About Me

My Name is BABAR ALI, I love to read and write sexy stories.

Wednesday, November 11, 2009

noreen ki pehli chudai

یہ بات زیادہ پرانی بھی نہیں اور بھلا دینے والی بھی نہیں اسکی لذت آج بھی محسوس کرتا ہوں۔میں اسوقت 24 سال کا تھا، میں ایک کھاتی پیتی فیملی سے تعلق رکھتا ہوں۔میرے پاپا ایک بزنس مین ہیں اور ماما ہاؤس وائف۔ ہمارا گھر اچھا خاصہ بڑا ہےجس میں میرے پاپا ، ماما اور میں رہتے ہیں اور اسکے علاہ ایک فیملی جو کے ہمارے گھر کے ملازم ہیں وہ رہتے ہیں۔ مگر اس فیملی میں زیادہ افراد نہیں ایک بابا ہیں جو گھر کے کاموں کے علاوہ چوکیداری کا کام بھی کرتے ہیں انکی ایک بیٹی جسکی عمر سولہ سال ہوگی جسکا نام نورین تھا اور ایک بیٹا جوکہ کسی فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے۔

یہ کہانی میری اور نورین کی ہے۔ نورین ایک بھرپور شخصیت کی مالکہ تھی اسکو دیکھ کر مظبوط سے مظبوط کردار والا مرد بھی سیکس کرنے کی خواہش کرنے لگے۔جبکہ میں تو 24 سال کا نوجوان تھا جسکی صحبت بھی بہت اچھے دوستوں کی نہ تھی سیکیسی موویز دیکھنا اور سگریٹیں پینا یہ ہمارا معمول تھا ہاں یہ ضرور تھا کہ کبھی میں نے سیکس نہیں کیا تھا مگر شدید خواہش تھی کہ سیکس کروں۔سارے طریقے زبانی تو معلوم تھے میرے دوست کئی کئی بار سیکس کرچکے تھے مگر میں نے کبھی ایسی ہمت نہ کی تھی مگر ایک دن ایک سیکسی مووی دیکھتے ہوئے مجھے نورین کا خیال آیا اور اسکے بارے میں سوچنے لگا پہلے دل کہنے لگا نہیں وہ بچی ہے پھر دوسرا خیال آتا کہ کیا فرق پڑتا ہے وہ برداشت کرسکتی ہے اسکی اٹھان بہت زبردست تھی سولہ سال کی عمر میں وہ مکمل جوان لگتی تھی اسکے ممے بھی کافی بڑے اور کولہے تو ایسے کہ جو اسکے چلتا ہوا دیکھ لے اسکے کولہوں سے نظر نہ ہٹا سکے۔خیر اس دن بہت دیر تک اپنے دل اور دماغ میں جنگ لڑنے کے بعد یہ فیصلہ کرلیا کہ اگر موقع ملا تو نورین سے سیکس ضرور کرونگا۔

پھر ایک دن قسمت سے وہ موقع بھی آگیا۔ نورین سارا دن ہمارے گھر میں کام کرتی تھی اور اکثر دوپہر میں تھک کر سو بھی جاتی تھی اسکی جگہ مخصوص تھی کچن کا سارا کام امی کرتی تھیں۔تین افراد کا کام ہی کتنا ہوتا ہے اس میں نورین امی کی مدد کیا کرتی تھی میری پڑھائی ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی ورنہ تو ماما بہت بار کہہ چکی تھیں کہ تم اپنی پڑھائی مکمل کرو تو تمہاری شادی کریں۔

خیر اس بار ایسا ہوا کہ پاپا کو اپنے بزنس کے لیے چائنا جانا تھا تو انہوں نے ماما کو بھی ساتھ چلنے کو کہا۔ پاپا کا پروگرام دس دن سے زیادہ کا تھا۔ میں نہیں جا سکتا تھا کیونکہ میری پڑھائی اور یونیورسٹی کا ہرج ہوتا۔سو اس طرح امی اور پاپا کو ہی جانا تھا خیر وہ دن بھی آگیا جب انکی فلائٹ تھی۔ امی نے بابا کو اور نورین کو سب اچھی طرح سمجھا دیا تھا اور میرے لیے تقریباً تین چار دن کا کھانا تو بنا کر فریز کردیا تھا جو کہ نورین کی ذمہ داری تھی مجھے گرم کر کے دینا۔نورین مجھے شیری بھائی کہا کرتی تھی جبکہ میرا نام شہریار تھا ماما پاپا بھی مجھے شیری ہی کہا کرتے تھے۔ نورین مجھ سے بے تکلف تھی اور اسکی فیملی بھی کوئی اعتراض نہیں کرسکتی تھی میرے ساتھ نورین کو گھر میں اکیلا چھوڑنے پر۔میرے ماما پاپا سمیت سب کو مجھ پر بھروسہ تھا کیونکہ آج تک کسی نے میرے بارے میں کوئی غلط بات نہیں سنی تھی۔خیر پھر ماما اور پاپا تو چلے گئے اس وقت رات ہو رہی تھی ہم لوگوں نے کھانا ایک ساتھ ہی کھایا تھا۔ نورین اپنے کام میں لگی ہوئی تھی اور میں ٹی وی دیکھنے کے ساتھ ساتھ منصوبہ بنا رہا تھا کہ کس طرح نورین کو تیار کیا جائے ایک تو کبھی اس سے ایسی بات نہیں ہوئی اور پھر اسکی کم عمر خطرہ ہی خطرہ تھا، مگر میں بھی ٹھان چکا تھا کہ کچھ بھی ہو یہ دن ضائع نہیں کرنے۔

خیر وہ رات تو گذر گئی اور نورین بھی چلی گئی اپنے گھر ان لوگوں کا گھر ہمارے گھر کے اندر ہی تھا ایک کوارٹر جسکے 2 کمرے تھے ساتھ ساتھ، نورین کے بھائی کی رات کی ڈیوٹی ہواکرتی تھی، اس لیے میرے پاس بہت موقعے تھے۔

اگلی صبح میں تو ناشتہ وغیرہ کر کے تیار ہو کر یونیورسٹی چلا گیا اب میری واپسی دوپہر میں ہونی تھی جب تک نورین میرے گھر کی مالکہ تھی۔ جبکہ اسکا بابا رات بھر چوکیداری کر کے سو رہا ہوگا اور اسی طرح اسکا بھائی بھی۔اسکے بھائی کی عمر مجھے سے کچھ کم تھی۔خیر اس دن صبح نورین نے مجھے ناشتہ دیا جب میں نے اس سے کہا میرے کمرے کی صفائی ذرا اچھی طرح کردے ہو سکتا ہے میں رات میں جاگ کر پڑھائی کروں۔ اسکو ٹھیک سے صفائی کا اس لیے بولا تھا کہ میں اسکے لیے انتظام کرکے آیا تھا۔ کچھ سیکسی میگزین جن میں ایسی ایسی سیکسی تصاویر تھیں جنکو دیکھ کر کوئی بھی گرم ہوسکتا ہے۔ آپ لوگوں کو یہ تو بتایا نہیں ایک یہ پٹھان فیملی تھی جو ہمارے گھر میں رہتی تھی ان لوگوں کا تعلق ہری پور ہزارہ سے تھا نورین کی خوبصورتی کی خاص وجہ یہ ہی تھی کہ وہ ایسے علاقے سے تعلق رکھتی تھی۔ ان لوگوں کو کراچی آئے ہوئے صرف پانچ سال ہی ہوئے تھے۔اس لیے ابھی ان لوگوں میں اتنی تیزی نہیں تھی۔ خیر ہمارے ساتھ ایمانداری کے ساتھ کام کر رہے تھے تقریباً تین سال سے۔ خیر میں دوپہر 2 بجے یونیورسٹی سے واپس آیا۔تو نورین کے بابا نے ہی دروازہ کھولا میں نے خیریت وغیرہ پوچھی اور انکے بیٹے کا حال پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ صبح آیا ہے اور سو رہا ہے پھر میں گھر کے اندر جانے لگا تو بابا نے آواز دی اور کہا شیری صاحب ایک کام ہے آپ سے میں رک کر انکی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا انہوں نے کہا انکے گاؤں میں انکے کسی رشتہ دار کا انتقال ہوگیا ہے۔ انکا جانا ضرور ی ہے اور ابھی ہی جانا ہوگا۔ میں نے کہا پھر گھر کی دیکھ بھال کون کرے گا۔ تو انہوں نے جواب دیا اگر بیگم صاحبہ ہوتیں تو میں نورین کو بھی لے جانا چاہتا تھا مگر چونکہ وہ نہیں ہیں تو گھر کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نورین کی ہی ہے ۔ آپ بس کچھ مہربانی کرو اور مجھے دو دن کی چھٹی اور کچھ پیسے دے دو اور چونکہ بشیر انکا بیٹا رات کی ڈیوٹی پر جاتا ہے تو نورین اکیلی نہیں رہ سکتی گھر میں تو اگر آپ برا نہ منائیں تو نورین کو اپنے ہی گھر میں دو رات تک سونے کی اجازت دے دیں۔ مجھے اور کیا چاہیے تھا مگر میں نے سوچنے کی ایکٹنگ کی اور پھر تھوڑی دیر سوچ کر پوچھا کہ آپ کو کب تک جانا ہے انہوں نے کہا بس صاحب ابھی دو گھنٹے بعد کی سیٹ بک کرائی ہے۔ میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے چلے جائیں مگر دو دن میں واپس آجائیں کیونکہ مجھے پھر یونیورسٹی کی چھٹی کرنی ہوگی اور میں زیادہ چھٹیا ں نہیں کرسکتا۔ وہ سن کر بولے آپ فکر نہ کریں صاحب میں جلد سے جلد آنے کی کوشش کرونگا۔پھر میں نے کہا میں نورین کو بھیجتا ہوں آپ اسکو سمجھا دیں کیا کام کرنے ہیں اسکو اور کہاں رہنا ہے ۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے صاحب میں اسکو اچھی طرح سمجھا دونگا یہ سن کر میں خوشی خوشی گھر کے اندر گیا تو دیکھا نورین کچن میں کام کر رہی تھی مجھے دیکھ کر اس نے سلام کیا مگر اسکی نظریں نیچے کی ہی جانب تھیں ، میں سمجھ گیا کہ اس کی نظر سے وہ میگزین گذرے ہیں۔ خیر میں نے اپنے کمرے میں جاکر دیکھا تو جہاں میگزین چھپائے تھے وہیں موجود تھی مگر انکی پوزیشن تبدیل ہو چکی تھی۔ میرے لبوں پر مسکراہٹ آگئی۔ پھر میں نے اپنی الماری کھول کر اس میں سے کچھ پیسے نکالے اور نورین سے کہا جاؤ یہ جا کر بابا کو دے دو۔ وہ پیسے لے کر چلی گئی میں اپنے روم میں آگیا اور سوچنے لگا کہ اب کیا کرنا ہے اسکا بھائی ابھی گھر میں موجود تھا جس سے خطرہ تھا کہ وہ کچھ گڑ بڑ کرسکتا ہے ۔ہاتھ پاؤں تو میرے بھی ٹھنڈے ہورہے تھے کیونکہ میں نے بھی پہلے کبھی سیکس نہیں کیا تھا مگر اسکی لذت کا مزہ چکھنا چاہتا تھا۔

تھوڑی دیر بعد نورین آچکی تھی میں اپنے بیڈ روم میں چلا گیا میں نے نورین سے کہا تھوڑی دیر بعد کھانا دینا میں لیٹنا چاہتا ہوں تھوڑی دیر اگر تم کو کھانا کھانا ہے تو تم کھالو۔ اس نے کہا وہ کھانا کھا چکی ہے۔ میں اپنے روم میں چلا گیا وہاں سے باہر گیٹ کا منظر صاف دکھتا تھا۔میں نے دیکھا کہ بابا جانے کے لیے گیٹ سے باہر جارہا تھا جبکہ اسکا بیٹا بھی موجود تھا گیٹ پر پھر بابا نے اس سے کچھ کہا اور وہ چلا گیا۔ اسکا بیٹا گیٹ لاک کر کے واپس اپنے گھر میں چلا گیا۔ تھوڑی دیر بعد میں نے نورین سے کہا مجھے کھانا دے دو ۔ نورین نے کھانا ذرا دیر میں ہی لگا دیا۔ اور خود بھی میرے قریب ہی کھانے کی ٹیبل پر ہی آگئی میں نے اس سے باتوں باتوں میں پوچھا تم نے بھی کچھ پکانا سیکھا کہ نہیں اس نے کہا جی شیری بھائی تھوڑا بہت پکا لیتی ہوں۔ ورنہ گھر میں تو بابا ہی کھانا بناتے ہیں ۔ میں اس سے ادھر ادھر کی باتیں کرتا رہا تاکہ اسکے ذہن سے میگزین کی وجہ سے جو خیالات آرہے ہیں وہ نکل جائیں۔تاکہ یہ پوری رات میرے ساتھ پرسکون گذار سکے۔

خیر میں کھانے سے فارغ ہواتو میں نے اس سے کہا کہ میں اپنے کمرے میں جارہاہوں جب تھوڑا آرام کرکے نہانے جاؤنگا تب پھر تم میرے لیے چائے بنا دینا میں نہا کر پیونگا۔ اس نے ہاں میں سر ہلا دیا میں اسکو دیکھ کر مسکراتا ہوا کمرے میں چلا گیا ۔

میں کمرے میں پہنچا تو میں نے کیا دیکھا کہ نورین کا بھائی میرے درازے کی طرف آرہا ہے، میں دیکھتا رہا کہ ہوتا کیا ہے اس نے بیل بجائی جس کی آواز مجھے صاف سنائی دی میں جلدی سے واپس مڑا اور آہستہ سے چلتے ہوئے بغیر آواز پیدا کیئے دروازے کی جانب چلا دیکھا تو نورین وہاں پہنچ چکی تھی اور اپنے بھائی سے بات کر رہی تھی اسکا بھائی کہہ رہا تھا کہ اسکو ابھی کسی کام سے جانا ہے پھر وہیں سے فارغ ہو کر وہ فیکٹری چلا جائے گا ۔ اور اس نے اپنا گھر لاک کر کے چابی نورین کے ہاتھ میں دی اور کہا آکر گیٹ بھی بند کر لو۔ نورین یہ سن کا اسکے پیچھے جانے لگی میں جلدی سے اپنے کمرے میں پہنچا اور کھڑکی سے جھانکنے لگا تو دیکھا نورین کا بھائی گھر سے باہر جا رہا تھا پھر نورین نے درازہ بند کیا اورواپس اندر آگئی۔ میرا دل خوشی سے اچھل رہا تھا، میں جلدی جلدی باتھ میں جانے کی تیاری کرنے لگا۔ باتھ روم میں جاکر میں نے شاور کھولا اور پورا بدن گیلا کر لیا، اور پھر ذرا دیر میں اچھل کر زور سے پاؤں فرش پر مارا جسکی آواز نورین نے بھی سنی ہوگی اور اپنا تولیہ میں نے فرش پر ہی گرا دیا تاکہ اچھی طرح وہ گیلا ہو جائے ، اسی لمحے مجھے اپنے کمرے کے دروازے کے کھلنے کی آواز آئی اور نورین کی آواز بھی ساتھ سنائی دی شیری بھائی کس چیز کی آواز ہے میں نے کہا کچھ نہیں میر ا پاؤں پھسل گیا تھا میں گر گیا ہوں تم ایسا کرو تولیہ لادو یہ تولیہ گیلا ہوگیا ہے۔ وہ یہ سن کر میری الماری کی جانب بڑھی اور جیسے ہی اسے کھولا اس میں سے کچھ میگزین نکل کر اسکے قدموں میں گر گئے، یہ وہ میگزین نہیں تھے جو اسنے میرے بیڈ پر کل دیکھے تھے۔ یہ ایسے میگزین تھے جن میں ساری تصویریں بالکل ننگی تھیں، وہ دم بخود نیچے اپنے قدموں میں پڑے میگزین کو تک رہی تھی ، میں نے اسے آواز دی نورین کیا ہوا تولیہ نہیں ملا کیا؟وہ ایکدم ایسے چونکی جیسے نیند سے جاگی ہو اور فوراً الماری سے تولیہ نکال کر میرے پاس لائی۔میں نے جان بوجھ کر دروازہ زیادہ کھلا رکھا تاکہ وہ میرا ننگا جسم اچھی طرح دیکھ لے اور نیچے فرش پر ہی بیٹھا رہا سر نیچے کر کے۔ جیسے مجھے اندازہ ہی نہیں کہ دروازہ کتنا کھلا ہے اور نورین مجھے دیکھ سکتی ہے ۔مگر میں اسکے ایک ایک قدم کی حرکت کو نوٹ کر رہا تھا جیسے میں اسے دیکھ ہی رہا ہوں۔وہ دروازے کے پاس پہنچ کر ایک دم ٹھٹھک کر رک گئی وہ ننگے پاؤں تھی اسکے قدموں کی صرف آہٹ تھی میں سر پکڑ کر ایسے بیٹھا تھا جیسے مجھے بہت تکلیف ہو۔ وہ میرے دروازے کے قریب پہنچی اور ذرا سی دروازے کے پیچھے ہو کر مجھے آواز دینے لگی شیری بھائی، میں ایسے چونکا جیسے ابھی پتہ چلا ہو کہ نورین یہاں ہی کھڑی ہے، میں نے کہا نورین تولیہ دے دو۔وہ جھجھکتی ہوئی میرے نزدیک دروازے تک آئی میں نے اسکی جانب دیکھا اور کہا کیا کروں یار یہ تولیہ گیلا ہوگیا اس لیے ایسے بیٹھا ہوں مجھ سے تو کھڑا بھی نہیں ہوا جارہا۔اس نے کہا میں آپ کو تولیہ دے دیتی ہوں۔ یہ کہہ کر اس نے میری جانب تولیہ اچھال دیا جسے میں نے کیچ کر لیا۔ اور وہ دروازہ بند کر کے واپس الماری کی جانب گئی اور سارے میگزین واپس الماری میں رکھ کر الماری بند کر دی ،میں نے تولیہ اپنے جسم پر لپیٹا جان کر ڈھیلا تاکہ میں اپنے منصوبے کے مطابق کام کرسکوں۔پھر میں نے نورین کو آواز دی کہ میری مدد کرو اور مجھے بیڈ تک جانے میں سہارا دو وہ میری آواز سن کر جھجھکتی ہوئی میرے پاس آئی میں اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہوا اور لڑکھڑانے کی ایکٹنگ کرنے لگا۔اس نے مجھے سہارا دیا میں اپنے ایک ہاتھ کو اسکے نرم اور گداز جسم پر رکھے ہوئے تھا، اسکے جسم کی ملائمت مجھے گرما رہی تھی۔ میں کسی طرح لڑکھڑا تا ہوا بیڈ تک آیا۔اور کراہاتا ہوا بیڈ پر ڈھیر ہوگیا اور آنکھیں بند کر لیں اس دوران میرا تولیہ میری ٹانگوں سے ہٹ گیا تھا اور نورین کو میرا لنڈ صاف نظر آرہا تھا، وہ فوراً سامنے سے ہٹ گئی۔میں نے آنکھیں کھولیں اور اس سے کہا تم اپنے بھائی کو بلا کر لے آؤ، اس نے جواب دیا وہ تو جا چکا ہے اب رات میں ہی آئے گا۔ میں نے کہا میرے جہاں چوٹ لگی ہے وہاں مالش کرنی ہے میں خود نہیں کرسکتا کسی کی مدد کی ضرورت ہے ، اس نے کہا میں آپ کے مالش کردیتی ہوں آپ بتا دیں کہاں کرنی ہے۔ بس مجھے اور کیا چاہیے تھا میں نے کہا جاؤ وہاں سے تیل کی بوتل لے آؤاور اپنی ڈریسنگ ٹیبل کی طرف اشارہ کیا وہ وہاں گئی اور تیل کی بوتل اٹھا لائی اور کہنے لگی بتائیں کدھر کرنی ہے مالش میں الٹا ہو کر لیٹ گیا اور اپنے ایک کولہے پر ہاتھ رکھ کر کہا اس پر لگی ہے چوٹ اور نورین کی جانب دیکھا تو وہ کچھ تذبذ کا شکار تھی سوچ رہی ہوگی کس مصیبت کو دعوت دے ڈالی مگر ابھی اسکو آنے والی مصیبت کا تو اندازہ ہی نہیں تھا۔ خیر اس نے تھوڑا سا تیل ہاتھ میں نکال کر اسکو اچھی طرح ملا اور تولیہ ہٹائے بغیر میرے کولہے پر اپنے نرم ملائم ہاتھ سے مساج کرنے لگی۔ اسکے ہاتھوں کا سرور میرے لنڈ کو سخت کرنے کے لیے کافی تھا پھر اسپر نرم نرم گدے کا دباؤ بھی میرے لنڈ کو سخت ہونے میں مدد دے رہا تھا، میں نے اس سے کہا تھوڑا نیچے تک بھی کرووہ اب میری رانوں پر مساج کررہی تھی مگر اوپر اوپر میں نے اس سے کہا نورین تھوڑا نیچے تک وہ سمجھے کہ شاید گھٹنوں تک کرنے کو کہا ہے تو وہ وہاں ہاتھ لے جانے لگی مگر میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کر دونوں کولہوں کے بیچ تک اسکے ہاتھ کو لے گیا اور کہا ایسے اوپر نیچے تک کرو دو تاکہ تھوڑا آرام مل سکے اور میں چلنے کے قابل ہوسکوں۔وہ معصوم میری چالاکی کو سمجھ نہ سکی اور میری ہدایات کے مطابق مساج کرنے لگی میں نے تھوڑا خود کو ایڈجسٹ کیا تاکہ میرا لنڈ پوری طرح سخت ہو کر ٹانگوں کے بیچ سے باہر آجائے اور ایسا ہی ہوا اسکو جب پتہ چلا جب اسکی انگلیاں میرے لنڈ سے ٹکرائیں، تو وہ ایک لمحے کو رکی مگر پھر اس نے مساج شروع کردیا، مگر اس بار وہ محتاط ہو کر کررہی تھی تاکہ اسکا ہاتھ میرے لنڈ سے نہ چھو سکے۔ میں اسکی ساری حرکات ڈریسنگ ٹیبل کے آئینے سے دیکھ رہا تھا جسکا اسکو بالکل بھی پتہ نہ تھا اسکی نظریں کبھی میرے سر کی جانب اور زیادہ تر میرے لنڈ پر ہی تھیں ، میں نے محسوس کیا کہ اس کے ہاتھ لرزنا شروع ہو گئے ہیں۔ اس اسکے سانسوں کی آواز بھی مجھے سنائی دے رہی تھی۔میں نے اس سے کہا میرے آگے بھی درد ہو رہا ہے تم وہاں بھی تیل لگا دو وہ کچھ نہ بولی، میں سیدھا لیٹا اور تولیہ اپنے لنڈ پر ٹھیک سے رکھ لیااب میں نے جو غور سے دیکھا تو نورین کا چہرہ ایکدم سرخ ہورہا تھا۔ اور اسکی آنکھیں آدھی کھلی آدھی بند تھیں۔ میں نے اس سے کہا یہاں بھی مالش کر دو۔ اس نے ایک نظر میری جانب دیکھا اور پھر میری ٹانگوں پر مساج کرنا شروع کردیا اس دوران کئی دفعہ اسکا ہاتھ میرے لنڈ سے چھوا، اور ہر بار مجھے اپنے بدن میں جھرجھری محسوس ہوئی۔میں نے آخر کار فیصلہ کیا کہ فائنل راؤنڈ کھیلا جائے میں نے تولیہ لنڈ پر سے ہٹایا اور نورین سے کہا اس پر بھی تیل لگا کر مساج کردو وہ تھوڑا سا جھجھک رہی تھی میں نے کہا نورین اس میں بھی بہت درد ہے۔ نورین نے پہلی بار میرے تنے ہوئے لنڈ کا بھرپور نظارا کیا تھا اسکی آنکھیں پھٹی پھٹی سی تھیں۔ مجھے صاف نظر آرہا تھا اسکے ہونٹ خشک ہو رہے تھے، اس نے خود سے ابھی تک میرے لنڈ کو نہیں چھوا تو میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور نورین کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور اسکو خود کے قریب کر کے پوچھا کیا ہوا نورین اس پر تیل نہیں لگاؤگی، اسکے منہ سے کو ئی آواز نہیں نکل رہی تھی۔ میں نے بیٹھے بیٹھے اس کا ایک ہاتھ اپنے لنڈ پر رکھ دیا وہ ہاتھ چھوتے ہی ایسے اچھلی جیسے اس نے کرنٹ کا تار پکڑ لیا ہو۔ مگر میں نے اسکا ہاتھ نہیں چھوڑا اور ایک ہاتھ نورین کی کمر کے گرد کر کے کس کر اسکو پکڑا اور اپنی جانب کھینچا، اور اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور سختی کے ساتھ انکو چوستا رہا وہ مچلی رہی تھی میرے گرفت سے نکلنے کے لیے مگر میں اسی وقت میں نے اسکا وہ ہی ہاتھ دوبارہ سے اپنے لنڈ پر رکھا اور پھر اسکو ہٹانے نہیں دیا اسکا دھیان میرے لنڈ پر چلا گیا تو میں اسکے ہونٹ مزید سختی کے ساتھ چوسنے لگا اب مجھے محسوس ہوا کہ نورین میرے لنڈ سے ہاتھ کو ہٹا نہیں رہی مگر وہ اس سے کھلینے کو ابھی تیار بھی نہیں تھی مگر یہ بھی بہت تھا کہ اسکو میرے لنڈ کو چھونا اچھا لگا تھا۔اب وہ پہلے کی طرح مزاحمت نہیں کر رہی تھی۔ میں اسکے ہونٹ چوستا رہا جب اچھی طرح ان رسلیے ہونٹوں کا رس چوس چکا تو میں نے اسکو چھوڑا تاکہ اسکا ردعمل دیکھ سکوں وہ تیز سانسیں لیتے ہوئے مجھے پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی ظاہر ہے یہ سب اسکے ساتھ پہلی بار ہونے جا رہا تھا یہ سب تھا تو میرے ساتھ بھی پہلی بار مگرمیں مٹھ کا عادی تھا تو تھوڑی بہت لذت کا اندازہ تو تھا کہ کیا ہوتا ہے۔مگر ایک کنواری اور جوان لڑکی کا بدن جو جادو کرتا ہے اسکی بات ہی اور ہوتی ہے۔میں نے نورین کی کمر سے ہاتھ نکال کر ایک ہاتھ اسکی گردن میں رکھا اور اسکو سہلانے لگا اس نے مست ہو کر آنکھیں بند کر لیں میری ہمت بڑھی تو میں وہ ہاتھ سہلاتے ہوئے نیچے لانے لگا اور اسکے ایک ممے پر ہاتھ رکھ کر اسکو تھوڑا سا دبایا تو وہ ایک بار پھر سے اچھل پڑی۔ مگر اب میں فیصلہ کر چکا تھا کہ اب وقت ضائع نہیں کرنا ہے سو میں نے اسکے اچھلنے کی پرواہ نہ کرتے ہو ئے دونوں ہاتھوں سے اسکو بھینچ لیا اور اپنے سینے سے لگا لیا۔اسکا دل بری طرح دھڑک رہا تھا اور اسکی سانسیں بے ترتیب تھیں۔میں نے تھوڑی دیر اسکو اپنے ساتھ چپکائے رکھا پھر اسکو چھوڑ کر اسکا ردعمل نوٹ کر نے لگا وہ مجھے ڈر ہوئی لگی، شاید ابھی پوری طرح سیکس کے لیے تیار نہیں تھی، میں نے اس سے پوچھا فلم دیکھو گی اس نے کوئی جواب نہیں دیا میں نے اس سے کہا تم نے ایسی مالش کی ہے میری سارا درد ختم کردیا اب چلو کام چھوڑو اور میرے ساتھ بیٹھ کر فلم دیکھو ، اسکو کیا معلوم تھا کونسی فلم کی بات کر رہا ہوں۔ پھر اس نے کوئی جواب نہیں دیا میں اسکو ہاتھ پکڑ کر اٹھا کر ٹی وی لاؤنج میں لے آیا میں چاہتا تھا وہ فلم دیکھ کر اتنی مست ہو جائے کہ خود چاہے کہ میں اسکے ساتھ سیکس کروں،بہرحال میں نے ایک بھرپور سیکس والی فلم کی سی ڈی لگائی اور پلے کردیا یہ مووی اردو میں ڈب ہو ئی ہوئی تھی جس میں لڑکی اور لڑکے کی بھرپور سیکس والی آوازیں بھی تھیں ۔اب میں اسکو لے کر صوفے پر بیٹھ گیا مووی اسٹارٹ ہوئی تو شروع میں تو صرف باتیں ہی تھیں مگر ذرا دیر بعد کسنگ کے سین اسٹارٹ ہوئے اسکے بعد لڑکا لڑکی کے کپڑے اتار کر اسکے ممے چوستا ہے اور پھر اسکی چوت اور اسی طرح لڑکی بھی لڑکے کا لنڈ منہ میں لے کر چوستی ہے میں نے محسوس کیا کہ نورین نے اپنی دونوں ٹانگیں بری طرح چپکائی ہوئی تھیں اور ایک ٹک ٹی وی کو دیکھے جارہی تھی وہ شاید یہ بھی بھول چکی تھی کہ میں اسکے برابر میں بیٹھا ہوں، میں نے اسکو ذرا چونکا نے کے لیے اسکے ایک ممے کو ہاتھ میں لے کر دبایا تو وہ اچھل پڑی، پھر میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے لنڈ پر رکھا جو کہ کسی حد تک نرم پڑ چکا تھا، میں نے اس سے پوچھا یہ جو فلم چل رہی ہے ایسی فلم کبھی دیکھی ہے اس نے نفی میں سر ہلا کر جواب دیا ، میں نے کہا جیسے یہ لڑکی اس لڑکے کا لنڈ چوس رہی ہے اس طرح تم بھی میرا لنڈ چوسو، اس نے منع کردیا میں نے ایک بار پھر سے اسکے ممے دونوں ہاتھوں سے پکڑے اور دبانا شروع کردیے، وہ ذرا دیر میں ہی مست ہونے لگی مجھے حیرت اس بات کی تھی کہ وہ مجھے روک نہیں رہی تھی اپنے جسم کو چھونے سے مگر اس سے آگے بھی نہیں بڑھنے دے رہی تھی۔ شاید وہ اپنی چوت کو بچانا چاہتی تھی اسکو اندازہ تھا کہ اب کیا ہوسکتا ہے۔ اب شام کے چار بج چکے تھے اور میں مزید وقت ضائع کرنے کے موڈ میں نہیں تھا، جلد سے جلد نورین کو چودنا چاہتا تھا میں نے کھڑے ہو کر اپنا تولیہ ایک طرف اتار کر پھینک دیا اور نورین کی منہ کے نزدیک اپنا تنا ہوا لنڈ لے جا کر کہا نورین اسکو منہ میں لے کر چوسو یسے یہ لڑکی چوس رہی ہے اب کی بار میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ نورین نے منع کرنے کے بجائے تھوڑا سا منہ کھول کر میرا لنڈ اپنے منہ میں لے لیا۔اور اسکو لولی پاپ کی طرح چوسنے لگی، اف ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں آپ کو کیا بتاؤں کیا لذت تھی اس کے اس طرح چوسنے میں ہر بار ایسا لگتا تھا جیسے میری روح نکل رہی ہے میرے لنڈ سے اور نورین کے منہ میں جا رہی ہے۔ اسکا منہ بہت گرم ہو رہا تھا۔ مجھے اندازہ ہوا کہ وہ بھی گرم ہے بس نخرے کر رہی ہے شاید ڈر کی وجہ سے۔خیر اب ٹی وی پر جو سین چل رہا تھا اس میں لڑکے کا پورا لنڈ لڑکی کی چوت میں تھا اور وہ مزے سے آہیں بھر بھر کے چدوا رہی تھی۔نورین کی نظریں کبھی میرے لنڈ پر تو کبھی ٹی وی پر تھیں میں نے اپنا لنڈ نورین کے منہ سے باہر نکالا اور نورین کو صوفے پر ہی لٹا لیا، اور اسکے چہرے کو بے تحاشہ چومنے لگا اسکی سانسیں بہت تیز چل رہی تھیں۔ میں نے فوراً ایک ہاتھ نورین کی قمیض میں ڈالا اور سیدھا ہاتھ کو اسکے ممے تک لے گیا اسکی بریزر اتنی ڈھیلی تھی کہ مجھے ذرا بھی مشکل پیش نہ آئی ایک ہی جھٹکے میں اسکا ایک مما میرے ہاتھ میں تھا اور اب نورین بری طرح خوفزدہ نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے آہستہ آہستہ اسکے ممے کو سہلانا شروع کیا تو وہ مست ہونے لگی شاید وہ یہ سمجھ رہی تھی کہ بس اتنا کچھ ہی ہوگا ، اور جان چھوٹ جائے گی۔ میں کافی دیر اسکے ممے کو سہلاتا رہا اور اسکو پتہ چلے بغیر اسکی قمیض کو کافی اوپر تک اٹھا دیا بس پھر کیا تھا میں نے ہاتھ اسکے ممے سے ہٹا کر فورا اسکی قمیض اوپر کی اور اسکا بریزر اسکی قمیض کے ساتھ ہی اسکے مموں پر سے ہٹ گیا اب میرے سامنے دونوں ممے تھے میں نے بے تحاشا انکو چوسنا شروع کردیا نورین کی اب ہلکی ہلکی سی چیخیں سنا ئی دے رہی تھیں مگر بہت مدھم، میں نے اسکو تھوڑی دیر چومنے کے بعد گود میں اٹھایا اور سیدھا لے کر اپنے بیڈ روم میں پہنچا اور اسکو سیدھا بیڈ پر پٹخا اور خود بھی اس پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔ جیسے ہی میں بیڈ پر چڑھا وہ الٹی ہو کر اترنے کی کوشش کرنے لگی، مگر میں نے اسکو پکڑا اور اسکی قمیض کی زپ کو ایک ہی جھٹکے سے پورا کھول دیا اب اسکے بریزر کا ہک میرے سامنے تھے جسکو وقت ضائع کیئے بغیر کھولا، اب اسکی ننگی گوری گوری کمر میرے سامنے تھی جسکو میں جگہ جگہ چوم رہا تھا اور میرے ہر ہر کس پر نورین کسمساتی تھی اسکی کمسن جوانی مجھ پر قیامت ڈھا رہی تھی۔ مجھ سے رہا نہیں جارہا تھا میں نے اسکو واپس زبردستی سیدھا کیا اور اسکی قمیض کو ایک جھٹکے سے نیچے کیا تو اسکی قمیض مموں سے نیچے اور کہنیوں تک اتر گئی میں نے اس سے کہا اپنے پورے کپڑے اتارو مجھے دیکھنا ہے تم کتنی خوبصور ت ہو، اس نے کوئی جواب نہیں دیا میں نے اس سے کہا دیکھو اگر تم ایسا نہیں کروگی تو میں زبردستی کرونگا جس سے تمہارے کپڑے پھٹنے کا اندیشہ ہے پھر تم کس کس کو کیا جواب دوگی۔ میرے پاس تمہارے سائز کا کوئی دوسرا ڈریس بھی نہیں ، شاید اسکی سمجھ میں میری بات آگئی اور اسکو یہ اندازہ بھی ہو گیا کہ شیری اب مانے گا نہیں میرے کپڑے پھاڑ کر ہی دم لے گا۔ سو اس نے مزاحمت نہیں کی اور مجھے پورے کپڑے اتارنے دیے اب وہ پوری ننگی میرے سامنے لیٹی تھی اسکا سرخ سفید جسم مجھ سے چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ آؤ اور میری دعوت اڑاؤ،اسکی عمر ضرور کم تھی مگر اسکا جسم ایک بھرپور جوان لڑکی کے جیسا تھا ، میں نے وقت ضائع نہ کیا اور نورین کے اوپر لیٹ گیا نورین نے اپنی چوت کو محفوظ رکھنے کے لیے دونوں ٹانگیں مضبوطی سے جوڑی ہوئی تھیں۔ میں نے اپنا لنڈ اسکی دونوں رانوں کے بیچ رکھ دیا اور اسکے ممو ں اور ہونٹوں کو باری باری چوستا رہا تھوڑی دیر بعد مجھے احساس ہوا کہ اس نے میرے لنڈ کو جگہ دے دی ہے کہ وہ اسکی چوت پر دستک دے سکے، مجھے اپنا لنڈ کچھ گیلا محسوس ہوا غور کیا تو معلوم ہوا نہ نورین کی چوت نہ صرف گیلی تھی بلکہ پوری طرح گرم اور تیار تھی میرا لنڈ وصول کرنے کے لیے، میں نے نورین کی دونوں ٹانگوں کے بیچ بیٹھ کر اپنے گھٹنے اسکی رانوں کے بیچ پھنسا کر اسکی ٹانگوں کو مزیدکھولا تو اس کی چھوٹی سے کنواری چوت کا نظارہ ہوا ،کیا بتاؤں آپ کو گلابی رنگ کی چوت جو کہ اب سرخ رنگت کی ہو رہی تھی اسکے کناروں پر پانی لگا تھا جس سے وہ چمک رہی تھی میرے لنڈ کا ہیڈ اسکی چوت کے پانی سے گیلا ہوچکا تھا میں نے وقت ضائع نہ کیا اور اسکی چوت کے منہ پر اپنا لنڈ رکھ کر ہلکا سا دباؤ ڈالا تو میرا لنڈ ہیڈ تک اسکی چوت کے اندر چلا گیا میں نے نورین کے چہرے کی جانب دیکھا تو وہ شاید تکلیف کو برداشت کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ مگر میں اس وقت وحشی بن چکا تھا اسکا ذرا بھی لحاظ نہیں کرنا چاہتا تھا ، مگر اسکے چہرے کے تاثرات دیکھ کر میں نے تھوڑا توقف کیا اور پھر لنڈ کو باہر نکال کر تھوڑا مزید دباؤ کے ساتھ اسکی چوت میں داخل کیا تو میرا لنڈ ہیڈ سے آگے تک اندر چلا گیا، اب کی بار نورین کے منہ سے ایک زبردست چیخ نکلی اور وہ دونوں ہاتھوں سے اپنے منہ کو دبا کر چیخ روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔ مگرمیں نے زیادہ انتظار نہیں کیا سوچا ہوا تھا کہ پورا لنڈ اندر ڈال کر پھر اسکو وقت دونگا سو اسی کے مطابق میں نے لنڈ کو باہر نکالا اور اب کی بار صرف ہیڈ تک اندر ڈال کر تھوڑا ایڈجسٹ کیا پھر ایک بھرپور جھٹکا مارا جس سے میرا پورا لنڈ اسکی چوت میں داخل ہوچکا تھا وہ میرا چھ انچ کا لنڈ جو کہ اچھا خاصہ موٹا بھی تھا نگل چکی تھی۔ مگر اسکی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ دونوں ہاتھوں سے اپنی چیخ روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔ میں نے اسکے دونوں ہاتھ ہٹائے اور اسکے ہونٹوں کوچوسنے لگا، وہ اب چیخ تو نہیں سکتی تھی ، میرے دونوں ہاتھ اب اسکے مموں کا مساج کر رہے تھے اور ہونٹ اسکے ہونٹوں کا رس چوسنے میں مصروف اور میرا لنڈ اسکی چوت میں دھڑلے سے گھسا ہوا تھا ، ذرا دیر کی محنت کے بعد میں نے دیکھا کہ نورین کا درد ختم ہو گیا ہے اور وہ لمبی لمبی سانسیں لے رہی ہے۔ اب میں اٹھ کر بیٹھا اور نورین کی دونوں ٹانگوں کو اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھا اور لنڈ کو تھوڑا سا باہر کیا تو دیکھا کہ وہ نورین کے خون سے سرخ ہورہا ہے ، اب میں نے ہلکے ہلکے جھٹکے دینا شروع کیا پھر آہستہ آہستہ رفتار بڑھائی اسکی چوت کا جو مزہ تھا وہ مٹھ مارنے میں ذرا بھی نہیں تھا، میں تقریباً پندرہ منٹ تک اسی طرح نورین کی چوت کو اپنے لنڈ سے کھودتا رہا، اور آخر کار وہ وقت بھی آیا جب میں نورین کی چوت میں فارغ ہونے لگا تھا۔ میں نے نورین کو کس کر پکڑا اور پورا اس کے اوپر لیٹ کر پورا لنڈ نورین کی چوت میں ڈال دیا اور باہر نہیں نکالا یہ ہی وہ وقت تھا جب زندگی میں پہلی بار میرا لنڈ کسی لڑکی کی چوت میں اپنا لاوا اگل رہا تھا مجھے ایسا لگا جیسے میری ٹانگوں سے جان نکل رہی ہے اور اسی وقت نورین کا بدن بھی بری طرح کپکپانے لگا۔ ہم دونوں ایک ہی وقت میں فارغ ہوئے تھے۔میرا لنڈ کافی دیر تک لاوا اگلتا رہا جس پر مجھے بھی حیرت تھی کیونکہ مٹھ مارتے وقت تو اتنی دیر تک منی نہیں نکلتی تھی مگر نورین کی چوت کی بات ہی کچھ اور تھی۔تھوڑی دیر اسی طرح میں اس پر لیٹا رہا پھر بیڈ سے اترا اور نورین کو ڈریسنگ ٹیبل کی دراز سے ایک ٹیبلیٹ نکال کر دی اور کہا یہ کھا لو نہیں تو میرے بچے کی ماں بن سکتی ہو۔ اس نے میری بات سنتے ہی فوراً وہ ٹیبلیٹ منہ میں رکھ لی میں نے اسے پانی دیا جو اس نے پی کر وہ ٹیبلیٹ نگل لی۔ میں اسکو اسی پوزیشن میں چھوڑ کر باتھ روم میں گیا اور بھرپور شاور لیا ۔ پھر باہر نکلا تو دیکھا نورین بھی اپنے کپڑے پہن چکی ہے میں نے اس سے کہا تم بھی باتھ روم میں جاکر صفائی کر لو اور نہا لو میری بیڈ شیٹ اسکے خون سے سرخ ہو رہی تھی میں نے کہا اسکو بھی ساتھ ساتھ دھو لینا، رات میں تم کو میرے ساتھ ہی سونا ہے۔ یہ کہہ کر میں مسکراتا ہوا روم سے باہر نکل گیا کچن میں جاکر دیکھا تو فریج میں جوس تھا ایک گلا س میں نے پیا اور ایک گلاس نورین کے لیے لے کر روم میں گیا تو نورین باتھ روم میں تھی اور شاورکا پانی گرنے کی آواز سنائی دے رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب اس سے آگے کیا ہوا اور رات بھر کس کس طرح میں نے نورین کو چودا اور بعد میں کتنی کتنی بار چودا یہ سب جاننے کے لیے مجھے ای میل کیجیے یا پھر انتظار کیجیے اس کہانی کے دوسرے حصے کا۔میرا ای میل ایڈریس ہے babar.ali_80@yahoo.com