہ نہیں کتنی دیر اسی طرح سوتے رہے۔ رات میں کہیں جاکر ہم دونوں اٹھے ابھی تک میرے بدن میں جان نہیں تھی سارا کام کاشف نے ہی کیا کھانا خود بھی کھایا اور مجھے بھی دیا۔ پھر ہم دونوں ایک ساتھ ننگے ہو کر سوئے پوری رات۔
دوستو یہ تھی میری سیکس اسٹوری امید ہے آپ لوگ پسند فرمائیں گے۔

No comments:

Post a Comment